تہران( ہمگام نیوز ) کل اتوار ک ایران سے اطلاع ملی ہے کہ سپریم لیڈر علی خامنہ ای کی زیر حراست بھانجی نے بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔
خامنہ ای کے ایک بھانجے اور گرفتار خاتون کے بھائی محمود مرادخانی نے ’ٹویٹر‘ پر ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ان کی بہن ” قید کی جگہ کے حالات اور اسے ایفین جیل منتقل نہ کرنے کے خلاف بھوک ہڑتال پر ہے۔”
فریدہ مراد خانی کے وکیل محمد حسین آقاسی نے جمعہ 9 دسمبر کو ایک ٹویٹ میں اعلان کیا تھا کہ ان کی موکلہ پر “علماء کے لیے خصوصی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا اور اسے 15 سال قید کی سزا سنائی گئی۔”
سماجی کارکن فریدہ مرادخانی سپریم لیڈر کی ہمشیرہ بدریہ حسینی خامنہ ای کی بیٹی ہیں۔ ان کے والد ایرانی حکومت کے سابق رہنما علی مرادخانی کو تقریباً ایک ماہ قبل گرفتار کیا گیا تھا جب کہ گذشتہ ستمبر اخلاقی پولیس کے ہاتھوں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد حکومت کے خلاف اٹھنےوالی احتجاج کی لہر میں فریدہ بھی پیش پیش رہی ہیں۔
فریدہ مرادخانی نے غیر ملکی حکومتوں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ حکام کے پرتشدد کریک ڈاؤن کی وجہ سے تہران کے ساتھ تمام تعلقات منقطع کر لیں، تاکہ نوجوان خاتون مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں موت کے بعد ہونے والے بڑے پیمانے پر احتجاج کو روکا جا سکے۔
فریدہ پیشے کے اعتبار سے ایک انجینیرہیں جس کے والد حزب اختلاف کی ایک اہم شخصیت تھے۔ خامنہ ای کی بہن سے شادی کی ایک ویڈیو آن لائن وائرل ہوئی تھی۔
انہوں نے ویڈیو میں کہا: “اے آزاد لوگو! ہمارا ساتھ دو اور اپنی حکومتوں کو آگاہ کرو کہ وہ اس خونی حکومت کی حمایت بند کریں جو بچوں کو مارتی ہے۔ یہ حکومت اپنے کسی مذہبی اصول کی وفادار نہیں ہے۔ یہ طاقت کے سوا کچھ نہیں جانتی اور یہ لوگ صرف اقتدار سے چمٹے رہنا چاہتے ہیں۔
جیسا کہ فریدہ نے ویڈیو کلپ میں کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ تمام آزاد اور جمہوری ممالک علامتی اشارے کے طور پر اپنے نمائندوں کو ایران سے واپس بلائیں اور اس ظالم حکومت کے نمائندوں کو اپنی سرزمین سے نکال باہر کریں۔”