تربت (ہمگام نیوز) بلیدہ سے جبری گمشدہ کیے گئے بارہ متاثرہ خاندانوں نے تربت میں ڈپٹی کمشنر کی آفس کے مرکزی گیٹ پر دھرنا جاری رکھا ہے۔ انہوں نے دھرنا لاپتہ افراد کی بازیابی تک مشروط رکھتے ہوئے ضلع کونسل کیچ کے چیئرمین میر ہوتمان کے ساتھ مزاکرات تو کیے مگر یہ بات چیت آگے نہ بڑھ سکی۔
بدھ کو ضلع کونسل کے چیئرمین میر ہوتمان اور اے ڈی سی کیچ خلیل مراد نے دھرنا گاہ جاکر مظاہرین کو بات چیت آگے بڑھانے کی دعوت دی تاہم دو گھنٹے سے زیادہ بات چیت بالآخر بغیر نتیجہ ختم ہوگئے۔
مظاہرین نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے دھرنا مشروط کرتے ہوئے سخت موقف اختیار کیا اور کہا کہ جب تک یہاں جتنے خاندان بیٹھے ہیں ان کے لاپتہ پیارے بازیاب نہیں کیے جاتے وہ دھرنا ختم کرکے ڈپٹی کمشنر آفس کا گیٹ کھولنے نہیں دیں گے۔
چیرمین کی جانب سے بات چیت اور مزاکرات کے زریعے اس مسلے کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے دھرنا ختم کرنے کی پیش کش مسترد کرتے ہوئے لاپتہ افراد کے لواحقین نے کہاکہ اس سے قبل بھی انہیں ایسی تسلیاں دے کر ورغلایا گیا ہے اس لیے وہ وعدوں پر بھروسہ نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بلیدہ سے مجبوراً لانگ مارچ کرکے تربت آئے ہیں اس لیے وہ کسی اہم پیش رفت کے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔
اس سے قبل چیرمین ضلع کونسل کیچ میر ہوتمان نے ضلعی انتظامیہ کی طرف سے لاپتہ افراد کے اہل خانہ کو دھرنا ختم کرکے واپس جانے کی پیش کش کرتے ہوئے ان کے لاپتہ پیاروں کی بازیابی کے لیے موثر کردار ادا کرنے اور انہیں جلد خوش خبری دینے کی بات کی تھی۔