فرانس(ہمگام نیوز) ایمسٹرڈیم سے پیرس جانے والی ایک ٹرین پر خودکار ہتھیاروں سے لیس ایک حملہ آور کو قابو کر کے امریکی فوجیوں نے ایک ’خونریز کارروائی‘ ناکام بنا دی۔ ملزم بس چلاتا رہ گیا، ’میری گن مجھے واپس کرو‘۔
س حملہ آور کو قابو میں کرنے والے امریکی نوجوان تھے، جن میں سے دو کا تعلق امریکی فوج سے تھا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انتھونی سیڈلر اپنے ساتھیوں، ایلکس سکرلاتوس اور سپنسر سٹون کے ہمراہ اس ٹرین پر سفر کر رہا تھا۔ سکرلاتوس اور سٹون دونوں امریکی فوجی اہلکار ہیں۔
22 سالہ سکارلوتوس، جو افغانستان میں خدمات سرانجام دینے کے بعد حال ہی میں وطن واپس لوٹا تھا، کا کہنا تھا، ’میں نے دیکھا کہ ایک آدمی کلاشنکوف کے ساتھ ٹرین میں داخل ہوا، ہم نے کہا، چلو اسے پکڑو۔‘
اس کا مزید کہنا تھا، ’یہ سب کچھ نہایت تیزی سے ہوا۔ شکر ہے کہ کوئی شخص اس کی گولی کا نشانہ نہیں بنا۔ ہم نے اسے پکڑ لیا اور پیٹنا شروع کر دیا۔ یہ آدمی چلا رہا تھا، میری گن واپس کرو، میری گن واپس کرو۔
جمعے کے روز یہ واقعہ شمالی فرانسیسی شہر آرا کے قریب پیش آیا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس ٹرین پر امریکی کمانڈوز سوار تھے، جو ڈیوٹی پر نہیں تھے اور عام لباس میں تھے۔ عینی شاہدین کے مطابق یہ حملہ آور ٹرین کے باتھ روم میں داخل ہوا اور اسلحہ لوڈ کرنے کی آواز پر یہ امریکی فوجی باتھ روم کے باہر پہنچ گئے اور باہر نکلنے پر اسے قابو میں کر لیا۔
امریکی صدر باراک اوباما نے ان فوجیوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی اس کارروائی نے ’ایک بڑے سانحے‘ کو عمل میں آنے سے روک دیا۔
تفتیش کاروں کی جانب سے سامنے آنے والی ابتدائی رپورٹوں کے مطابق اس حملہ آور کو قابو کرنے والے افراد میں سے کم از کم دو امریکی فوجی تھے۔ اس واقعے میں دو افراد زخمی ہوئے ہیں۔ امریکی محکمہٴ دفاع پیٹاگون نے تصدیق کی ہے کہ اس حملہ آور کو قابو میں کرنے والوں میں ایک امریکی فوجی شامل تھا۔ بتایا گیا ہےکہ اس حملہ آور کے پاس کلاشنکوف، خودکار پستول اور تیز دھار چاقو تھا۔
اس ملزم کو ٹرین کے شمالی فرانسیسی علاقے آرا کے اسٹیشن پر پہنچنے پر حراست میں لے لیا گیا۔ اس ملزم کی شناخت 26 سالہ مراکشی یا مراکشی نژاد کے طور پر کی گئی ہے۔ فرانسیسی تفتیش کاروں کے مطابق یہ خفیہ ادارے اس شخص سے آگاہ ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ’امریکی صدر نے اس واقعے میں جرأت مندی دکھانے اور دیگر مسافروں کی زندگی کا سوچنے پر انتہائی مسرت کا اظہار کیا ہے۔ ان مسافروں میں امریکی فوجی اہلکار بھی شامل تھے، جنہوں نے اپنی ذات سے بالاتر ہو کر اس حملہ آور کو قابو کیا۔ اس قابل قدر اقدام نے ایک بڑے سانحے کو برپا ہونے سے روک دیا۔
اس حملے کے درپردہ حقائق فی الحال سامنے نہیں آئے ہیں، جب کہ فرانسیسی دفتر استغاثہ کے مطابق یہ معاملہ انسداد دہشت گردی کے تفتیش کاروں نے اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔
یہ بات اہم ہے کہ فرانس میں رواں برس جنوری میں طنزیہ جریدے ’شارلی ایبدو‘ اور پیرس میں ایک یہودی مارکیٹ پر دہشت گردانہ حملوں میں 17 افراد کی ہلاکت کے بعد سے سکیورٹی انتہائی الرٹ ہے۔
بیلجیئم کے وزیراعظم چارلس مِشیل نے اس واقعے پر اپنے ردعمل میں کہا، ’میں اس ٹرین میں اس دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتا ہوں اور میری ہمدردیاں متاثرین کے ساتھ ہیں۔‘ خیال رہے کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا، جب ٹرین ابھی بیلجیئم ہی میں تھی۔
‘
‘