دوشنبه, نوومبر 25, 2024
Homeخبریںمون سون بارشوں سے بلوچستان، کراچی اور چترال میں کئی زندگیوں کے...

مون سون بارشوں سے بلوچستان، کراچی اور چترال میں کئی زندگیوں کے چراغ گل

 

طوفانی بارش سے بلوچستان میں 57 ڈوب گئے، کراچی میں کرنٹ لگنے سے 09 ہلاکتیں

کوئٹہ ( ہمگام نیوز) مقبوضہ بلوچستان سمیت پاکستان کے دیگر علاقوں میں مون سون بارشوں کا سلسلہ ایک مرتبہ پھر شروع ہو گیا۔ راولپنڈی اسلام آباد، جہلم، گجرخان، پنڈدادنخان سمیت کئی شہروں میں صبح سویرے کھل کر بارش ہوئی۔
اسلام آباد، پشاور، گوجرانوالہ میں نشیبی علاقے زیر آب جبکہ راولپنڈی اور کشمیر کے ندی نالوں میں طغیانی اور کشمیر، مری، گلگت، ہنزہ میں لینڈ سلائنڈنگ کا خدشہ ظاہر کر دیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں کا سلسلہ 12جولائی تک جاری رہے گا۔

کراچی اربن فلڈنگ کا خطرہ

کراچی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بارشوں کے بعد کرنٹ لگنے کے مختلف واقعات میں کم سے کم 9 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ متعدد افراد زخمی ہیں۔

چیف میٹرولوجسٹ کراچی کا کہنا ہے کہ شہر میں اربن فلڈنگ کا خدشہ بھی برقرار ہے۔ شہر کی مرکزی سڑکیں پانی میں ڈوب گئیں جس کی وجہ سے متعدد گاڑیاں سڑکوں پر خراب ہو گئی ہیں اور ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہے۔
کراچی میں بارش کے دوران گذشتہ روز سے اب تک کرنٹ لگنے اور دیگر واقعات میں 9 افراد ہلاک ہوئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
کراچی کے کنٹونمنٹ بورڈ کے زیر انتظام علاقوں میں بھی صورتحال دیگر علاقوں سے مختلف نہ رہی، جگہ جگہ پانی جمع ہونے اور گھروں میں پانی داخل ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

بلوچستان میں تباہی

بلوچستان میں طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلے کے باعث اب تک 57 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔ صوبائی حکومت نے جاں بحق افراد کے اہل خانہ کو فی کس 5 لاکھ روپے دینے کا اعلان کر دیا۔ دوسری جانب بلوچستان میں سیلابی ریلے میں پھنسے 37 کسانوں کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بلوچستان کے مختلف اضلاع میں گذشتہ ایک ہفتے کے دوران وقفے وقفے سے طوفانی بارشوں اور ندی نالوں میں طغیانی کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آ چکے ہیں۔
صوبے بھر میں سیلابی ریلے میں بہے جانے اور گھر کی چھتیں گرنے کے باعث اب تک 57 لوگ جان کی بازی ہار چکے ہیں جب کہ 50 سے زائد زخمی ہیں، حکومت بلوچستان نے ہلاک افراد کے اہل خانہ کو فی کس پانچ لاکھ روپے زر تلافی دینے کا اعلان کیا ہے۔
بلوچستان کے ضلع قلات، خضدار، آوران، تربت، قلعہ سیف اللہ، لسبیلہ، کوژک ٹاپ، چمن اور کوہلو سمیت کئی علاقوں میں طوفانی بارشیں ہوئیں جب کہ لورا لائی کے نواح میں قائم ڈیم ٹوٹ گیا۔
چمن میں سیلابی ریلوں سے فائبر آپٹک کو نقصان پہنچا اور بینکوں کا سرور ڈاؤن ہوگیا جس سے اے ٹی ایم سروسز بند ہوگئیں جب کہ کئی علاقوں میں انٹرنیٹ اور موبائل سروسز بھی معطل ہو گئیں۔
لسبیلہ کے شہر بیلہ میں بارشوں کے باعث بڑا باغ بند میں شگاف پڑگیا جس سے شہر کا اسماعیلانی گوٹھ سے رابطہ منقطع ہوگیا جب کہ کپاس کی فصلوں کو بھی نقصان ہوا۔
شدید بارشوں کے باعث پشین کے کدنی ڈیم کے درمیان شگاف پڑگیا جس سے علاقے میں بڑی تباہی کا خدشہ ہے، لوگوں نے سیلابی صورتحال سے بچنے کیلئے محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی شروع کردی ہے۔
ڈپٹی کمشنر پشین کا کہنا ہے کہ پشین میں ایک بچے سمیت سات افراد سیلابی ریلے میں بہے گئے تھے جن میں چھ افراد کی لاشیں نکال لی گئیں، جب کہ ڈرائیور زخمی حالت میں اسپتال میں منتقل کیا گیا۔
کوئٹہ میں موسلا دھار بارشوں کے بعد شہریوں کی موٹر سائیکل سیلابی ریلے میں بہے گئی جب کہ دکی میں موسلا دھار بارش کے بعد خاتون سیلابی ریلے میں بہ گئی۔

چترال میں گلیشئر پھٹ پڑا

ادھر چترال میں گلیشئر پھٹنے سے دریائے یار خون میں طغیانی آ گئی۔ اپر چترال کا دیگر حصوں سے رابطہ منقطع ہوگیا۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق برفانی جھیل پھٹنے اور گلیشئیر کی رکاوٹ کے باعث دریائے یار خون ڈیم میں تبدیل ہوگیا ہے۔
پسوم گول کی جانب سے دریا کے بہا میں بدستور اضافہ جاری ہے، جس کے باعث مرکزی سڑک دریا برد ہوگئی اور اپرچترال کا دیگرحصوں سے رابطہ منقطع ہو گیا۔ سڑک دریا برد ہونے کے باعث عیدپر گھروں کو جانے والے مسافربڑی تعداد میں پھنس چکے ہیں۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ زمین کی کٹائی سے تین گھر دریا برد اور سات کو جزوی نقصان پہنچا جبکہ طغیانی سے کھیتوں اور جنگلات کو نقصان پہنچا۔ ضلعی انتظامیہ نے کسی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے این ڈی ایم اے کو بھی آگاہ کر دیا ہے۔

جڑواں شہر روالپنڈی اسلام آباد

اسلام آباد میں سنیچر کی صبح ہونے والی بارش کے باعث ایچ 13 سیکٹر پانی میں ڈوب گیا تھا تاہم کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
پنجاب کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے پی ڈی ایم اے نے شہریوں کو آئندہ چند روز میں ندی نالوں میں طغیانی سے متعلق خبردار کیا ہے جبکہ مری میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔
وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کے سیکٹر جی 13 میں کئی گھروں میں پانی داخل ہو گیا جبکہ سیکٹر ایچ 13 کی سڑکیں اور گلیاں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں۔ بارشی پانی گھروں میں بھی داخل ہو گیا۔ عوام اپنی مدد آپ کے تحت گھروں سے پانی باہر نکالنے میں مصروف رہے۔
تقریبا 4 گھنٹے جاری رہنے والی موسلا دھار بارش کے باعث اسلام آباد کے سیکٹر ایچ 13 کے علاقے میں عمارتوں کی بیسمنٹ میں پانی داخل ہو گیا۔ تیز ہوا کے ساتھ ہونے والی بارش کے باعث امدادی ٹیموں کے بروقت نہ پہنچنے کے باعث عمارتوں کی بیسمنٹ میں پانی داخل ہونے سے لوگوں کا لاکھوں روپے کا سامان خراب ہو گیا۔
ڈپٹی کمشنر عرفان نواز میمن نے بھی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ایچ 13 میں زیر تعمیر عمارتوں کی بیسمنٹ میں بارش کا پانی بھر گیا۔ ایم سی آئی اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیمیں ڈی واٹرنگ پمپ کے ذریعے پانی نکال رہی ہیں۔

گذشتہ رات ہونے والی بارش کی وجہ سے عمارتوں کی بیسمنٹ میں پانی جمع ہو گیا تھا۔ راولپنڈی میں نالہ لئی میں بھی پانی کی سطح بلند ہوئی تو کمشنر راولپنڈی نور الامین مینگل نے ڈپٹی کمشنر طاہر فاروق کے ہمراہ دورہ کیا اور صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا۔
اسلام آباد میں زیرو پوائنٹ کے مقام پر 56 ملی میٹر، گولڑہ میں 54 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ سیدپور میں 51 ملی میٹر اور ایئرپورٹ کے مقام پر 40 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
واضح رہے کہ خلیج بنگال سے ملک میں داخل ہونے والا مون سون سسٹم پنجاب، سندھ، بلوچستان اور آزاد کشمیر میں وقفے وقفے سے بارشوں کا باعث بن رہا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بارشیں ہورہی ہیں اور یہ سلسلہ جمعرات کی صبح تک جاری رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز