کوئٹہ( ہمگام نیوز ) بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کے لواحقین کی بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4911 دن ہوگئے۔
نیشنل پارٹی کے رہنما عبدالغفار قمبرانی، ظہیر احمد اور دیگر سیاسی اور سماجی کارکنوں نے کیمپ میں آکر لواحقین سے اظہارِ یکجہتی کی۔
اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ہمارے تیرہ سالہ طویل پر امن جدوجہد کو ختم کرنے کیلئے ریاست مسلسل مختلف حربے استعمال کر رہی ہے، ریاست اپنے ناجائز قبضے کو برقرار رکھنے تشدد کو بطور ٹولز استعمال کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف ریاستی ادارے لوگوں کو غیر قانونی حراست میں لے کر لاپتہ کرتے ہیں دوسری طرف اپنے کرتوتوں کو چھپانے کیلئے کمیٹی اور کمیشن کے ڈرامے رچاتے رہتے ہیں جو بلوچ جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کے ساتھ مزاق ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اقوام متحدہ اور عالمی انسانی حقوق کے اداروں کو بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر ہمیشہ توجہ مبذول کرایا اور پھر اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنا کردار ادا کریں، بلوچستان میں جاری فوجی آپریشن، مسخ شدہ لاشیں، جبری گمشدگیاں تشویشناک حد تک بڑھ رہے ہیں ان تمام انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے اور بلوچ قوم پہ ہونے ظلم کو روکنے کیلئے کردار ادا کرنے ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں ایک دفعہ پھر جبری گمشدگیوں میں بتدریج اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے جس میں طلباء کو زیادہ جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، یہ تمام انسانی حقوق کی خلاف ورزی انسانی حقوق کے مجوزہ چارٹر کے خلاف ہیں، ان پہ یو این کی طرف سے ایک الفاظ تک بولا نہیں جا رہا ہے ۔