جمعه, اکتوبر 11, 2024
Homeخبریںبلوچستان تین ممالک پاکستان، افغانستان اور ایران کے درمیان تقسیم ہے اور...

بلوچستان تین ممالک پاکستان، افغانستان اور ایران کے درمیان تقسیم ہے اور بلوچوں کو محکوم بنا کر رکھا گیا ہے۔سمل بلوچ

جینیوا ( ہمگام نیوز ) بلوچ نیشنل موومنٹ جرمنی چیپٹر کی نائب صدر سمل بلوچ نے اقوام متحدہ کے ہیومین رائٹس کونسل کے 51 ویں سیشن کے دوران ’ تنازعات میں خواتین کی نازک صورتحال‘ کے عنوان پر ایک سائڈ ایونٹ میں حصہ لیتے ہوئے شرکاء کو بلوچستان کی صورتحال پر آگاہی دی۔

 

انھوں نے کہا بلوچستان اور دیگر خطوں میں خواتین کے مسائل الگ ہیں، یہاں خواتین بہتر سہولیات کا حق مانگتی ہیں جبکہ وہاں خواتین اپنی مادر وطن میں صرف زندہ رہنے کا حق مانگتی ہیں۔

سمل بلوچ نے کہا بلوچستان تین ممالک پاکستان، افغانستان اور ایران کے درمیان تقسیم ہے اور بلوچوں کو محکوم بنا کر رکھا گیا ہے۔بلوچ طالب علموں کو تعلیم کے مواقع حاصل نہیں ہیں۔بلوچستان میں گذشتہ کئی روز سے طالب علم اپنے حقوق کے لیے احتجاج کر رہے ہیں ۔

 

انھوں نے کہا بلوچستان میں تعلیمی سہولیات موجود نہیں ، عمارتیں اگر موجود ہیں تو ٹیچنگ اسٹاف موجود نہیں۔بلوچ بچے اور بچیاں پڑھنا چاہتے ہیں لیکن ریاست پاکستان انھیں تعلیم کا حق دینے میں ناکام ہے۔اس لیے بلوچ اعلی تعلیم کے لیے پاکستانی پنجاب اور سندھ میں جاتے ہیں جہاں کے تعلیمی اداروں میں ان سے ان کے تعلیمی مستقبل کی بجائے یہ سوالات پوچھے جاتے ہیں کہ بندوق کیسے چلائی جاتی ہے اور وہ کس سیاسی پارٹی سے وابستہ ہیں۔میرے خیال میں یہ وہ سوالات نہیں جو کسی طالب علم سے پوچھے جانے چاہئیں۔

 

’وہاں کے مسائل میں سے ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ خاندان کے مرد جبری لاپتہ کیے گئے ہیں اور پیچھے گھروں میں خواتین رہ گئی ہیں۔پاکستانی فوج کے اہلکار گھروں میں گھس کر خواتین کے ساتھ ان کے بچوں کے سامنے جنسی زیادتیاں کرتے ہیں۔ بلوچستان میں خواتین کو جن حالات کا سامنا ہے ان کا الفاظ میں اظہار ممکن نہیں۔یہاں تک کہ بیرون ملک بھی بلوچ خواتین پاکستان کے شر سے محفوظ نہیں ہم کریمہ بلوچ کو جانتے ہیں جنھیں اس لیے قتل کیا گیا کہ وہ بلوچوں کے حقوق کے لیے بولتی تھیں۔‘

انھوں نے کہا اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان ایک غریب خطہ ہے لیکن میں ایسا نہیں سمجھتی کیونکہ بلوچستان وسائل سے مالا مال ہے۔

بلوچستان کے پاس ساحل ہے جسے چین اپنے مفاد کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ میں یو این سے مطالبہ کرتی ہوں ہوں کہ وہ چین سے پوچھے کہ وہ بلوچستان میں کیا کر رہا ہے۔سی پیک روٹ پر چین کے پروجیکٹ کی وجہ سے لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور کیا جاتا ہے جو ایسا کرنے سے انکار کرتے ہیں انھیں جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

انہوں نے بلوچستان میں حالیہ سیلاب کے بعد کی صورتحال سے خواتین کو درپیش مسائل پر بھی بات کی ، انہوں نے کہا بلوچستان کی سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 60 ہزار متاثرہ حاملہ خواتین ہیں۔کئی خواتین نے سیلاب کے دوران بچوں کو جنم دیا۔ریاست پاکستان انہیں ضروریات کی فراہمی میں ناکام ہوچکی ہے اور بین الاقوامی میڈیا ان کے مسائل کو اجاگر کرنے میں ناکام ہوئی ہے۔مجھے یقین ہے کہ پاکستان کو سیلاب زدگان کے لیے ملنے والی امداد کرپشن کی نذر ہوجائے گی۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز