سه شنبه, نوومبر 26, 2024
Homeخبریںقوم پرست رہنماء راجہ داہر کی شہادت کو سندھیوں کی نسل کشی...

قوم پرست رہنماء راجہ داہر کی شہادت کو سندھیوں کی نسل کشی قرار دیتے ہیں۔ بی ایس او آزاد

کوئٹہ(ہمگام نیوز) بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے جیے سندھ متحدہ محاز کے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری راجہ داہر کی ریاستی فورسز کے ہاتھوں اغواءنما گرفتاری اور حراست میں شدید تشدد کے بعد شہید کرکے لاش ویرانے میں پھینکنے کی کاروائی کو بلوچ عوام کی طرح سندھیوں کی نسل کشی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی ادارے بلوچ و سندھی آزادی پسند عوام و سیاسی لیڈران کو چھن چھن کر نشانہ بنا رہے ہیں۔ ریاست سندھ و بلوچستان میں اپنے قبضے کی کمزور ہوتی گرفت اور عوام کی ریاست کے خلاف بغاوت سے خوف زدہ ہو کر آزادی کا سوچ اور قومی برابری کی باتےں کرنے والے رہنماﺅں کو راستے سے ہٹا رہی ہےں، تاکہ ان خطوں کے وسائل سے مستفید ہو کر غلامی و لوٹ کو برقرار رکھا جا سکے۔ ترجمان نے کہا کہ تسلسل کے ساتھ سندھی آزادی پسندوں کو اغواءاور بلوچستان میں پچھلے کئی سالوں سے جاری ”مارو اور پھینکو“ کی پالیسی پر سندھ میں بھی عمل پھیرا ہوکر سندھی قوم پرست تحریک کو کمزور کرکے ختم کرنا چاہتی ہے۔ کیوں ریاستی سرمایہ دار طبقوں اور عام عوام کے درمیان تضادات اور پاکستان کے زیرِ قبضہ سندھی اور دوسری قومیتوں کے نوجوانوں میں پلنے والی آزادی کا جذبہ ان خطوں میں قابض کے وجود اور سرمایہ دار طبقوں کے لئے موت کا پیشگی عندیہ ہے۔ جس کی وجہ سے ریاستی اداروں پر حکمرانی کرنے والے طبقے مظلوم قوموں کی ہر حوالے سے قتل عام و استحصال میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں۔ بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا کہ جس طرح بلوچ عوام نے کبھی بھی قابض ریاست کو اپنی سرزمیں پر ایک قابض سے بڑھ کرکوئی حیثیت نہیں دی، سندھی عوام سمیت ریاستی استحصال کا شکار دوسری قومیتوں کو بھی خطے کی بدلتی صورت حال کے پیش نظر اپنی قومی آزادیوں کے لئے جدوجہد کرکے قابضیں کے تمام اداروں کو مفلوج کرنا چاہےے۔ کیوں کہ دیر کرنے کی صورت میں ریاست اپنے وجود کے آخری سہارے ”مذہبی شدت پسندوں “ کا استعمال کرکے اُن معاشروں میں عدم مساوات و عدم رواداری کو فروغ دے گی۔ جس سے سندھ کا صوفیانہ معاشرہ اور دوسرے قوموں میں موجود ترقی پسندانہ سوچ جو بڑی حد تک ریاستی فورسز کی زیر دست پلنے والی مذہبی انتہا پسندوں کا شکار ہو چکی ہیں، ان میں ناقابلِ اصلاح حد تک بگاڑ پھیلانے کی کوشش کریں گی۔ جو کہ اُن قومیتوں کی ثقافت و روایات پر کاری ضرب ہو گا۔ ترجمان نے مزید کہا کہ قومی ریاستوں کی بحالی اور اپنے قوم کی قسمت کا فیصلہ اپنے ہاتھوں میں لینے کے لئے وقت یہی ہے کہ مظلوم قومیتوں کی آزادی و ترقی پسندانہ سوچ رکھنے والی طاقتیں متحد ہو کر جدوجہد کریں۔ کیوں کہ تمام قوموں میں موجود غلامی کو برقرار رکھنے اور لوٹ مار میں معاونت کرنے والے ضمیر فروش و موقع پرست سردار، وڈیرے اور پارٹیاں قومی آزادی کی جدوجہد کرنے والی قوتوں کے خلاف متحد ہو کر ریاستی فورسز کے ہمکار ہیں۔علاوہ ازیں بی ایس او آزاد کے ترجمان نے آواران میں پچھلے دس دنوں سے جاری متعدد دیہاتوں کا گھیراﺅ، پسنی اور نوشکی میں آپریشن ،تربت ،پسنی اور کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر سے سینکڑوں لوگوں کے اغواءکی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فورسز بلوچ عوام کی مرضی کے برعکس ہونے والی معاہدات کو طاقت کے زور پر منوا نے کے لئے ریاستی طاقت کا بھر پور استعمال کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ عوام کو اس حقیقت کا ادراک ہو چکا ہے کہ بلوچستان میں ہونے والی سرمایہ کاری کے کامیاب ہونے کی قیمت بلوچ قوم کی اجتماعی موت ہے، جسے کسی بھی قیمت پر بلوچ عوام قبول نہیں کرسکتے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز