دہلی :(ہمگام نیوزمانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ وہ پیٹھ پیچھے حملہ کرنے پر یقین نہیں رکھتے اور آمنے سامنے لڑتے ہیں۔ بھارت میں ان دنوں قومی انتخابات کی سرگرمیاں پورے عروج پر ہیں اور یہ بات مشہور ہے کہ یہاں بلدیاتی سطح سے لے کر قومی سطح تک کے انتخابات پاکستان کے ذکر کے بغیر مکمل نہیں ہوتے۔ وزیر اعظم مودی نے جنوبی ریاست کرناٹک کے باگل کوٹ میں پیر کے روز ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کا ذکر کیا۔

بالاکوٹ حملے کا ذکر کرتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم نے کہا، “میں نے فورسز سے کہا کہ وہ میڈیا کو فون کرکے اس واقعے کی خبر دے دیں۔ لیکن میں نے اس سے پہلے کہا تھا کہ رات کو ہونے والے فضائی حملے اور اس میں ہونے والی تباہی کے بارے میں، میں خود ٹیلی فون کے ذریعہ پاکستان کو آگاہ کروں گا، لیکن پاکستان کے لوگ فون پر نہیں آئے۔ اس لیے میں نے فورسز کو انتظار کرنے کے لیے کہا اور انہیں مطلع کرنے کے بعد ہم نے رات کے وقت کیے گئے فضائی حملوں کے بارے میں دنیا کو بتایا۔”

انہوں نے کہا، “اس کے بعد ہم نے ایک پریس کانفرنس کی اور اس کے حملے کے بارے میں انکشاف کیا اور دشمنوں کو ہونے والی تباہی کی تفصیلات بتائیں۔”وزیر اعظم نریندر مودی نے مزید کہا،”مودی چیزوں کو چھپاتے نہیں اور نہ ہی پیچھے سے حملہ کرتے ہیں۔ وہ ہر کام کھل کر کرتے ہیں۔” بھارتی وزیر اعظم نے ملک میں بے گناہ لوگوں کو ہلاک کرنے کی کوشش کرنے والوں کو بھی خبردار کیا اور کہا،”یہ نیا بھارت ہے۔ گھر میں گھس کر مارے گا۔”

خیال رہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے پلوامہ میں ہونے والے مبینہ دہشت گرد حملے کے جواب میں بھارت نے 26 فروری 2019 کو پاکستان کے بالا کوٹ میں عسکریت پسند تنظیم جیش محمد کے تربیتی کیمپوں پر حملہ کیا تھا۔ پلوامہ حملے میں نیم فوجی دستے سی آر پی ایف کے چالیس جوان ہلاک ہوگئے تھے۔

اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی ادیتیہ ناتھ نے حال ہی میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھارت سے اس لیے “تھر تھر کانپتا ہے” کیونکہ “انہیں معلوم ہوگیا ہے کہ یہ نیا بھارت ہے۔ ہم ان کے ملک میں جاکر فضائی حملے کرسکتے ہیں اور دہشت گردوں کو ہلاک کرسکتے ہیں۔”

بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بھی ایک انتخابی جلسے کے دوران کہا کہ،”اگر دہشت گرد پاکستان بھاگ جاتے ہیں تو ہم پاکستان میں داخل ہوکر انہیں مار ڈالیں گے۔”

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس طرح کے بیانات سے بی جے پی بالخصوص ہندووں ووٹروں کو یہ باور کرانا چاہتی ہے کہ وہی ایسی مضبوط پارٹی ہے جو پاکستان کو “سبق” سکھا سکتی ہے اور اس کے کسی بھی حملے کا جواب دے سکتی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ دہشت گردی جیسے موضوعات عوام کے دلوں کو براہ راست متاثر کرتے ہیں۔