ٹوکیو ( ہمگام نیوز) ریسلنگ کی دنیا کے عظیم ترین پہلوانوں میں سے ایک جاپانی پروفیشنل ریسلنگ سٹار محمد حسین انوکی سنیچر کو 79 برس کی عمر میں ٹوکیو میں وفات پا گئے ہیں۔ وہ کچھ عرصے طبیعت خراب ہونے کے باعث اسپتال میں داخل تھے۔
انتونیو انوکی کے نام سے مشہور پہلوان کی وفات کا اعلان ان کی کمپنی نیو جاپان پرو ریسلنگ نے ٹوئٹر پر کیا۔
کمپنی نے لکھا: ‘نیو جاپان پرو ریسلنگ اپنے بانی انتونیو انوکی کی وفات پر شدید غمزدہ ہے۔ پروفیشنل ریسلنگ اور عالمی برادری میں ان کی کامیابیاں بے مثال ہیں اور کبھی بھی بھلائی نہیں جائیں گی۔’
انوکی 60 کی دہائی میں جاپان کی پروفیشنل ریسلنگ کے سب سے بڑے ناموں میں سے ایک بن کر ابھرے تھے۔ جب 1976 میں اُنھوں نے باکسنگ لیجنڈ محمد علی کے ساتھ مکسڈ مارشل آرٹس مقابلے میں حصہ لیا تو اسے ‘صدی کا سب سے بڑا مقابلہ’ قرار دیا گیا۔
پندرہ راؤنڈز تک جاری رہنے والا یہ مقابلہ برابر رہا تھا تاہم اسے جدید مکسڈ مارشل آرٹس کی بنیاد ڈالنے والا مقابلہ قرار دیا جاتا ہے۔
اُنھوں نے جاپانی پارلیمان کے ایوانِ بالا میں سنہ 1989 میں نشست بھی جیتی اور اگلے برس وہ خلیجی جنگ کے دوران عراق گئے اور صدام حسین سے جاپانی یرغمالیوں کی رہائی کی استدعا کی جنھیں رہا کر دیا گیا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق انوکی نے شمالی کوریا سے تعلق رکھنے والے اپنے اتالیق اور پروفیشنل ریسلنگ سپرسٹار ریکیڈوزان کی وجہ سے شمالی کوریا سے قریبی تعلق پیدا کر لیا تھا۔
جاپانی رکنِ پارلیمان کے طور پر اُنھوں نے کئی مرتبہ شمالی کوریا کے دارالحکومت پیانگ یانگ کا دورہ کیا اور اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کی تھیں۔
سنہ 1995 میں اُنھوں نے پیانگ یانگ کے مے ڈے سٹیڈیم میں دو روزہ ریسلنگ مقابلہ منعقد کروایا جس میں اُنھوں نے ڈبلیو ڈبلیو ای کے ریسلر رِک فلیئر کو شکست دی۔
ان کے کئی مداح اکثر ان سے طمانچے کھانے کی فرمائش کیا کرتے تھے اور کہا جاتا تھا کہ انوکی کا طمانچہ کھانے سے مقابلے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے ان کی وفات پر ورلڈ ریسلنگ انٹرٹینمنٹ (ڈبلیو ڈبلیو ای) کے چیف کنٹینٹ افسر اور دنیا کے مشہور ترین ریسلرز میں سے ایک ٹرپل ایچ نے بھی افسوس کا اظہار کیا۔