کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے مختلف حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے نامعلوم مقام سے سیٹلائٹ فون کے ذریعے کہا کہ آج سرمچاروں نے خاران میں اسکول ہاسٹل پر ایف سی کے اہلکاروں کو اس وقت نشانہ بنا کر ہلاک کیا جب وہ اپنے لیے نیا مورچہ بنا رہے تھے۔حملے میں ایف سی کے تین اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔واضح رہے کہ یہ ماڈل ہائی اسکول کا ہاسٹل ہے جس پر ایف سی نے قبضہ کرکے ایک ایف سی اسکول بنا رہا ہے تاکہ بلوچ معاشرے میں اپنی پسند کا تعلیم و غلامانہ ذہنیت کو فروغ دیکر بلوچوں کو غلامی قبول کرنے پر راغب کیا جائے،جس کی واضح مثال بلوچستان میں کئی نجی تعلیمی اداروں پر ایف سی و آئی ایس آئی کے پالے ہوئے شدت پسندوں کا قبضہ و تالا لگا کر زبردستی بند کرنا اور بلوچ اُستادوں کو ٹارگٹ کرکے قتل کرنا شامل ہے ۔ لہٰذا بلوچ طلبا اور اساتذہ ایف سی کی بنائی ہوئی کسی قسم کے اداروں پر بھروسہ نہ کرکے ان سے دور رہیں ۔ترجمان نے کہا کہ کل 10 دسمبر کو راغے میں فائرنگ کرکے قیوم ولد عبدالغنی کو ہلاک کیا جو ایک اہم ریاستی مخبر اور بلوچوں کے قتل و اغوا میں شامل ہے۔ انہیں کئی دفعہ وارننگ اور تنبیہ کیا گیا تھا مگر وہ اپنی حرکتوں سے باز نہیں آئے۔ 8 دسمبر کو گریشہ میں فائرنگ کرکے عطاء اللہ ساجدی اور صدیق سمالانی کو ہلاک کیا۔ عطا ء اللہ سمالانی گریشہ بسیمہ و گرد و نواح میں بلوچوں کی مخبری میں ملوث تھا، وہ نیشنل پارٹی اور ایم آئی کی بنائی گئی ڈیتھ اسکواڈ کے ساتھ منسلک تھا، جس کی سربراہی صمد کر رہے ہیں۔ ان کے دوسرے کارندوں کے معلومات بھی اکھٹے کئے گئے ہیں، انہیں آخری وارننگ کے بعد نشانہ بنا ئیں گے۔ گریشہ ہی میں رحمت اللہ سمالانی نامی ریاستی مخبر کو شکر آپ کے مقام پر فائرنگ کرکے ہلاک کیا۔ مخبر و ریاستی کارندے جتنے بھی بااثر ہوں اور جس سے بھی ان کا تعلق ہو، انہیں کسی صورت معاف نہیں کیا جا ئے۔ مقبوضہ بلوچستان کی آزادی تک قابض ریاستی فورسز پر حملے جاری رہیں گے