آواران (ہمگام نیوز) اطلاعات کے مطابق قابض پاکستانی فورسز کے ہاتھوں بلوچ بزرگ جبری گمشدگی کے شکار ہوگئے ـ
تفصیلات کے مطابق 6 مارچ 2022 کو بلوچ بزرگ بنام لال بخش ولد نور محمد، ساکن شپکول آواران کو فوج نے تنزولا آرمی کیمپ کا طلب کیا تھا مجبوراً کیمپ جانے کے بعد اسے زبردستی حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ـ
ایک رپورٹ کے مطابق تین ماہ قبل ان کی اہلیہ بنام بانوک بارپی کو تین معصوم بچوں سمیت فورسز نے جبری حراست کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ـ
مقبوضہ بلوچستان میں جبری گمشدگی کے شکار افراد کے باحفاظت بازیابی کے لئے جدوجہد کرنے والی تنظیم
انٹرنیشنل وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز(IVBMP)مطالبہ نے کیا ہے کہ لال بخش نے کوئی جرم کیا ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے۔ پاکستانی حکام جبری گمشدگیوں کے مقدمات کو قانون کے مطابق حل نہیں کر رہے ہیں۔ بلوچ شہری عدم تحفظ کا شکار ہیں اور بلوچستان میں پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کی غیر قانونی گرفتاریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔