خاران(ہمگام نیوز) کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے محمد نور مسکانزئی کی ہلاکت میں ملوث ایک شخص کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آج سی ٹی ڈی کی جانب سے پریس کانفرنس میں حکام کے دعوے کے مطابق گرفتار ہونے والے شخص کی شناخت شفقت یلانزئی عرف دلاور کے نام سے ہوئی ہے جس کا تعلق بی ایل اے سے ہے۔ دعوے میں مزید بتایا گیا ہے کہ وہ دیگر کئی واقعات اور حملوں میں ملوث ہے۔
ادھر شفقت یلانزئی کے خاندانی ذرائع نے سی ٹی ڈی کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے بتایا ہے ہے کہ جس وقت محمد نور مسکانزئی کو مارا گیا تھا اس وقت شفقت اپنے گھر میں موجود تھا۔ شفقت یلانزئی کو جبری طور پر لاپتہ کیا جاچکا ہے اور اب سی ٹی ڈی کی جانب سے محمد نور مسکانزئی سمیت تمام الزامات کو بے گناہ شفقت یلانزئی کے سر ڈالنا محض کیس کی خانہ پری ہے جس میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
واضح رہے کہ شفقت یلانزئی کو دو دیگر نوجوانوں جابر یلانزئی ولد پذیر احمد، نجیب اللہ یلانزئی ولد محمد حسین کے ہمراہ گزشتہ دنوں سے خاران سے قابض پاکستانی خفیہ اداروں نے جبراً اغواء کرکے لاپتہ کیا تھا۔ خاندانی ذرائع کے مطابق ان میں نجیب اور جابر کو فورسز نے بعدازاں چھوڑ دیا تھا جبکہ شفقت تاحال فورسز کے تحویل میں ہیں۔
یاد رہے خاران میں 14 اکتوبر کو سابق چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ اور پاکستانی شریعت کورٹ محمد نور مسکانزئی کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا تھا جس کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔ واقعے کے بعد ریاستی حکام نے سی ٹی ڈی کی سربراہی میں ایک جے آئی ٹی تشکیل دی تھی جس نے ایک ماہ کے اندر رپورٹ جمع کرنا تھا۔ اس دوران سی ٹی ڈی نے خاران میں چار بے گناہ نوجوان جوکہ عرصہ سے لاپتہ تھے کو جعلی مقابلے میں انکاؤنٹر کرکے شہید کیا اور بتایا کہ ان کا تعلق مسلح تنظیم سے تھا۔
اس کے علاوہ خاران میں گزشتہ کئیں دنوں سے سی ٹی ڈی سمیت ایف سی اور خفیہ اداروں کی جانب سے ماورائے عدالت گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے جس میں اب تک 7 کے قریب نوجوانوں کو اٹھایا جاچکا ہے جن میں سے چند ایک رہا ہوچکے باقی اب تک لاپتہ ہیں۔
سی ٹی ڈی اپنے ماضی کی ظالمانہ کاروائیوں کی بدولت تمام حلقوں میں ایک غیر مصدقہ ادارہ مانا جاتا ہے جس کے عمل اور بیانات مشکوک تصور کیے جاتے ہیں۔