واشنگٹن ( ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق امریکا نے ایران کی ایک سرکاری میڈیا کارپوریشن کے سینیرملازمین پر پابندیاں عاید کردی ہیں۔اس میڈیا ادارے پر الزام ہے کہ اس نے ملک میں سیکڑوں قیدیوں کے جبری اعترافی بیانات نشرکیے ہیں جبکہ واشنگٹن نے مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کے ردعمل میں ایران پردباؤ بڑھادیا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے اسلامی جمہوریہ ایران براڈکاسٹنگ کے چھ سینیر ملازمین پر پابندیاں عاید کی ہیں۔اس ادارے کو واشنگٹن نے 2013 سے ممنوعہ اداروں کی فہرست میں شامل کررکھا ہے۔
محکمہ خزانہ کا کہناہے کہ میڈیا کارپوریشن ایرانی حکومت کی جانب سے اپنے ہی لوگوں کے خلاف بڑے پیمانے پرجبرواستبداد اورسنسرشپ کی مہم میں ایک اہم آلہ کارکے طور پر کام کرتی ہے۔
اس کارپوریشن نے ایسے افراد کے انٹرویوزتیاراور نشر کیے ہیں جنھیں یہ اعتراف کرنے پرمجبورکیا گیا ہے کہ ان کے رشتہ داروں کو حالیہ مظاہروں کے دوران میں ایرانی حکام نے قتل نہیں کیا بلکہ وہ حادثاتی موت مرے ہیں یاغیر متعلقہ وجوہات کی بنا پر ان کی موت واقع ہوئی ہے۔
محکمہ خزانہ کے انڈرسیکریٹری برائے دہشت گردی اورمالیاتی سراغرسانی برائن نیلسن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایرانی حکومت کا جبری اعترافی بیانات پر انحصاراس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ حکومت اپنے شہریوں اور بین الاقوامی برادری سے سچ بولنے سے انکارکررہی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ امریکا ایرانی عوام کی حمایت کے لیے پرعزم ہے کیونکہ وہ اپنے پرامن احتجاج کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔واشنگٹن انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سنسرشپ کے لیے ایرانی حکومت کو جوابدہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔
واضح رہے کہ ایران میں 16ستمبر کو اخلاقی پولیس کے زیرحراست 22 سالہ کرددوشیزہ مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد سے ملک گیر احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔یہ اب سنہ 1979 کے انقلاب کے بعد سے ایران کی مذہبی قیادت کے لیے سب سے بڑا چیلنج بن چکے ہیں اور ایک مکمل سیاسی احتجاجی تحریک کا روپ دھار چکے ہیں جبکہ ایرانی سکیورٹی فورسز مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کررہی ہیں۔