شنبه, سپتمبر 28, 2024
Homeخبریںچورنگی سے جبری گمشدگی کے شکار بلوچ طالبعلم غمشاد بلوچ اور دودا...

چورنگی سے جبری گمشدگی کے شکار بلوچ طالبعلم غمشاد بلوچ اور دودا الہی بخش کی بازیابی حق میں کراچی پریس کلب کے باہر دوسرے روز بھی دھرنا اور احتجاج جاری ہے

کراچی (ہمگام نیوز) 7 جون کو کراچی کے علاقے مسکن چورنگی سے کراچی یونیورسٹی کے دو طالب علموں دودا الٰہی بخش اور غمشاد مرید بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف اور انکی بازیابی کیلئے کراچی پریس کلب کے باہر دوسرے روز بھی انکے لواحقین اور یونیورسٹی فیلوز کی طرف سے احتجاجی دھرنا جاری ہے۔

جس میں کراچی یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے طلبا اور طالبات، وائس فار بلوچ مسسنگ پرسنز کے جنرل سیکرٹری سمی دین بلوچ، بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کے عبدالوہاب بلوچ سمیت ایچ آر سی پی کے نمائندوں نے بھی شرکت کی لاپتہ طلباء کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین نے ریاستی اداروں کی جانب سے بلوچ طلبا کی جبری گمشدگی کے خلاف سخت ردعمل دیا اور اسے عمل کو ماورائے عدالت قراردیتے ہوئے کہا کہ اگر انہوں نے کوئی جرم کیا ہے تو ثبوت سامنے لائیں اور انہیں عدالت میں پیش کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بے گناہ اور بے قصور طالب علم ہیں۔

 

دودا بلوچ کراچی یونیورسٹی کے شعبہ فلاسفی میں تیسرے سیمسٹر جبکہ غمشاد بلوچ پانچویں سیمسٹر کے طالب علم ہیں۔ ان کی جبری گمشدگی کے وقت سے لیکر اب تک خاندان کو پتہ نہیں کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہیں۔ انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔

 

جبکہ دونوں طالب علموں کی جبری گمشدگی کے خلاف کل 12 جون کو 11 بجے تربت پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا اور شام کو چار بجے انکے فیملیز کراچی پریس کلب کے سامنے بھی احتجاجی مظاہرہ کریں گے، بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی نے اپنے سوشل میڈیا پیجز پہ مظاہرے کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے اور تمام طبقہ ہائے فکر کے لوگوں سے شرکت کرنے کی اپیل کی گئی ہے –

میڈیا کو جاری کردہ ایک اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اگر ان کو جلد منظر عام پر نہیں لایا گیا تو ڈی بلوچ پہ دھرنا ، پہیہ جام ہڑتال اور تربت ٹو کراچی پیدل لانگ مارچ کے آپشن زیر غور رہیں گے

یہ بھی پڑھیں

فیچرز