Homeخبریںبلوچستان بارش وسیلاب سے مزید 10افراد جاںبحق ، شاہراہیں بحال نہ ہو...

بلوچستان بارش وسیلاب سے مزید 10افراد جاںبحق ، شاہراہیں بحال نہ ہو سکیں ، ہزاروں لوگ کھلے ٓاسمان تلے ، نوشکی میں برے پیمانے پر تباہی

کوئٹہ ( ہمگام نیوز) بلوچستان میں مو ن سون کی بارشوں کا سلسلہ جا ری ،بارش اور سیلاب میں بہہ جانے سے مزید دس افراد جاں بحق ہوگئے ۔نوشکی میں بڑے پیمانے پر تباہی ۔تین افرد سیلابی ریلے میں بہہ گئے دو افراد کوبچا لیا گیا ،سا ت افراد سیلابی ریلے میں پھنس گئے ،خیصار پل بہہ جانے سے شہر کا زمینی منقطع ہوگیا ہے ـ

کردگاپ میں سیلابی پانی میں بہہ کر لیویز اہلکار سمیت 2 افراد جاں بحق تیسر ا لاپتہ ہوگیا،
دالبندین میں سیلابی ر یلہ گاڑی کو بہا لے گیاایک شخص جاں بحق متعدد دیواریں منہدم ہوگئی ڈیرہ بگٹی میںسیلابی ریلے میں بہہ کر ڈیڑھ سالہ بچی جان سے گئی ۔لسبیلہ میں پھنسے 3 خواتین
سیلابی ر یلے میں بہہ کر جاں بحق ہوگئیں متعدد مکانات زمین بوس ہوگئے ،نوشکی میں ندی نالوں
میں طغیانی سے بچہ جاںبحق تین افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے دو افراد کو بچالیاگیا ایک لاپتہ
،سات افراد سیلابی ر یلے میں پھنس گئے ۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز بھی بلوچستان میں مون سون کی بارشوں کا سلسلہ جا ری رہا ۔
محکمہ موسمیات کے مطابق جمعہ کو قلات میں42 ،لسبیلہ میں 33 ،خضدار میں21 ،ژوب میں07، بارکھان میں02 ،سبی میں1ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جبکہ زیارت، بارکھان، لورالائی، بولان ،کوہلو، قلات،کوئٹہ ، نصیر ٓاباد، تربت، پنجگور،ٓاواران ، ساحل ِ مکران ، لسبیلہ اورچمن میں بھی تیز ہوئوں کے ساتھ بارش کا سلسلہ جا ری رہا ۔ محکمہ موسمیات نے ٓاج ہفتہ کو کوئٹہ ، ژوب، زیارت،بارکھان، لورالائی، بولان ،کوہلو قلات،خضدار،سبی، نصیر ٓاباد، تربت، پنجگور،ٓا واران، لسبیلہ اورچمن میں تیز ہوائوں اور گرج چمک کے ساتھ مزید بارش کا امکان ظاہر کیا ہے ۔ ضلع مستونگ کے تحصیل
کردگاپ کے علاقہ گرگینہ مل کے 3 دوست ٓاج پکنک منانے کے لیے قر یبی پہاڑوں میں گئے تھے،تاہم عصر کے وقت مزکورہ علاقوں میں طوفانی بارشوں کے بعد پہاڑوں سے ٓانے والے سیلابی پانی میں ان تین دوستوں میں سے ایک پھنس گیا تھا۔

جبکہ انکے دوسرے دو ساتھیوں کی جانب سے انھیں بچانے کی ہر ممکن کوشش اور کشمکش میں سیلابی پانی نے تینوں دوستوں کو بہا کر لے گیا۔اطلاع ملنے پر اسسٹنٹ کمشنر کردگاپ حبیب الرحمن لونی کی ہدایت پر لیویز انتظامیہ کردگاپ کے اہلکاروں اور اہل علاقہ کے لوگوں نے موقع پر پہنچ کر کافی کوشش و تلاش کے بعد 2 افراد کی لاشیں نکال لی جبکہ ایک کی تلاش تا حال جاری ہے۔
جاںبحق افراد میں لیو یز اہلکار سمیع اللہ اور استاد عبدالغفار شامل ہے۔واضع رہے کہ ٓاج صبح اسسٹنٹ کمشنر کردگا حبیب الرحمان لونی کی جانب سے پکنک پوائنس اور پہاڑوں کے دامن میں پکنک منانے پر
پابندی عائد کرنے اور سیلابی ریلوں سے کردگاپ کے عوام الناس کو بذریعہ نوٹس ٓاگاہ کرنے کے باوجود.لوگوں نے احتیاط نہیں برتی جسکی وجہ سے یہ انتہائی افسوسناک واقع پیش ہوا ـ

حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں نے دالبندین و گردونواح میں بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی۔ پدگ کے قر یب گیدن کے مقام پر ٹو ڈی کار گاڑی سیلابی ر یلے میں بہہ جائے سے گاڑی میں سوار 18.سالہ لڑکا عبدالشکور جاں بحق جبکہ دو افراد شدید زخمی ہو گئے علاوہ ازیں طوفانی ہواوں اور تیز بارش سے دالبندین و گردونواح میں ایک درجن سے زائد کچے دیوار یں گر گئیں جبکہ کوئٹہ سے زاہدان جانے والی 3 مال بردار گاڑ یوں کو دالبندین اسٹیشن کے مقام پر روک لیا گیا ہے کیونکہ ریلوے پٹٹری کو مختلف مقامات پر سیلابی ریلوں نے بڑے پیمانے پر نقصانات پہنچایا ہے علاوہ ازیں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دالبندین سمیت ضلع بھر میں حالیہ طوفانی بارشوں کے سبب ریڈ الرٹ جاری
کر دیا گیا ہے۔

قلات میں گزشتہ روز ٓادھے گھنٹے کی تیز بارش کئی سالوں کی ریکار ڈ ٹو ٹ گئے۔ صرف ٓادہ گھنٹہ جاری رہنے والی بارش سے شہر کے کئی علاقے پانی میں ڈوب گئے اور متعدد گھروں
میں سیلابی پانی داخل ہو گئی جس سے لوگوں قیمتی مشنری اور دیگر اشیاء خراب ہو گئے تاہم
شہر یوں اپنی مدد ٓاپ کے تحت بالٹیوں کے زر یعے سیلابی پانی کو اپنے گھرو ں سے باہر نکال دیا۔
دو روز.سے جاری طوفانی بارش اور سیلابی ر یلوں نے نوشکی میں تباہی مچادی سو سے زاہد مکان اور دیوار.گر کر منہدم ہوگئے جس سے کئی افراد وادی خیصار بورنالہ ڈاک اور ندی نالوں میں طغیانی بچہ پانی میں گر کر جاںبحق تین افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے دو افراد کو بچالیاگیا ایک لاپتہ مل میں سات افراد سیلابی ر یلے میں پھنس گئے لاپتہ مزارخان کی باز یابی کے لیئے ان کے لواحقین اور رضاکاروں نے تلاش شروع کردیا ہے تاہم انتظامیہ کی جانب سے تعاون نہ ملنے پر لوحقین مایوس ہو گئے ـ

قادر آباد غر یب آباد جمالدینی مینگل بٹو احمدوال مل اور دیگر علاقوں میں شدید بارش اور سیلابی ریلوں سے سو سے زاہد مکان اور دیوار گر گئے۔

گرلزکالج اور ایلیمنٹری کالج کی دیوار گر گئیں سیلابی ریلے گھروں میں داخل ہوگئیں جس کی وجہ.سے لوگ کھلے آسمان تلے رات گزاری سیلابی ریلوں سے ریلوے ٹر یک میں شگاف پڑ گئے آر سی ڈی.شاہراہ پر ٹریفک معطل ہو گئی کلی شر یف خان مغربی بائی پاس اور خیصار پل سے ملعق سڑک ریلے میں بہہ گئے ـ

جس سے نوشکی شہر کا مقامی گاوں اور اندرون ملک رابطہ 15 گھنٹے معطل رہا بارشوں کے باعث
بجلی پانی گیس اور موبائل نیٹ ورک بھی معطل رہا جس کی وجہ سے عوام کو سخت مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا سیلابی پانی سے فصل اور باغات تباہ ہوگئے سیلابی پانی داخل ہونے سے غژول ڈیم میں پانی کی سطع 28 فٹ بلند ہو گئی جبکہ بورنالہ ڈاک میں طغیانی آنے سے پانی کی سطع 15 فٹ بلند ہو گئی ـ
نوشکی شہر کے داخلی و خارجی راستے بند ہونے سے جمعہ کے روز سرکاری و نجی دفاتر میں حاضری اور بازار میں رش معمول سے بہت کم رہی۔ ڈیرہ بگٹی کے تحصیل پھیلاوغ میں شدید بارش کے باعث کنہال ندی کے سیلابی ر یلے میں بہہ کر ماں کے ہاتھوں سے پھسل کر ڈیڑھ سالہ بچہ بہہ گیا بعد ازاں علاقہ مکینوں نے بچے کی لاش کو پانی سے نکال لیا۔

بچے کی شناخت ڈیڑھ سالہ گواران ولد بجار امیرزئی مسوری بگٹی کے نام سے کی گئی جو کہ پھیلاوغ کا ہی رہائشی تھا ـ
جبکہ دوسری جانب مسلسل شدید بارشوں کے باعث کنہال ڈیم کے اسپیل ویز کو شدید نقصان پہنچنے کے سبب ڈیم کے حفاظتی بندھات سے پانی کی رسا شروع ہوگئی اطلاع ملتے ہی
ڈپٹی کمشنر ڈیرہ بگٹی ممتاز کھیتران اسسٹنٹ کمشنر ڈیرہ بگٹی مدثر قیصرانی اور محکمہ ایم ایم ڈی کے حکام نے بلڈوزر کی مدد سے بروقت کاروائی کرکے پانی پر فی الوقت قابو پالیا جبکہ آخری اطلاعات آنے تک حفاظتی انتظامات کے تحت کام کا سلسلہ جاری تھا۔

دوسری جانب قلات دہی علاقوں یونین کونسل گز یونین کونسل جوہان تخت ر یگوش شیخڑی کی بند سڑک کو کھولنے کے لیئے ڈپٹی
کمشنر قلات کیپٹن )ر( مہراللہ بادینی کی ہدایت پر ٓاج سے کام کا ٓاغاز کیا جائے گا جبکہ مختلف علاقوں کے رابطہ سڑکی بند ہونے سے ان علاقوں میں اشیاء خوردونوش کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔

متاثرین اپنے مکانوں کے کھنڈرات میں رہنے پر مجبور ہیںمنگچر میں جمعرات کو بارشوں کے باعث خز ینی مہلبی کی جانب سے آنے والا ریلہ رنگی محمود گہرام جنوبی رنگی کے کلی محمد حسنی، کلی نیک محمد محمد شہی، کلی ٹکری عبداللہ محمد شہی، کلی فقیر محمد محمد شہی میں کئی گھروں کو بہا کر لے گئے اور ایر یا میں خانہ بدوشوں کی خیموں کو بہاکر لے گیا اس موقع پر علاقے کے عوام لیو یز انتظامیہ ملکر لوگوں اور کچھ سامان نکالے گئے اس کے باوجود گھریلو سامان ، ٹیوب ویل اور فصلات اور باغات کو بہاکر لے گیا عوامی حلقوں نے صوبائی حکومت اور مشیر داخلہ و مشیر پی ڈی ایم اے بلوچستان میر ضیااللہ لانگو سے اپیل کی گئی ان متاثرین کے نقصانات کا ازالہ کرنے اور
انہیں ر یلیف دینے کے لیے عملی اور ہنگامی اقدامات اٹھائے جائیں۔

لسبیلہ کے ضلعی ہیڈ کوارٹر اوتھل کے شیدی محلہ، ہندو محلہ، الیاس محلہ، جمالی محلہ، ریونیو کالونی، جاموٹ کالونی، شریف کالونی، رونجھا کالونی، بلوچ کالونی میں سیلاب کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا اور اس سیلابی پانی نے بے شمار گھروں کی ملیا میٹ کردیا۔ جسکے بعد لوگ بے یارومددگار اور بغیر کسی حکومتی امداد کے لوگ کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

حکومت اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے لوگوں تک امداد پہنچانے کے دعوے تو ہورہے ہیں لیکن حقائق اس کے بالکل برعکس ہیں۔
اس تباہی پر متاثرہ لوگوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے ہمیں ابھی تک کوئی امدادی سامان فراہم نہیں کیا گیا ہمارے بچے فاقوں پر مجبور ہیں اگر یہ سلسلہ یونہی جاری رہا تو ہماری جانوں کو خطرہ ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اور یہاں سے منتخب عوامی نمائندے سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے متاثرہ لوگوں تک امداد پہنچانے کی سعی کرے اور انکے ہونے والے نقصانات کے ازالے کیلئے مالی مدد کرے۔

گزشتہ 25 دنوں سے وقفے وقفے سے جاری مون
سون کی بارشوں کے باعث ڈسٹرکٹ لسبیلہ کے تمام تحصیلوں اور سب تحصیلوں میں شدید سیلابی صورتحال کی وجہ سے صوبائی حکومت کی جانب سے لسبیلہ کو آفت زدہ قرار دیا گیا ہے مگر لسبیلہ کے سب سے پسماندہ سب ڈویژن کنراچ جس کا زمینی رابطہ گزشتہ 6 دنوں سے مکمل طور پر ضلعی ہیڈ کوارٹر اوتھل سمیت دیگر علاقوں سے منقطع ہے علاقے سے آمدہ اطلاعات کے مطابق مون سون کی موسلادھار بارشوں کے سبب پہاڑی ندی نالوں میں شدید طغیانی کے بعد سیلابی صورت اختیار کر لیا ہے جس کے باعث سب ڈویژن کنراج سے وندر اور ضلعی ہیڈ کوارٹر اوتھل سے مکمل طور پر
زمینی رابطہ وندر ندی کے علاقے کورود)وسڑہ لانڈھی(کے مقام پر وندر ندی پر پل کے نہ ہونے اور تحصیل سونمیانی وندر کے علاقوں موضع پھئی موضع مٹھڑی میں پلوں کی سائیڈ ٹوٹ جانے کی وجہ سے سڑک ختم ہوچکی ہے علاقے سے آمدہ اطلاعات کے مطابق شمالی کنراج میں نیک محمد گورگیج گوٹھ سے تعلق رکھنے والی 3 خواتین جوکہ لکڑیاں کاٹنے کیلیے گئی۔ ہوئی تھیں ـ
ان کو قر یبی ندی میں آنے والی سیلابی ر یلے نے اپنی لپیٹ میں لے لیا اور وہ سیلابی ریلے
میں بہہ کر ڈوب گئی جن کی نعشوں کو علاقے کے مکینوں نے بڑی جہدوجہد کے بعد تلاش کرنے کے بعد ورثا کے سپرد کردیا جبکہ ان کی مدد کیلئے جانے والے عنایت اللہ ولد احمد کو علاقے کے لوگوں نے ریسکیو کرکے سیلابی ریلے سے زندہ نکال لیا زمینی رابطہ کے منتطع ہونے کے باعث علاقے کے لوگوں کو ادویات سمیت شدید غذائی قلت کا سامنا ہے جبکہ سب ڈویژن کنراج میں اسسٹنٹ کمشنر اور تحصیلدار کی سیٹیں ان انتظامی آفیسران کی عدم تعنیاتی کے سبب خالی ہے علاقے کے مکینوں کے مطابق متعدد مکانات گرنے جانے کے باعث لوگ کھلے آسمان تلے بے یارو مدد گار پڑے ہوئے ہیں ۔

جبکہ گزشتہ 6 دنوں سے ضلعی ہیڈ کوارٹر اوتھل سمیت ڈسٹرکٹ کے دیگر تحصیلوں سے پلوں اور سڑک کے ٹوٹنے کی وجہ سے زمینی رابطہ منقطع ہے جس کی وجہ سے علاقے میں شدید غذائی قلت کے ساتھ ساتھ جان بچانے والی ادویات بھی ناپید ہوچکیں ہیں انہوں نے سابق وز یر اعلی بلوچستان جام کمال خان وزیر
اعلی بلوچستان قدوس بزنجو سینئر صوبائی وزیر سردار محمد صالح بھوتانی ممبر قومی اسمبلی محمد اسلم بھوتانی ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کی فوری طور پر مدد کی جائے اور ضلع کے دیگر سیلاب زدہ علاقوں کی طرح سب ڈویژن کنراج تحصیل اوتھل تحصیل سونمیانی وندر کے پہاڑی علاقوں میں رہائش پذیر متاثرہ لوگوں کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے جان بچانے والی ادویات اور راشن کی فراہمی کیلئے فوری طور پر اقدامات کیے جائیں۔

Exit mobile version