شال (ہمگام نیوز) اطلاعات کے مطابق قابض پاکستانی فورسز نے گزشتہ شب کوئٹہ کے علاقہ عیسی نگری سے میڈیکل کے طالب علم کو جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے۔
مذکورہ طالب علم کی شناخت بہرام واحد ولد عبدالواحد کے نام سے ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ قابض پاکستانی فورسز نے جبری گمشدگی کے عمل کافی تیزی اور شدت لائی ہے۔ کراچی کے متعدد علاقوں سے جبری گمشدگی کے اطلاعات موصول ہوتے آرہے ہیں جو کہ انتہائی تشویشناک صورتحال کا مظہر ہے۔
بہرام کے اہل خانہ نے انسانی حقوق کی تنظیموں اور سیاسی جماعتوں سے ماورائے قانون حراست اور جبری گمشدگی کے خلاف...
خاران (ہمگام نیوز) بی ایل اے کے ترجمان آزاد بلوچ نے کہا ہے کہ 28 مئی کو مغرب کے وقت ہمارے سرمچاروں نے خاران کے علاقے شاہوگیڑی کے مقام پر معدنیات لیجانے والی گاڑیوں پر حملہ کرکے نقصان پہنچایا۔
ترجمان نے کہا بی ایل اے تمام ٹرانسپورٹ کمپنیوں، ان کے مالکان اور ڈرائیوروں کو سختی سے تنبیہ کرتی ہے کہ بلوچستان میں قومی وسائل کی لوٹ مار میں قابض ریاست کیلئے سہولت کاری سے گریز کریں، مستقبل میں ہمارے حملے مزید شدت کے ساتھ جاری رہیں گے اور ہر کوئی اپنے جان مال کے نقصان کا ذمہ دار خود ہوگا۔
شال (ہمگام نیوز) ہم آپ کے مشکور ہیں کہ آپ نے ہماری آواز سننے کے لیے اپنا وقت نکالا۔ آج ہم یہاں صرف ایک فرد کی بازیابی کے لیے نہیں، بلکہ انسانیت، انصاف اور آئینی حق کی بحالی کے لیے حاضر ہوئے ہیں۔ ہم، غنی بلوچ کے اہلِ خانہ، آج یہاں دل گرفتہ حالت میں آپ کے سامنے حاضر ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا غنی بلوچ، براہوی لٹریچر میں ایم فل اسکالر، ریسرچر ، ٹرانسلیٹر اور پبلشر ہیں۔ایک پر امن سیاسی کارکن کی حیثیت سے ہمیشہ تعلیم، تحقیق اور شعور کی بیداری انکی زندگی کا مقصد اور محور رہا ہے۔...
شال (ہمگام نیوز) گزشتہ شب کوئٹہ کے سول ہسپتال سے رات تقریباً تین بجے سیکیورٹی فورسز نے بسیمہ سے تعلق رکھنی والی طالبہ ماہجبین بلوچ کو جبری طور پر گمشدگی کا شکار بنایا۔ ماجبین بلوچ بی ایس لائبریری سائنس بلوچستان یونیورسٹی کی طالبہ ہیں جنہیں ریاستی اداروں کے اہلکاروں جو سادہ لباس میں ملبوس تھے پولیس اہلکاروں کے ساتھ مل کر جبری طور پر گرفتارکیا گیا۔ اب تک نہ تو کسی ریاستی ادارے نے ماہجبین بلوچ کی گرفتاری کا اعتراف کیا ہے، نہ انہیں کسی پولیس اسٹیشن یا عدالت میں پیش کیا گیا ہے اور نہ ہی اہل خانہ...
شال (ہمگام نیوز) کوئٹہ پریس کلب میں جبری لاپتہ ماہ جبین بلوچ کے لواحقین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم ایک بار پھر بلوچستان کے زخم کو لے کر آپ کے سامنے کھڑے ہیں۔ یہ کوئی نئی کہانی نہیں بلکہ ایک ایسا دکھ ہے جو برسوں سے ناسور بنتا جا رہا ہے۔ ہم اسی امید کے ساتھ مخاطب ہیں کہ ان دبی، ناتواں اور مسلسل نظر انداز کی جانے والی آوازوں کو میڈیا وہ جگہ دے گا جس کے وہ حقیقی معنوں میں مستحق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا تعلق بیسیمہ، بلوچستان سے ہے اور ہم...