دبئی( ہمگام نیوز ) ایران میں اڑھائی ماہ سے جاری احتجاج کے مظاہرین نے پاسداران انقلاب، باسیج ملیشیا اور پولیس فورسز کے ارکان کے گھر کے پتے اور موبائل فون نمبر شائع کرنا شروع کر دئیے ہیں۔ اس نئے اقدام کا مقصد شہریوں کو ان فورسز کے اہلکاروں کے خلاف انتقام کے قابل بنانا ہے۔
یاد رہے ایرانی فورسز نے احتجاج کو دبانے کیلئے پر تشدد ہتھکنڈوں کا استعمال شروع کر رکھا ہے اور سینکڑوں مظاہرین کو موت کے منہ میں دھکیل دیا ہے۔
اسرائیلی سائبر انٹیلی جنس فرم، ڈیپ وائیڈ، نے انکشاف کیا ہے کہ ایران میں لڑائی کا تیسرا مرحلہ ڈیجیٹل جنگ کی صورت میں شروع ہو گیا ہے کیونکہ مظاہرین اب اپنے اوپر ظلم و ستم کرنے والوں کا سراغ لگانے اور ان سے بدلہ لینے کے لیے ڈارک نیٹ اور دیگر آلات استعمال کرنے کے لیے کافی ماہر ہوگئے ہیں۔
سائبر انٹیلی جنس کمپنی نے اس حوالے سے متعدد مثالیں پیش کیں اور واضح کیا کہ اختلاف کرنے والے کس طرح ڈیجیٹل محاذ پر بھی لڑائی لڑ رہے ہیں۔
ظلم وجبر میں حصہ لینے والوں کی تصاویر
ویب سائٹ نے سید محمد مجتبیٰ نامی شخص کی ایک تصویر شائع کی اور اس کی درجہ بندی کی ۔ اس درجہ بندی سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس نے باسیج ملیشیا کے ساتھ ملکر نوجوان مظاہرین کی پرتشدد گرفتاری میں حصہ لیا تھا۔
ایک اور تصویر میں ایک مخصوص مسجد کا مقام دکھایا گیا ہے جسے باسیج ملیشیا اپنے آرام اور تنظیم نو کے لیے استعمال کرتی ہیں۔
ایک تصویر میں ایک شاپنگ سینٹر دکھایا گیا ہے جسے ایک سنائپر مظاہرین کے لیے ہدف کے طور پر استعمال کر رہا تھا۔
اہم تفصیلات
ایک تصویر میں دکھایا گیا ہے کہ اصفہان سے جلال حمت الٰہی نامی شخص پر اس وقت مولوٹوف کاک ٹیل سے حملہ کیا گیا جب مظاہرین تشدد کے باعث منتشر ہو گئے تھے۔ مولوٹوف کاک ٹیل حملے کے فوراً بعد حمت الہی کے گھر کے ارد گرد کیمرے نصب کر دیے گئے۔
ان تصاویر کے ذخیرے کی تفاصیل کو مظاہرین اپنے حق میں استعمال کر سکتے ہیں، باسیج ملیشیا کے اہلکاروں کے آرام کے وقت ان پر حملہ کیا جاسکتا ہے۔ سنائپر سے بچنے کیلئے اقدامات کئے جا سکتے۔ یا ایرانی فورسز دوبارہ حمت الہی پر حملہ کرنا چاہتے ہیں تو اس سے بچنے کیلئے کیمروں کو ناکارہ کرنے جیسے اقدامات کئے جا سکتے۔