پنجشنبه, اکتوبر 3, 2024
Homeخبریںبلوچستان میں بارش اور سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد 132...

بلوچستان میں بارش اور سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد 132 ہوگئی ، مستونگ اور خضدار قومی شاہراہ تاحال بند ، ہزاروں دیہات زیر آب

کوئٹہ ( ہمگام نیوز) بلوچستان میں بارش وسیلاب کی تباہ کاریاں جاری، جاں بحق افراد کی تعداد 132 تک پہنچ گئی جبکہ متعدد لاپتہ ہیں ۔ دالبنین میں ریلوے ٹریک کو نقصان پہنچنے سے پاک ایران ٹرین سروس معطل جبکہ قومی شاہراہ کو نقصان پہنچنے سے بلوچستان سے کراچی جانے والے پھل اور سبزیوں کی ترسیل بھی معطل ہوگئی ۔ پاغی دالبندین آواران خضدار مستونگ قلات ژوب نوشکی نوکنڈی میں بڑے پیمانے پر تباہی ریکارڈ کیا گیا ہے ۔ چاغی میں سیلابی پانی میں ڈوب کر تین بچیاں جاں بحق. نوشکی ژوب اور قلات میں تین افراد سیلابی ریلوں کی نذر ہوگئے ۔ غمی میں ریلوے پٹڑی بہہ گئے جبکہ آواران نوشکی اور قلات کے دیہی علاقوں سے رابطے منقطع۔ لسبیلہ میں تاحال کئی دیہات اور گاؤں زیر آب جبکہ قومی شاہراہ پر ٹریفک بحال نہ ہوسکی ۔ بولان میں قومی شاہراہ جزوی طور پر بحال کر دیا گیا ۔ ڈیرہ مراد جمالی نصیر آباد سی اور صحبت پور سمیت کچھی کے سینکڑوں دیہات سیلاب سے شدید متاثر ہوئے ہیں جہاں عوام کھلے آسمان تلے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں ۔ دوسری جانب صوبائی حکومت کی جانب سے ریلت آپریشن کے تحت بارش و سیلاب متاثرہ علاقوں میں سرگرمیاں جاری ہیں تاہم سیلاب اور بارش کی تباہ کاریوں کے باعث امدادی سرگرمیوں می مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔

محکمہ پی ڈی ایم اے کے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ۲۴ گھنٹوں کے دوران چاغی ، ڈیرہ بگٹی اور مستونگ میں سیلابی ریلوں میں 4 بچوں سمیت 7 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں یکم جون سے شروع ہونے والی بارشوں کے دوران اب تک 132 افراد جاں بحق جبکہ سینکڑوں افراد زخمی ہوگئے ہیں ۔ دوسری طرف بلوچستان میں لینڈ سلائیڈنگ سے اہم شاہراہوں پر آمدورفت معطل ہوگئی اور دراڑیں پڑنے سے سڑکیں دھنس گئیں ہیں۔ کوئٹہ زیارت شاہراہ کئی مقامات پر ڈوب گئی اور گاڑیاں پھنس گئی ہیں جس کے باعث زیارت آنے جانے والے سیاحوں کو مشکلات کا سامنا ہے ۔ لینڈ سلائیڈنگ سے ہرنائی کوئٹہ شاہراہ پر بھی آمدورفت معطل ہوگئی ۔ پاک افغان سرحدی علاقے بادینی اور شملزئی میں ڈیم ٹوٹ گیا جس سے سیلابی ریلے افغانستان میں داخل ہوگیا ۔ موسم کی خرابی کے باعث پاکستان اور ایران کے درمیان ریلوے اور سڑک کا رابطہ بھی منقطع ہوگیا ہے علاوہ ازیں سندھ کو بلوچستان سے ملانے والی خضدار شہدادکوٹ ایم ایٹ قومی شاہراہ بند کر دیا گیا ہے.

مستونگ کے علاقے کردگاپ میں سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے 2 افراد میں سے ایک کی لاش نکال لی گئی ۔ لیویز حکام کا کہنا ہے کہ سیلابی پانی میں بہہ جانے والے ایک نوجوان کی تلاش تاحال جاری ہے ۔ ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کانک کے علاقے میں سیلابی پانی گھروں میں داخل ہو گیا ہے ۔ تحصیل چاغی کے علاقے دشت گوران میں بارش کے کھڑے پانی میں کھیلتے ہوئے ڈوب کر 15 سالہ حفظہ ، ولد عبدالسلام عرف عبدالقدوس ، 12 سالہ عالیہ ولد عبدالسلام عرف عبدالقدوس اور 11 سالہ نائلہ محمد ہاشم سکنہ حاجی محراب جاں بحق ہو گئے ۔ ہفتے کے روز نوشکی میں خیصار نالے سے مرزا خان نام شخص کی برآمد کرلی گئی جو کہ دو روز قبل پٹی کے مقام پر سیلابی ریلے میں بہہ گیا تھا ۔ ژوب میں 21 سالہ محمد حنیف ولد نیک زمان نامی شخص کلی اغبرگ میں گوہی ڈیم میں ڈوب کر جاں بحق. لیویز نے لاش کو تحویل میں لیکر ہسپتال منتقل کر دیا، لیویز کے مطابق محمد حنیف وضو کرتے ہوئے پاؤں پھسلنے کے باعث ڈیم میں گر کر جاں بحق ہوا ہے ۔

لیویز نے تمام افراد کی لاشوں کو ہسپتال منتقل کر دیا تھا جہاں ضروری کاروائی کے بعد انکی لاشیں ورثاء کے حوالے کر دی گئیں ۔ دالبندین کے قریب پاک ایران ریلوے ٹریک کو سیلابی ریلے نے کئی فٹ بہا کر لے گیا دو ٹرینیں دالبندین اسٹیشن پر کھڑے ہیں. ریلوے حکام کے مطابق حالیہ طوفانی بارشوں نے تبائی مچائی ہوئی ہے جس کی سبب پاک ایران ریلوے ٹریک کو احمد وال سے لیکر دالبندین ، جونکی تک مختلف جگہوں کو پانی لے کر بہہ گیا ہے جسکی سبب پاک ایران ریلوے سروس معطل ہے دو مالبردار ٹرینوں کو دالبندین اسٹیشن پر روک دیا گیا ہے ۔ خضدار میں ہفتے کی رات گئے موسلا دھار بارش تاحال اتوار کے روز بھی جاری رہا جس سے ضلعی انتظامیہ نے قومی شاہراہ ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا ۔ جبکہ تمام تحصیلوں میں ہفتے کے روز بھی بارشوں کا کا تسلسل جاری رہا ۔ باجوڑی اور فیروز آباد میں سیلابی پانی گھروں میں داخل ہوگئی جس کے باعث کچے مکانات کو شدید نقصان پہنچا ضلع کے مختلف علاقوں زہری ، وڈھ ، وہیر ، باغبانہ ، باجوڑی ، توتک ، کرخ ، فیروز آباد اور دیگر علاقوں میں سلابی پانی نے زمینداروں کی کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچایا ہیں ۔ آواران موسلا دھار بارشوں اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی ہیں ، اتوار کی رات میں شروع بارشوں کی پانی نے شہر کو پانی ہی پانی کر دیا آواران ٹو کراچی روڈ ٹریفک کیلئے منقطع مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ مشکئی کور ندی کے پل کے کنارے میں بحری مہینے کی وجہ سے کراچی روڈ آواران روڈ ٹریفک کیلئے منقطع آواران کی حاصل پاس علاقوں بیدی سورب پیراندر قمبر اور دیگر علاقوں کے لوگوں کو بازار میں سودا سلٹ کیلئے تک آنا مشکل. اسٹنٹ کمشنر شاہنواز بلوچ اور دیگر لیویز ٹیم کے ہمراہ مختلف علاقوں کا دورہ، حالات کا جائزہ لیتے رہے. ماشی بازار اور بیابت میں متعدد گھروں کو نقصان اور کچے چار دیواری گر چکے ہیں، گھروں کے اندر پانی داخل، تین تین فٹ تک پانی جمع نکاسی آب کے بندوبست میونسپل کمیٹی کے چیف آفیسر نثار احمد بلوچ اپنے ٹیم کے ہمراہ کام کر رہے ہیں ۔

بلوچستان کے دیگر شہروں کی طرح حالیہ بارشوں کی خوفناک صورتحال تحصیل تفتان کچا جیسی دور افتادہ علاقے کو بھی کہیں کا نہ چھوڑا جہاں بڑے پیمانے پر تباہ کاریاں ہوئی کئی مکانات متاثر ہوئے جن میں مکمل اور جزوی نقصان پہنچا جبکہ نالوں کی طغیانی سے حفاظتی بند ٹوٹ گئے اور جو بچ گئے ہیں وہ بھی ٹوٹنے کے قریب. زیادہ تر نقصانات کھڑی فصلوں اور زراعت کو پہنچا جہاں تمام فصلیں زیر آب آگئے اور باغوں کے باغ درختوں کیساتھ اجڑ گئے جبکہ سینکڑوں مویشیوں کو سیلاب اپنے ساتھ بہا کے لے گیا. سالوں سال لوگوں کی محنت کو پانی اپنے ساتھ لے گئے ان علاقوں میں رہنے والوں کا ذریعہ معاش مال مویشیوں اور کھیتی باڑی سے ہے آبنوشی کے مسائل بھی پیدا ہوئے ہیں. سڑک ٹوٹ پھوٹ کے شکار ہیں آنے جانے میں مشکلات درپیش اہل مکین کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں ۔ گزشتہ روز کو ہلو میں حالیہ مون سون کی باری شدید بارشوں کے باعث 15 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا تاہم کسی قسم کی جانی نقصانات کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی شدید بارش کی وجہ سے نکا سی نالہ ، گر داواغ ، لسیزئی ، کنال اور مانجراندی نالوں میں سیلابی صوتحال پیدا ہو گئی ۔

قلات کے علاقے شیشہ ڈغار میں بھی پہاڑ سے آنے والا سیلابی ریلہ نے بھی کئی کچے مکانات کو نقصان پہنچایا. قلات کے دہی علاقوں میں مسلسل ایک ہفتے سے جاری رہنے والی طوفانی بارشوں سے کچے مکانات کے شدید نقصان پہنچا ہے اب تک کئی دیہی علاقوں کے رابطہ سڑکیں سیلابی ریلوں کی وجہ سے بند ہے ۔ قلات کے معروف سیاحتی مقام کوہ ہربوئی کی جھیل ندی میں ایک شخص محمد بخش ولد رحمت اللہ قوم پندرانی سکنہ دشت محمود قلات ڈوب کر جاں بحق ہوگیا جبکہ گزشتہ روز قلات میں ہونے والی طوفانی بارش سے کئی کچے مکانات کو شدید نقصان پہنچا کئی گھروں کے خستہ حال دیواریں گر گئی ۔ قلات کے علاقے کھڈی امیری اور دیگر علاقوں میں لوگوں کے رہائشی مکانات اور تیار فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز