زاعمران (ہمگام نمائندہ) بلیدہ میں تعلیمی نظام تباہ گیا ہے اور حکومت وقت بلند وباغ دعوی کے علاوہ کچھ عملی اقدامات نہیں کر رہی ہے ۔متعدد اسکول کئی سالوں سے بند پڑے ہیں اور ہمارے بچوں کا مستقبل تباہ ہو رہا ہے اور حکومت کہنے کو تعلیمی ایمرجنسی نافذ کیا ہے لیکن حقیقت اس کے بر عکس ہے ۔ہمارے وزیر اعلٰی سے مندرجہ ذیل مطالبات ہیں 1۔ زعمران میں جتنے غیر مقامی ٹیچر ہیں ان کا تبادلہ کیا جائے اور ان کی جگہ مقامی لوگوں کو بھرتی کیا جائے ۔2-ہر اسکول میں دو مزید پوسٹ دیے جائیں تاکہ معیاری تعلیم کا بندوبست ہو۔3- زعمران میں جتنے اسکول بنے ہیں ابھی تک ان کی اپگریڈیشن نہیں ہوئی ہیں ان اسکول کو فوری صورت میں اپگریڈیشن کیے جائے ۔4- بلیدہ زعمران میں سات یونین کونسل ہیں یونین کونسل سلوئی کور ،یونین کونس گریچیر / گلی ،یونین کونسل بناپ ، یونین کونسل ناگ ،یونین کونسل بادئی ،یونین کونسل سیاگیسی ،یونین دربلی ،جہاں گرلز اسکول نہیں ہیں انہیں فوری صورت میں گرلز اسکول فراہم کرے۔ 5- محکمہ تعلیم کے افسران جو کہ ہمارے بچوں کے مستقبل کے ساتھ کھیل رہے ہیں اور غیر حاضر اساتذہ سے پیسے لے کر انہیں ڈیوٹی سے بری کیا گیا ان کے خلاف کارروائی کی جائے ۔اور ان کی جگہ ایماندار افسران کی تعیناتی کی جائے ۔ہمارے مطالبات کی منظوری وزیر اعلی صاحب خود دیں کیونکہ کہ ہم نے تربت کے افسران سے کافی ملاقات کی ہے لیکن انہوں نے ہمیشہ لیت ولعل سے کام لیا اور عملی صورت کچھ نہیں کیا۔