کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے بیان میں شہید وحید قمبرانی شہید زبیر گچکی شہید ماجد حسن شہید دوست محمد شہید شاہ محمد بگٹی شہید بابو علی احمد لانگوکو ان کی قومی قربانیوں پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ شہداء نے قومی غلامی سے نجات اور جداگانہ بلوچ قومی شناخت کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ان کی خدمات اور بیش بہا قربانیاں ہمارے لئے نشان راہ اور جہد آزادی کا اٹوٹ انگ ہے غلامی کے خلاف جدوجہد کرنے والے اقوام اپنی شہداء کو فراموش نہیں کرسکتے بلکہ عقیدت کے حد تک اپنی شہداء کا احترام کرتی ہے کیونکہ شہداء قوموں کی تاریخ کا سرمایہ افتخار ہے ترجمان نے کہاکہ یہ ر یاست کی زہنی اخترع ہوگی کہ وہ طاقت اور تشدد کے استعمال سے بلوچ عوام کی اپنی آزادی کے ساتھ مضبوط اور پختہ کمٹمنٹ کو کمزور کرسکے گا بلوچ ایک ایسی جدوجہد کے ساتھ وابسطہ ہے جو شہداء کے لہو سے نشود نماء پاچکی ہے دنیا میں آزاد حیثیت مین شناخت پانے والے قومون کی تاریخ قربانیوں کی تاریخ ہے کسی بھی قوم آزادی تحفہ مین نہیں دیا گیا جنہون نے اپنی منزل آزادی کے لئے جدوجہد کی ان کے سرزمین پر شہداء کے قبرستان موجود ہے جو آزادی کے حصول کے لئے تیسری سطح کے مطالبات کئے وہ اپنے قوموں کو غلامی کی پاتال سے نہیں نکال سکے آئر لینڈ اور سکاٹ لینڈ کی مثال ہمارے سامنے ہیں جو ریفرنڈم پر تکیہ کرکے اپنے اپنے آزادیوں کی بات کی وہ آج بھی برطانیہ کے تسلط میں ہیں طاقت ور یا نوآبادیاتی زہن اس سطح پر نہیں آیا کہ وہ استصواب رائے یا ریفرنڈم کے زریعہ آپ کو آزادی کے حصول کے لئے بلا کسی مداخلت آپ کی آزادانہ رائے کو اہمیت دیں بلکہ ان کا کام دھونس و دھاندلی ہے ترجمان نے کہاکہ بلوچ قومی آزادی کا حصول آزادی کی جدوجہد سے ممکن ہے ریفرنڈم کا مطالبہ نہ صرف گمراہ کن ہے بلکہ یہ بین الاقوامی سفارت کاری سے نا بلدی ہے شہداء نے جن مشکلات اور مصائب کا سامنا کرکے جدوجہد کے ساتھ آخری سانس تک رہے ریفرنڈم کی بات ان کے سوچ اور عمل سے متصادم ہے ترجمان نے کہاکہ بلوچ قومی تحریک مشکلات اور بے پناہ تکالیف کے ساتھ آج ایک فیصلہ کن موڑ پر پہنچ چکی ہے یہ تبدیلی کوئی حادثہ نہیں بلکہ بلوچ عوام اور شہداء کی قربانیوں کا حاصل وصول ہے شہداء کی مثالی کردار اور بلوچ عوام کی نظریاتی وابسطگی سے ریاست کی عملداری میں جو جمود آیا ہے اس سے ریاست کے بے چینیوں میں اضافہ ہوچکاہے اس لئے وہ اپنی تسلط کو جواز دینے کے لئے کئی چالین چل رہی ہیں آج پارلیمانی جماعتوں کا عوام کو قوم پرستی کے نام پر ریاست کی جانب موڑنے اور ووٹ الیکشن کے لئے بے تاب کرنے کی کوشش و تبلیغ ریاستی ایجنڈا ہے کوئی بھی پارلیمانی جماعت جو ریاست کے وجود کو تسلیم کرکے اس کے فریم ورک کو مانتا ہے وہ بلوچ قوم کے مسیحا ء و خیر خواہ نہین تمام پارلیمانی جماعتیں ریاست کے اسٹریٹیجک اثاثہ ہے