کوئٹہ (ھمگام نیوز) بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے بلوچ خواتین پر ریاستی جبر کے عنوان سے جبری طور پر لاپتہ ماحل بلوچ و دیگر گمشدہ خواتین پر ریاستی جبر کے خلاف خواتین کی عالمی دن کے مناسبت سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں خواتین کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کرتے ہوئے بلوچ خواتین پر گزشتہ دو دہائیوں سے جاری ریاستی جبر کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اس کے خلاف شدید نعرے بازی کیا گیا۔
احتجاج میں سماج کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی شرکت کرتے ہوئے بلوچ خواتین پر ریاستی جبر کے خلاف اپنی آواز بلند کی اور ماحل بلوچ سمیت دیگر متاثرہ خواتین کی فوری طور پر بازیابی کا مطالبہ کیا۔
احتجاج میں ریاستی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار درجنوں افراد کے لواحقین نے بھی شرکت کرتے ہوئے اپنے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کیا اور ریاست کی جانب سے اپنائی گئی اجتماعی پالیسیوں کی سنگین الفاظ میں مذمت کی۔
سیکورٹی فورسز نے اجتماعی سزا کے طور پر ہمیشہ بلوچ خواتین کو نشانہ بنانا ہے جس میں خواتین کی جبری گمشدگی، ان پر سنگین تشدد اور ان کی ٹارگٹ کلنگ و ہراسان کرنا معمول کی بات بن چکے ہیں۔
مظاہرے سے لاپتہ افراد کے لواحقین نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ معاشرے میں خواتین کو انتہائی عزت و احترام کا مقام حاصل ہے لیکن گزشتہ کئی سالوں سے سیکورٹی فورسز ہمارے بچوں و خاندان کے دیگر مرد افراد کو لاپتہ کرکے ہمیں روڑوں پر لانے میں مجبور کر چکا ہے۔
ہمیں اس طرح ذلیل ہونے اور دربدر ہونے کا شوق نہیں بلکہ مجبوری کے تحت ہم یہاں موجود ہیں۔ انہوں نے سیکورٹی فورسز کی طرف سے بلوچ خواتین کو ہراسان کرنے اور ایک نئے روش کے آغاز کی سخت الفاظ میں مذمت کی جس کے تحت خواتین کو مسلسل جبری طور پر گمشدگی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ حالیہ دنوں ماحل بلوچ کی جبری گمشدگی بھی اسی کڑی کا حصہ ہے جنہیں اب تک لاپتہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج دنیا کے مختلف مقامات میں عورتیں اپنے لیے آزادی اور حقوق کی بات کر رہے ہیں لیکن بلوچ خواتین اپنی زندگیوں اور پیاروں کی بازیابی کیلئے احتجاج کر رہے ہیں جو کسی بھی انسان کے بنیادی حقوق ہوتے ہیں۔
ریاست کی زمہ داری ہے کہ وہ خواتین کو تحفظ دے کر انہیں سماج میں آگے آنے کا موقع دیں لیکن بدقسمتی سے بلوچستان میں حالات مختلف ہیں بلکہ یہاں خواتین کے خلاف ریاست نے ہی محاظ کھول دیا ہے جس کے تحت انہیں سنگین جبر و تشدد کا سامنا ہے۔
آخر میں مظاہرین نے شدید نعرے بازی کرتے ہوئے خواتین کے خلاف ریاستی جبر کے خاتمہ کا مطالبہ کیا۔