تہران ( ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق ایران میں عدلیہ نے مہسا امینی کی موت کے خلاف جاری ملک گیرمظاہروں سے منسلک تشدد کے واقعات میں مزید تین افراد کوقصور وار قرار دے کر سزائے موت سنائی ہے۔اس طرح گذشتہ تین روزمیں مجموعی طور پر پانچ افراد کو سزائے موت سنائی گئی ہے۔
ایرانی عدلیہ کی میزان آن لائن ویب سائٹ نے فیصلہ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ایک شخص کو اپنی کار سے پولیس افسروں پرحملہ کرنے اوران میں سے ایک کو ہلاک کرنے کے جرم میں قصوروار قرار دے کرپھانسی کی سزا سنائی گئی ہے۔دوسرے نے سکیورٹی افسرپرچاقو سے حملہ کیا تھا اور تیسرے نے ٹریفک کو روکنے اور’’دہشت‘‘ اور خوف وہراس پھیلانے کی کوشش کی تھی۔
قبل ازیں عدالتی اتھارٹی نے اعلان کیا تھا کہ 29 اکتوبرکوتہران کی انقلابی عدالت میں پانچ افراد کے خلاف مظاہروں میں حصہ لینے کی پاداش میں مقدمہ چلایا جارہا ہے۔
ایران میں 16ستمبر کو مہساامینی کی ہلاکت کے بعد سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ایرانی حکام ان مظاہروں کو’’فسادات‘‘ کا نام دے رہے ہیں اور مظاہرین کو ’’فسادفی الارض‘‘ کا قصور وار قرار دے کرگرفتار کیا جارہا ہے۔
عدلیہ کے مطابق ان مظاہروں کے سلسلے میں ایران بھر کے صوبوں میں دوہزار سے زیادہ افراد کے خلاف فردہائے جرم عاید کی گئی ہیں۔
میزان کی اطلاع کے مطابق تہران میں محمد غبادلو نامی شخص کے خلاف ’’فساد فی الارض‘‘ کے الزام میں فردجرم عاید کی گئی تھی۔اس نے پولیس اہلکاروں پرکارچڑھا دی تھی جس کے نتیجے میں ایک افسر ہلاک اورپانچ زخمی ہوگئےتھے۔
میزان نے کہا کہ پانچ میں سے ایک اور سعید شیرازی کے خلاف ’’لوگوں کو ملک کی سلامتی کے منافی جرائم کے ارتکاب پراُکسانے‘‘کے الزام میں فردِجُرم عاید کی گئی تھی۔
تین دیگر افراد کی شناخت سمن سیدی، محمد بورغانی اور محسن رضازادہ کے نام سے ہوئی ہے۔ان سب پر ’’محاربہ‘‘ہونے کا الزام عاید کیا گیا تھا۔اس کا مطلب’’اللہ کے خلاف جنگ‘‘ ہے-ایرانی قانون کے مطابق اس الزام پرموت کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔