شنبه, نوومبر 23, 2024
Homeخبریںاحتجاج جاری رہے گا، باسیج کمزور ہے: خامنہ کی گفتگو لیک ہوگئی

احتجاج جاری رہے گا، باسیج کمزور ہے: خامنہ کی گفتگو لیک ہوگئی

تہران ( ہمگام نیوز) ایران میں احتجاجی مظاہروں کو اڑھائی ماہ گزر چکے ہیں، اسی دوران ایران انٹرنیشنل نے ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر انچیف حسین سلامی کے حوالے سے ایرانی سرکاری نیوز ایجنسی ’’ فارس‘‘ کا ایک خفیہ خبرنامہ حاصل کرلیا ہے جس میں حسین سلامی نے سپریم لیڈر خامنہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ’’ احتجاج جلد ختم نہیں ہوگا‘‘ ۔

یہ خفیہ بلیٹن پاسداران انقلاب سے وابستہ نیوز ایجنسی ’’فارس‘‘ سے “بلیک ریوارڈ” ہیکر گروپ کی ہیکنگ کے نتیجے میں سامنے آیا جسے ایران انٹرنیشنل نے حاصل کرلیا۔

خامنہ ای کی جانب سے ہونے والی اس بات سے ایرانی عوام کے مظاہروں کے عزم کے سامنے ایرانی نظام کی کمزوری ظاہر ہورہی ہے۔

123 صفحات پر مشتمل کلاسیفائیڈ پمفلٹ کی ایک کاپی میں ایرانی گائیڈ نے زور دیا کہ حکومت میڈیا جنگ میں پیچھے رہ گئی ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کچھ ایسا کیا جائے جس سے شہریوں کو یقین ہو جائے کہ احتجاج غیر ملکیوں کا کام ہے۔

اس دستاویز سے ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای کے اس موقف کی عکاسی ہوگئی ہے جس میں خامنہ ای کو بھی توقع ہے کہ احتجاج رکے گا نہیں بلکہ جاری رہے گا۔ دستاویز نے آشکار کردیا ہے کہ اوپر سے نیچے تک کے حکومتی اختیارات میں دراڑ پڑ رہی ہے۔

جہاں تک حکومتی سیکورٹی قوت کا تعلق ہے، دستاویز سے معلوم ہوتا ہے کہ باسیج کو بھی نقصان پہنچ چکا ہے۔ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ باسیج غیر موثر ہوگئی ہے اور عوامی احتجاج روکنے کیلئے متحرک ہونے سے قاصر ہے۔

لیک کی گئی دستاویز نے یہ بھی واضح کردیا کہ حکومت کی جانب سے اعداد و شمار میں ہیرا پھیری کرکے مظاہرین کی تعداد کو محدود کرکے دکھانے کی کوشش کی گئی۔ خفیہ رپورٹ میں 60 ہزار مظاہرین کو عدالتی بیانات میں صرف 40 ہزار تک ظاہر کرنے کی ہیرا پھیری کی گئی۔

لیک ہونے والی دستاویز میں عوام میں حکومتی حمایت کا پول بھی اس طرح کھل گیا کہ اس میں کہا گیا ہے کہ 70 فیصد شہری حکومت کی حمایت میں مظاہروں میں شرکت کیلئے آمادہ نہیں۔

’’فارس‘‘ نے یہ بھی رپورٹ کیا ہے کہ روسی انٹیلی جنس سروس نے مغربی انٹیلی جنس سروسز کی خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی عوام انقلاب کی حالت میں ہیں۔

اس دستاویز کے مطابق “روسیوں نے ایرانی حکام کو ایران کے بارے میں غیر ملکی انٹیلی جنس سروسز کی علاقائی خبروں کے نتائج فراہم کیے تھے۔ ان غیر ملکی انٹیلی جنس سروسز کے خیال میں ایرانی شہریوں کو یہ یقین ہوگیا ہے کہ ملک کے حالات انقلاب کو دعوت دے رہے ہیں۔

16 ستمبر کو 22 سالہ کرد خاتون مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں موت نے عوامی غصے کو بڑھا دیا ہے۔ مہسا کو حجاب نہ کرنے پر حراست میں لیا گیا تھا۔ شروع ہونے والے مظاہروں کو دبانے کیلئے ایرانی حکومت نے جبر کے ہتھکنڈے استعمال کئے ہیں۔ ایرانی حکومت نے ان مظاہروں جسے وہ فسادات قرار دے رہی ہے کو بڑھکانے کا الزام مغربی ملکوں پر عائد کیا ہے۔ حکومتی فورسز نے اس ضمن میں اب تک 40 غیر ملکیوں کو گرفتار بھی کرلیا ہے۔

چھ افراد کو سزائے موت بھی سنا دی گئی ہے۔ ان چھ افراد کی نظر ثانی اپیل سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز