یکشنبه, نوومبر 24, 2024
Homeخبریںسانحہ نوکنڈی، بلوچستان کربلا کا منظر پیش کر رہا ہے, بلوچ یکجہتی...

سانحہ نوکنڈی، بلوچستان کربلا کا منظر پیش کر رہا ہے, بلوچ یکجہتی کمیٹی

کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے گزشتہ دنوں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں نوکنڈی میں نہتے بلوچ عوام اور پرامن مظاہرین پر تشدد، حمیداللہ کا بےرحمانہ قتل اور ڈرئیورز کے ساتھ انسانی حقوق کی سنگین پامالی اور بدترین تشدد کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرہ کا اہتمام کیا گیا۔ مظاہرے میں شریک شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جس میں سانحہ نوکنڈی میں بلوچ عوام کے ساتھ سیکورٹی اہلکاروں کی بدترین انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف نعرے درج تھے مظاہرین نے بلوچستان میں سیکورٹی فورسز کے ظلم و زیادتی کے خلاف نعرے لگائے اور حکمرانوں سے بلوچستان کیلئے انصاف کا مطالبہ کیا۔
مظاہرے سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج بلوچستان کربلا کا منظر پیش کر رہا ہے۔ ہم سے بطور ملک کے شہری نہیں بلکہ غلاموں جیسا سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔ سانحہ نوکنڈی میں جو کچھ ہوا اسے دیکھ کر انسانیت بھی شرما گئی ہے مگر اس جبر اور ناانصافی کے خلاف کوئی بھی حرکت میں نہیں آ رہا۔ عدالتوں کے دروازے بلوچستان کیلئے بند ہیں جبکہ سرکاری میڈیا کی جانب سے ایسے سنگین مسئلے پر ایک ٹکر بھی نہیں چلایا گیا اور کسی بھی شخصیت کی جانب سے ایسے سنگین واقعے پر مذمتی بیان بھی نہیں آیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بلوچستان کے بارے میں سب کے تاثرات کیا ہیں۔ نوکنڈی میں جس طرح معصوم ڈرائیورز پر تشدد اور بعدازاں انہیں فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جبکہ سینکڑوں کو مرنے کیلئے تھپتی صحرا پر چھوڑ دیا گیا یہ تمام واقعات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہمیں کس نفرت اور حقارت سے دیکھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چاغی وہ ضلع ہے جہاں سونے اور تانبے کے ذخائر نکل رہے ہیں مگر بدلے میں بلوچ قوم کو لاشیں مل رہی ہیں جبکہ فیصد کی بات کرنے والے آج دیکھ لیں کہ ریکوڈک سے بلوچ قوم کو لاشوں کی فیصد ملنا شروع ہو چکی ہے۔ مقررین نے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں جس طرح ایک طرف لوگوں کے ذریعے معاش کو تباہ و برباد کیا گیا ہے وہیں دوسری جانب لوگوں کے گھروں میں لاشیں آ رہی ہیں خون سے گھروں کے پیاس اور بھوک نہیں مٹتے بلوچستان کے عوام کو ویسے ہی زندگی گزارنے کا حق دیا جائے جو پاکستان کے دیگر صوبوں کے شہریوں کو حاصل ہے مگر بلوچ بطور مظلوم ایسی حقوق سے مکمل طور پر محروم رکھی گئی ہے۔
مقررین نے آخر میں کہا کہ حکمرانوں کو ہوش کرنا چاہیے کہ اس طرح کے عمل سے لوگوں کے دلوں میں مزید نفرت بڑھ رہی ہے۔ عدلیہ اور معزز ججز کو چاہیے کہ وہ بلوچستان کے حالات کا سہی اندازن لگائیں اور عوام کو جینے کا اختیار دیا جائے۔سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کو قرار واقعی سزا دی جائے ایسے غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات سے لوگوں کے دلوں میں مزید نفرت بڑھے گی جبکہ مقررین نے عوام سے اپیل کی کہ مزید خاموشی سے ہم اس سے بھی زیادہ انصافیوں کا شکار ہونگے اس لیے لوگوں کو چاہیے کہ وہ سیاسی مزاحمت کا راستہ اختیار کریں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز