شنبه, اکتوبر 5, 2024
Homeخبریںشہزاد کی شہادت کو ایک سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود انصاف...

شہزاد کی شہادت کو ایک سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود انصاف نہ مل سکا۔ اہلخانہ شہید شہزاد بلوچ

قلات (ہمگام نیوز) زیارت واقعہ کے جعالی مقابلہ میں شہید ہونے والے شہید زیارت کے پہلی برسی کے موقع پر شہید شہزاد بلوچ کے گھر میں شہیداء کی یاد میں ریفرنس کا انعقاد کیا گیا اس موقع پر شہدائے زیارت کے لئے قرآن خوانی بھی کی گئی اور ان کے ایصال ثواب کیلئے لنگر بھی تقسیم کیا گیا اس موقع پر شہید کے اہل خانہ، طلباء سمیت ان کے دیگر عزیز عقارب نے شرکت کی۔

شہید شہزاد بلوچ کے اہل خانہ اور دیگر مقررین نے ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ آئے روز بلوچ قوم کے نوجوان کو ایسے جعالی مقابلوں میں شہید کر کے ویرانوں میں پھینکا جاتا ہے ۔

شہید شہزاد بلوچ کے اہل خانہ نے برسی کے موقع پر کہا کہ شہزاد دھوار نے پولی ٹیکنک کالج سے حال ہی میں انجینئرنگ کی ڈگری مکمل کر چکا تھا اور وہ اپنا ڈگری وصول کرنے کے غرض سے قلات سے کوئٹہ گیا تھا جسے 04 جون 2022 کو سادہ کپڑوں میں ملبوس انٹیلیجنس اور ایف سی کے اہلکاروں نے موسی کالونی سریاب روڈ کوئٹہ سے اس کے دیگر دوستوں سمیت جن میں ڈاکٹر مختار بلوچ، عتیق بلوچ، احمد بلوچ سمیت حراست کے بعد لاپتہ کر دیا گیا تھا۔

انکے مطابق کہ لاپتہ ہونے کے بعد مختلف اوقات میں شہزاد کے موبائل نمبر سے 12 جون 2022 تک پاکستانی انٹیلیجنس کی جانب سے اہل خانہ کو شہزاد کے نام سے میسج کیا جاتا کہ میں پکنک منانے گیا ہوں اور کچھ دنوں میں واپس آتا ہوں لہٰذا گھر میں پریشان نہ رہے کچھ دن بعد شہزاد بلوچ کے بھائی کو کوئٹہ میں کسی دوست کے ذریعے معلومات فراہم ہوئی تھی کہ شہزاد کو ریاستی اداروں نے گزشتہ دنوں سے کوئٹہ سے لاپتہ کر دیا ہے تب شہزاد بلوچ کے اہل خانہ نے شہزاد بلوچ کا موبائل فون ٹریس کر دیا گیا تو لوکیشن کوئٹہ کینٹ بتا رہا تھا جس کے شواہد بھی اہل خانہ کے ساتھ موجود ہے۔

شہید شہزاد بلوچ کے اہل خانہ نے مزید کہا کہ اس کے بعد ہم نے کوئٹہ پریس کلب میں شہزاد کے لاپتہ ہونے کے حوالے سے پریس کانفرنس اور احتجاجی مظاہرے بھی کیے اور تھانہ بوسی منڈی کوئٹہ میں شہزاد بلوچ کی گمشدگی کا ایف آئی آر بھی درج کرائی۔

اہلخانہ نے کہا کہ ٹوئٹر پر کمپیئن بھی چلائی گئی اور اس کے ساتھ ساتھ سیول ڈیفنس میں بھی شہزاد کے گمشدگی کا رپورٹ بھی درج کیا گیا 02 جولائی 2022 کو ہمیں سول ڈیفنس کے کمیشن کے سامنے پیش ہونے کا بھی کہا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ان سب کے باوجود 15 جولائی 2022 کو پاکستانی سیکورٹی فورسز نے بلوچستان کے علاقے زیارت میں شہزاد بلوچ سمیت دیگر 9 لاپتہ افراد کو سی ٹی ڈی کے ایک فیک اکاؤنٹر میں شہید کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح شہزاد بلوچ سمیت دوسرے لاپتہ افراد بھی بلوچستان کے مختلف اضلاع سے مختلف اوقات میں سیکورٹی فورسز نے حراست کے بعد لاپتہ کر دیا تھا جن کے اہلخانہ اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے ان کے بازیابی کیلئے مختلف اوقات میں احتجاج رکاڈ کئے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ زیارت کے بعد کٹھ پتلی وزیر داخلہ بلوچ میر ضیاء اللہ لانگو نے بھی سانحہِ زیارت کے لواحقین کو انصاف دلانے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دے دی تھی مگر اس کمیٹی سے بھی ہمیں انصاف نہیں ملا اور رانا ثناء اللہ کے انصاف دلانے کے وعدے بھی وفا نہ کرسکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر شہزاد بلوچ نے کوئی جرم کیا تھا تو اسے عدالت کے سامنے پیش کیا جاتا اور اگر اس پر کوئی جرم ثابت ہوتا تو اسے عدالت سزا سنا دیتا اہلخانہ نے کہا کہ کیا ریاست کی عدالتی نظام مسخ اور کمزور ہو چکی ہے کہ ریاست کو اپنے عدالتوں پر بھی بھروسہ نہیں۔

شہید شہزاد بلوچ کے لواحقین نے مزید کہا کہ اسی طرح ہماری والدہ بھی اپنے بیٹے کی صدمہ برداشت نہ کرتے ہوئے اپنے خالق حقیقی سے جا ملی اسی طرح ہمارے فیملی کو ریاست کی جانب چھپ سے کرانے کیلئے فیملی کے دیگر افراد بھی لاپتہ ہوتے جارہے ہے۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ ہم انسانی حقوق کے تنظیموں اور اقوامِ متحدہ سے اپیل کرتے ہیکہ ہمیں انصاف دلانے میں کردار ادا کریں اگر ہمیں انصاف نہ ملا تو ہم آئندہ کے لائحہ عمل اعلان بعد میں کرینگے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز