اتامر کا دورہ، عرب ممالک اور ترکی کی تنقید
اسرائیلی وزیر برائے قومی سلامتی اتامر بن گویر نے منگل کے روز سخت سکیورٹی میں یروشلم میں مسجد اقصٰی کا دورہ کیا۔
فلسطین، سعودی عرب، ترکی اور متحدہ عرب امارات سمیت کئی عرب ممالک نے اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے وزیر اتامر بن گویر کے یروشلم میں مقدس مقام (مسجد اقصیٰ) کے دورے پر شدید تنقید کی ہے۔
اتامر بن گویر نے چند روز قبل ہی وزیراعظم نیتن یاہو کی کابینہ میں اپنے عہدے کا حلف اٹھایا ہے۔
یاد رہے کہ یروشلم کے پرانے شہر میں واقع مسجد اقصیٰ نہ صرف مسلمانوں کے لیے سب سے قابل احترام مقامات میں سے ایک ہے بلکہ یہودیوں کے لیے بھی یہاں مقدس مقام ہے جسے حرم الشریف (ٹیمپل ماؤنٹ) کے نام سے جانا جاتا ہے۔
فلسطینیوں نے اسرائیلی وزیر کے مسجد اقصٰی کے دورے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ دورہ غیر معمولی اشتعال انگیزی اور تنازع میں خطرناک اضافہ ہے۔
فلسطین کے وزیراعظم محمد اشتیہ نے کہا ہے کہ اتامر بن گویر کا دورہ ’تمام اصولوں، اقدار، بین الاقوامی معاہدوں، قوانین اور اسرائیل کے وعدوں کی خلاف ورزی ہے۔‘
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق فلسطین کی عسکریت پسند جماعت حماس کے ایک ترجمان نے اس دورے کو ’جرم‘ قرار دیتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ یہ علاقہ ’فلسطینی، عرب اور اسلامی ہی رہے گا۔‘
بین گویر نے اپنی ٹویٹ میں حماس کو پیغام دیا کہ ’کوئی بھی اسرائیلی حکومت، جس کا میں رکن ہوں، دہشت گرد تنظیم کے سامنے جھکنے والی نہیں۔‘
انھوں نے یہ بھی لکھا کہ ’اگر حماس کا یہ خیال ہے کہ میں ان کی دھمکیوں سے رُک جاؤں گا تو انھیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ وقت بدل چکا ہے اور اب یروشلم میں ایک حکومت ہے۔‘