سه شنبه, سپتمبر 24, 2024
Homeخبریںکانگریس گیس اور ڈیزل پر ٹیکس تین ماہ معطل کرے: بائیڈن

کانگریس گیس اور ڈیزل پر ٹیکس تین ماہ معطل کرے: بائیڈن

 

واشنگٹن ( ہمگام نیوز) امریکی صدر بائیڈن نے گیس اور ڈیزل پر لگے ٹیکسوں کو تین ماہ کے لیے معطل کرنے کی کانگریس سے درخواست کر دی ہے۔ اگلے وسط مدتی انتخاب کے چیلنج کے مقابل کھڑے بائیڈن کی طرف سے یہ مطالبہ سامنے آنے پر ان کی اپنی جماعت کے بعض ارکان کانگریس نے بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔۔ جبکہ کانگریس کی سپیکر نینسی پلوسی نے کہا ہے کہ وہ دیکھیں گی کی اس بات کو کانگریس میں حمایت مل سکتی ہے کہ نہیں۔
صدر بائیڈن نے کانگریس سے گیس اور ڈیزل پر فیڈرل ٹیکس معطل کرنے کا کہنے کے ساتھ ساتھ ریاستوں اور صنعتی شعبے کو بھی اپنے اپنے انداز میں اس بارے میں عوام کو ریلیف دینے کے لیے کہا ہے۔ انہوں نے اس تناظر میں توانائی کی صنعت کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے کہ ”ان کی ترجیح صرف منافع کمانا ہے۔”
صدر کی طرف سے اس جانب متوجہ ہونے کے بعد اگر امریکی قانون ساز اور ریاستیں کوئی کارروائی کرتی ہیں تو پورے امریکہ میں صارفین کو ریلیف مل سکتا ہے۔ تاہم صدر بائیڈن کا کہنا ہے ” ان اقدامات سے صارفین کو درپیش تکلیف کا پورا ازالہ تو نہیں ہو سکے گا لیکن یہ ان کے لیے ایک بڑی مدد ضرور ہو گی۔”

امریکی صدر نے اس سلسلے میں یہ بھی کہا انتظامیہ سمجھتی ہے کہ صدر اس سلسلے میں براہ راست اختیار نہیں رکھتے مگر اپنی پوزیشن کو استعمال کرہا ہوں۔ میں یہ کہتا ہوں کہ میں اپنے حصے کا کام کررہا ہوں ، میں چاہتا ہوں کہ کانگریس ، امریکی ریاستیں اور صنعت بھی اپنے حصے کا کام کریں۔
واضح رہے گیس پر فیڈرل ٹیکس اٹھارہ اعشاریہ چارسینٹ فی گیلن کے حساب سے عائد ہے جبکہ ڈیزل پر چوبیس اعشاریہ چار سینٹ فی گیلن ٹیکس نافذ ہے۔ اس وقت امریکہ بھر میں گیس کی قیمت فی گیلن پانچ ڈالر ہے۔ اگر صارفین کو سہولت دی جاتی ہے تو ان کی تین اعشاریہ چھ فیصد تک کی بچت ہو سکتی ہے۔ اس صورت حال میں صدر نے کانگریس کو ایک مشکل ٹاسک دے دیا ہے۔ کہ خود ان کی اپنی جماعت کے بعض ارکان بھی اس بارے میں تحفظات ظاہر کرتے ہیں۔ جبکہ معاشی ماہرین میں سے بہت سے اس کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
دوسری جانب بائیڈن نے اپنی تقریر میں توانائی کے شعبے میں قیمتوں کے بڑھنے کو روس کے یوکرین پر حملے سے جوڑتے ہوئے کہا ” آزادی اور جمہوریت کا دفاع بغیر قیمت ادا کیے ممکن نہیں ہے۔ امریکی شہریوں اور پوری دنیا کو اس کی قیمت ادا کرنا ہوگی۔”
انہوں نے روس کے خلاف امریکی قانون سازوں کی طرف سے روس پر لگائی پابندیوں کی حمایت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا” کانگریس میں یوکرین کی مدد کرنے کی اس کے باوجود حمایت کی گئی تھی کہ ان اقدامات کے نتیجے میں افراط زر بڑھنے اور خوراک کی کمی کا اندیشہ ہو سکتا تھا۔ کانگریس میں ڈیموکریٹس، ری پبلکنز اور آزاد ارکان سبھوں نے یوکرین کی حمایت کی تھی، حالانکہ سب اچھی طرح جانتے تھے کہ اس کی قیمت کیا ہوگی۔”
صدر بائیڈن نے کہا ” آج مجھے ری پبلکنز کانگریس میں تنقید کا نشانہ بناتے ہیں کہ گیس کی قیمتیں بہت زیادہ ہو گئی ہیں۔ میں ان سے پوچھتا ہوں کہ مجھ پر تنقید کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے یوکرین کی مدد کی بات کرکے غلطی کی تھی؟ کیا آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں کم قیمت پرامریکہ میں گیس چاہیے یا ولادی میر پوٹن کی یورپ میں آہنی مٹھی۔ میں اس پر یقین نہیں رکھتا ۔”
اپنے خطاب میں امریکی صدر نے مزید کہا ” ریاستٰن ان دنوں اس پوزیشن میں ہیں کہ وہ اس طرح کے اقدامات کر کے عوام کو ریلیف دے سکیں اور اس مدد کا شکریہ بھی ادا کر سکین جو کورونا کے دنوں میں فیڈرل سپورٹ انہیں دی گئی تھی۔” مزید کہا ” اگرچہ اس کی گارنٹی نہیں کہ ریاستیں ایس اکریں گی لیکن بائیڈن ان سے درخواست کر رہا ہے۔”
یاد رہے 2008 میں باراک اوباما نے اپنی انتخابی مہم کے دوران گیس ٹیکسز میں چھوٹ دینے کی ایسی کو شش کو ایک چال قرار دے چکے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا اس صورت میں آئل کمپنیاں ٹیکس چھوٹ کے بعد اپنی قیمتیں بڑھا سکتی ہیں۔ نتیجتا تیل کی قیمت صارف کے عملا وہی ہو جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز