سه شنبه, اپریل 22, 2025
Homeخبریںاللہ نظر کی ثناءاللہ زہری سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی : بی...

اللہ نظر کی ثناءاللہ زہری سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی : بی ایل ایف

کوئٹہ(ہمگام  نیوز)بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے 12 دسمبر کو روزنامہ ڈان میں شائع ہونے والے ایک کالم پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بی ایل ایف اور بلوچ رہنماء ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کا موقف پاکستان و اس کے اختیار داروں اور نمائندوں کے بارے میں واضح ہے۔ ثناء اللہ زہری سمیت تمام ریاستی کارندے بی ایل ایف کے نشانے پر ہیں۔ بلوچ آزادی پسند رہنماء ڈاکٹر اللہ نذر کے ریاستی ڈیتھ اسکواڈز کے سرپرست اعلیٰ ثناء زہری کے گھر جانے اور انکے بیٹے و دیگر ریاستی مخبروں کی ہلاکت پر لاتعلقی کا اظہار جھوٹ اور حقیقت کے برعکس ہے۔ کسی صحافی یا کالم نگار کو ایسی باتیں بیان کرنے سے قبل دونوں اطراف کا موقف معلوم کرنا چاہئے۔ ثناء اللہ زہری یا کسی اور سرکاری نمائندے سے ڈاکٹر اللہ نذر کی ملاقات سفید جھوٹ اور اپنا قد بڑھانے کی کوشش ہے تاکہ اسٹبلشمنٹ کو باور کرایا جا سکے کہ وزیر اعلیٰ بننے کی عوض وہ بلوچ آزادی پسندوں سے مل کر انہیں دستبردار کرا سکتے ہیں۔ ان کی ملاقات و کوششیں سلیمان داؤد یا کسی اور کیلئے تو ممکن ہو سکتی ہیں مگر بی ایل ایف اور ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ پاکستانی میڈیا کی ایسی بے بنیاد باتوں کو بلوچ عوام میں کنفیوژن پیدا کرنے کی ناکام کوشش قرار دیتے ہیں۔ اس طرح کا پروپیگنڈہ پہلے بھی مختلف ذرائع سے سامنے آتا رہا ہے مگر بی ایل ایف و بلوچ رہنماء ڈاکٹر اللہ نذر نے سب سازشوں کو اپنے عمل کے ذریعے جھوٹ ثابت کیا ہے اور ہنوز یہ سفر جاری ہے۔ ترجمان نے کہا کہ سب سازشوں کو ناکام بناتے ہوئے بلوچ سرزمین کیلئے قربانی و جد و جہد کے تسلسل کو جاری رکھ کر دنیا کے نقشے پر آزاد بلوچستان کا اضافہ کریں گے۔ گہرام بلوچ نے تمپ، مند اور دشت کے عوام سے اپیل کی کہ وہ 2013 کے انتخابات کی طرح 31 دسمبر 2015 کو ہونے والی ضمنی انتخابات کا بائیکاٹ کرکے بلوچستان میں ہونے والی مظالم کو دنیا کے سامنے آشکار کریں۔ بلوچ عوام تمام انتخابی نمائندوں اور پولنگ اسٹیشنوں سے دور رہیں کیونکہ بلوچ سرمچار ان نمائندوں کی حفاظت اور پولنگ اسٹیشنوں کی نگرانی پر مامور فورسز کو کسی بھی وقت نشانہ بنا سکتے ہیں ۔ بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے گوادر کے علاقے تلار میں پاکستان آرمی پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ آج سرمچاروں نے تلار اور بیری کے درمیان آرمی کے چار اہلکاروں پر اس وقت فائرنگ کی جب وہ قریبی پہاڑ کی جانب جا رہے تھے۔ فائرنگ سے دو اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔ یہ حملے بلوچستان کی آزادی تک جاری رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز