کراچی ( ہمگام نیوز ) بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) نے کراچی سے لالا ارشد بلوچ اور بلوچستان میں لاپتہ افراد کی گمشدگی میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں ایک مرتبہ پھر بلوچ آبادی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کراچی لیاری گل محمد لائن سے لالا ارشد بلوچ کی جبری گمشدگی پر شدید تشویش ہے اور حکومت و انتظامیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ انہیں بازیاب کیا جائے اگر کسی جرم میں ملوث ہے تو عدالت میں پیش کیا جائے لاپتہ کرنے کا اختیار کسی کو نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حالیہ دنوں لاپتہ افراد کی جبری گمشدگی میں تیزی دیکھنے کو مل رہی ہے جبکہ کراچی میں ایک مرتبہ پھر بلوچوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ لالا ارشد محنت مزدوری کرنے والا شخص ہے انہیں رینجرز کی جانب سے بلا وجہ جبری طور پر لاپتہ کرنا تشویشناک ہے۔ کراچی میں جب بھی لیاری گینگ کے خلاف آپریشن کی بات ہوئی ہے تو نشانہ ہمیشہ عام بلوچ رہا ہے جبکہ گینگ وار کی پشت پناہی کرنے والے ہمیشہ سرکاری و حکومتی ادارے خود رہے ہیں۔ ایسے نام نہاد آپریشن میں کراچی میں بلوچ آبادی کو ہمیشہ نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ جب بھی بلوچستان میں مظالم میں شدت آتی ہے کراچی میں بھی بلوچ آبادی کو نشانہ بنایا جاتا ہے لالا ارشد کی جبری گمشدگی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ کچھ مہینے پہلے بھی کراچی سے محبوب اور دیگر بلوچوں کو لاپتہ کیا گیا جبکہ بعدازاں اُن پر جھوٹے کیسز بناکر خضدار میں سی ٹی ڈی کے حوالے کیا گیا۔ سی ٹی ڈی کو ایسے حربوں کیلئے استعمال میں لایا جا رہا ہے۔ترجمان نے بیان کے آخر میں سندھ حکومت اور انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ لالا ارشد کی بازیابی میں اپنا کردار ادا کریں۔ ایسے کسی شہری کو جبری طور پر لاپتہ کرنا قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے مگر بلوچوں کیلئے یہ قانون کہیں پر بھی لاگو نہیں ہوتا ۔ بلوچ پاکستان کے کسی بھی کونے میں رہیں انہیں ہمیشہ ان کی قومیت کے بنیاد پر نشانہ بنایا جاتا ہے جو تشویشناک بات ہے۔