شال (ہمگام نیوز) بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جبری گمشدگی کے شکار نعیم رحمت کے لواحقین گزشتہ کئی دنوں سے شاپک کے مقام پہ دھرنہ دئےہوئے بیٹھے ہے البتہ ہر بار کی طرح اس بار بھی ریاست ہٹ دھرمی سے کام لے رہی ہے۔ ایک جانب اپنے پیاروں کی جبری گمشدگی کا اذیت ہے اور دوسری جانب ان کے بازیابی کے لیے اس طرح سڑکوں پہ ازیتیں برداشت کرنا ایک الگ کرب ہے۔ ریاست جبری گمشدگیوں کا یہ غیر قانونی و غیر آئینی سلسلہ جلد از جلد بند کردے۔ اس ریاستی جبر و لاقانونیت کے سبب بلوچ مائیں اور بہنیں آئے روز سڑکوں پہ ہوتے ہیں، جہاں انہیں ریاستی اداروں کی جانب سے مختلف ذرائع سے ہراساں کیا جاتا ہے۔
کل رات سول کپڑوں میں کچھ لوگوں نے دھرنے کے شرکاء پہ گاڑھی چڑھا دی، جس کے سبب سبغت اللہ بلوچ اور دھرنے میں موجود خواتین زخمی ہوگئے۔ دھرنے کو سبوتاژ کرنے کے لیے مسلسل اس طرح کے لوگوں بھیجا جارہاہے جو مخلتف طریقوں سے کبھی دھرنے کے شرکاء پر گاڑی چڑھاتے ہیں تو کبھی کسی اور طریقے سے دھرنے کے شرکاء ڈرانے اور دھمکانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم ریاست اور اس کے اداروں پر واضح کرتے ہیں کہ دھرنے پہ بیٹھے افراد کی حفاظت بھی ریاست کی زمہ داری ہے اور ان کے دھرنے کے مطالبات کو تسلیم کر انکے پیاروں کو بازیاب کرنا بھی ریاست کی زمہ داری ہے۔ ہم واضح طور پر کہتے ہیں کہ اس طرح کے تمام واقعات کی ذمہ داری ریاست پر عائد ہوتی ہے، اگر اس طرح ایک اور واقع سر زد ہوتا ہے تو ہم اسکے خلاف بھر پور عوامی رد عمل دکھائینگے جس کی تمام تر ذمہ داری ریاست پر عائد ہوگی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کیچ سمیت بلوچستان بھر کے بلوچ عوام سے درخواست کرتے ہے کہ وہ جبری گمشدگیوں کے خلاف ہونے والے احتجاجوں میں لواحقین کے ساتھ دیں۔
کیچ کے عوام سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر دھرنہ گاہ پہنچ جائے یا دیگر طریقوں سے احتجاج کو مدد فراہم کریں۔ اور جس طرح لواحقین بیمار افراد اور دیگر ایمرجنسی سے جانے والے گاڑیوں کو پہلے اجازت دے رہے تھے اسی طرح اب بھی جاری رکھیں گے، یہ عوامی مطالبات پہ مشتمل احتجاج ہے یہاں عوام کا ایک دوسرے کا سہارا بننا انتہائی لازمی ہے۔