پنجگور (ہمگام نیوز) شہداء کی فیملی سے تعلق رکھنے والے زاعمری مری ولد شہید آحمد خان شیرانی مری طویل عرصہ سے کینسر کے مرض میں مبتلا تھے اور کراچی کے ایک ہسپتال میں زیر علاج تھے، جہاں وہ گزشتہ روز ۶ دسمبر کو انتقال کرگئے۔ تدفین پنجگور میں ہوگی۔
زاعمری مری کا تعلق شہید آحمد خان شیرانی کے گھر سے ہے۔ جو کئی سالوں سے پنجگور میں رہائش پزیر تھے یہ وہ فیملی ہے جس میں شہید آحمد خان سمیت دس افراد بی ایل اے کے پلیٹ فارم سے قومی جہد آزادی کیلئے شہید ہوچکے ہیں۔ شہید آحمد خان شیرانی اپنے شہید فرزندوں، بھائیوں و بھتیجوں کے ہمراہ قومی تحریک اور بی ایل اے میں ایک انتہائی قابل قدر مقام رکھتے ہیں۔ مذکورہ فیملی نے بلوچستان کی تاریخ میں ہر طرح کے نشیب و فراز دیکھے ہیں اور ہر دور میں قابض ریاست کے سامنے جھکنے کے بجائے مزاحمت کا راستہ اپنایا ہے۔
زاعمری مری شہید آحمد خان شیرانی کے بڑے فرزند تھے۔ ان کی وفات پر اکثر آزادی پسند طبقے جو انہیں جانتے ہیں، شدید غمزدگی کا اظہار کررہے ہیں۔
شہید آحمد خان شیرانی کے گھر میں متعدد شہیدوں کی فہرست ہے جن میں شہید رزاق مری، شہید وزیرخان مری، شہید شربت خان مری، شہید رسول بخش مری، شہید صحبت خان مری، شہید عرضی خان مری، شہید صورت خان مری، شہید زمان مری، شہید زبیر خان مری شامل ہیں۔
شہید آحمد خان شیرانی کا شمار نواب خیربخش مری کے انتہائی با اعتماد اور قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا۔ آپ ستر کی دہائی سے نواب خیربخش مری کے فکری و عملی ساتھی تھے۔ آپ کا خاندان غربت، دربدری، ہجرت سمیت طرح طرح کے تکلیفوں سے گزرا ہے لیکن کبھی سر نہیں جھکایا۔ ریاستی بربریت کی وجہ سے ہمسایہ ملک افغانستان ہجرت کے وقت آپ بھی نواب خیربخش مری کے ہمراہ شریک تھے۔ قومی تنظیم بی ایل اے کے قیام کے بعد شہید آحمد خان اپنے فرزندوں، بھائیوں و بھتیجوں و گھر کے دیگر افراد کے ہمراہ پے در پے قومی فکر کیلئے قربان ہوئے، متعدد لوگ گمشدگی، ہجرت و دربدری کا شکار ہوئے۔
ہمگام ٹیم زاعمری مری کے لواحقین و خاندان کے ساتھ اظہار تعزیت کرتی ہے۔