یکشنبه, سپتمبر 22, 2024
Homeخبریںہمدان میں قابض ایرانی سیکورٹی فورسز کے تشدد سے کرد طالب علم...

ہمدان میں قابض ایرانی سیکورٹی فورسز کے تشدد سے کرد طالب علم نگین عبدالمالکی جانبحق

ہمدان ( ہمگام نیوز) ہینگاؤ کی رپورٹ کے مطابق قرواہ سے تعلق رکھنے والا 21 سالہ طالب علم نگین عبدالمالکی ہمدان شہر میں مہسا امینی کے حکومتی قتل کے خلاف عوامی احتجاج کے دوران قابض ایرانی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں تشدد سے جانبحق ہو گیا۔ موت کے دو ہفتے بعد ہینگاؤ کو اس واقعے کے بارے میں علم ہوا اور پہلی بار اس کے بارے میں آگاہ کیا جا رہا ہے ـ

انسانی حقوق کی تنظیم ہینگاو کی طرف سے موصول ہونے والی رپورٹ کے مطابق، بدھ 20 12 اکتوبر 2022 کو کردستان کے شہر ہمدان میں ہونے والے مظاہروں کے دوران، نگین عبدالمالکی کو قابض ایرانی سیکورٹی فورسز کی جانب سے سر اور کھوپڑی پر متعدد لاٹھیاں لگنے سے شدید زخمی اور خون بہہ رہا تھا۔ ، اور اس کے بعد طالب علم کے اپنے ہاسٹل میں واپس آکر زندگی کی بازی ہار گئی ہے۔

ایک عینی شاہد (ہمدان یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے طالب علموں میں سے ایک) نے اس سلسلے میں ہینگاؤ کو بتایا: ’’نگین کی موت کے بارے میں معلوم ہونے کے بعد سیکورٹی فورسز کے ساتھ ساتھ متعدد سیکورٹی فورسز فوری طور پر ہاسٹل میں پہنچ گئیں اور ان طالب علموں کو دھمکیاں دینا شروع کر دیں جنہیں اس بارے میں علم تھا۔ اسی رات عبدالمالکی کے خاندان کو قروا شہر سے ہمدان بلایا گیا۔

اسی ذرائع نے اس بات پر بھی زور دیا کہ: “سیکورٹی اہلکاروں کے ساتھ مل کر باخبر طلباء اور عبدالمالکی کے اہل خانہ کو دھمکی دی ہے کہ وہ کہیں کہ نگین کی موت ڈبے میں بند مچھلی کھانے کی وجہ سے ہوئی ہے۔”

ہینگاو کو بتایا گیا ہے کہ نگین عبدالمالکی کی نماز جنازہ 22 اکتوبر بروز جمعہ قروہ شہر میں سخت حفاظتی اقدامات کے درمیان ادا کی گئی۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ نگین عبدالمالکی ہمدان یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی میں میڈیکل انجینئرنگ کے طالب علم تھے، 2020 میں داخلہ لیا تھا ـ

یہ بھی پڑھیں

فیچرز