زاھدان (ھمگام نیوز) قبضہ گیر ایرانی مذھبی رجعت پسند رجیم کے خلاف حالیہ عوامی شورش میں شامل گرفتار شدہ مظاہرین کی بڑی تعداد کو حکومت کے خلاف آواز اٹھانے کی پاداش میں جیل اور پھانسی کا سامنا ھے۔
ایرانی پاسدار اور بسیجج نے ایرانی رھبر خامنہ ای کے احکام پر حکومت کے خلاف مظاہرے میں حصہ لینے والوں پر اندھا دند فائرنگ کی ہے جس سے جان بحق ھونے والوں کی تعداد 500 سے تجاوز کر گئی ہے۔ مظاہروں کے دوران گرفتار شدہ ھزاروں افراد کو پھانسی دی گئی ہے اور انکی لاشوں کو ندیوں یا کہ ویرانوں میں پھینک دی گئی ہے، گرفتار اور قتل عام ھونے والے افراد لاتعلق بیشتر بلوچستان اور کردستان کے علاقوں سے ھے.
کئی بلوچ نوجوانوں کو حکومت کے خلاف ھونے والے مظاہروں میں شریک کی جرم میں گرفتار کیا جا چکا ھے، ان میں سے ایک 18 سالہ بلوچ نوجوان دوزآپ کا رھائشی شعیب میر بلوچ زئی ہے جنھیں اب پھانسی کا سامنا ھے.
جرمنی کے پارلیمنٹ کے رکن اور سوشل ڈموکراٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے Sabine Bätzing Lichtenthäle نے بلوچ نوجوان شعیب میر بلوچ زئی کی کفالت کا اعلان کرتے ھوئے اسے قانونی حقوق فراہم کرنے کے تمام اخراجات کا زمہ داری ذاتی طور پر برداشت کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔