Homeخبریںبلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی کمیٹی کا دوسرا اجلاس زیرصدارت مرکزی چیئرمین...

بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی کمیٹی کا دوسرا اجلاس زیرصدارت مرکزی چیئرمین جاوید بلوچ منعقد ہوا۔ بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ

شال (ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی کمیٹی کا دوسرا اجلاس زیر صدارت مرکزی چیئرمین جاوید بلوچ منعقد ہوا، اجلاس میں تنظیم کے سابقہ کارکردگی رپورٹ، تنقیدی نشست، عالمی اور علاقائی سیاسی صورتحال، تنظیمی امور اور آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے زیر بحث رہے۔ اجلاس میں علاقائی اور عالمی سیاسی صورتحال کے ایجنڈے پر بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی رہنماؤں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بحثیت ایک محکوم قوم کے نوجوان موجودہ دور کے بدلتے ہوئے حالات کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کس طرح سے طاقتور ممالک کمزور اقوام کو اپنی مفادات کے لیے استعمال کر رہے ہیں ان کی سرزمینوں کو جنگی میدان بناچکے ہیں ان کو  اپنی مفادات کے لئے استعمال کررہے ہیں موجودہ جنگ جو غزہ کے اندر حماس، حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان چل رہا ہے آپ کو یقین نہیں ہوگا یہ فلسطین کی آزادی کی جنگ ہے یہ ایسے ظاہر ہو رہا ہے امریکہ اور انکی اتحادی اور ایران اور ان کے اتحادی کی جنگ ہیں ایران چاہتا ہے کہ وہ اپنے پروکسیز کے زریعے اسرائیل اور امریکہ کو کمزور کر سکے اس لئے وہ حماس اور حزب اللہ کو سپورٹ کر رہی ہے اسرائیل امریکہ چاہتے ہیں کہ وہ ان کو شکست سے دو چار کریں تاکہ ایران کمزور ہو جائیں دوسری جانب امریکہ داعش خراسان جیسے مذہبی دہشتگرد تنظیم کو ایران کے خلاف استعمال کر رہے ہیں جسکی سب سے بڑی مثال ایرانی لیڈر قاسم سلیمانی کی برسی کے دن داعش کی حملہ سے ہزاروں لوگ ہلاک ہوئے۔

دوسری جانب ہم دیکھ رہے ہیں کہ دنیا دو بلاکوں میں تقسیم ہوچکی ہے ایک جانب چین روس ایران اور ان کے اتحادی دوسری جانب امریکہ اسرائیل اور مغربی ممالک ہیں ایک بڑی جنگ امریکہ اور چین کے درمیان چل رہی ہے امریکہ یہ کبھی بھی نہیں چاہتا ہے کہ چین اپنے اتحادیوں کے ساتھ ایک نیا ورلڈ آرڈر لائے چین اور اسکے اتحادی ڈالر کی بجائے ایک نئے کرنسی سے دنیا میں کاروبار کرنا چاہتے ہے تاکہ ڈالر اپنا مقام کھو دیں ان چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے  یہ پتہ لگایا جا سکتا ہے کہ آج حماس حزب اللہ اسرائیل کے درمیان جنگ ہے یا یوکرین اور روس کے درمیان جنگ ہے یا چین اور تائیوان کے درمیان جنگ ہے در اصل یہ ممالک برائے راست جنگ کرنا نہیں چاہتے ہیں بلکہ پروکسیز سے ایک دوسرے کو کمزور کرنا چاہتے ہیں اب امریکہ ایران پر برائے راست حملہ نہیں کررہا ہے بلکہ فرانس اسرائیل اور برطانیہ کی مدد سے ایران کو شکست دینا چاہتا ہے کل اسی طرح روس کو کمزور کرنے کے لئے امریکہ نے یوکرین کو مدد کیا تھا یا چین کے خلاف تائیوان کو مدد کر رہا ہے امریکہ اس وقت دنیا کے اندر سب سے بڑا  چالباز ریاست ہے۔

مزید ساتھیوں نے کہا ہم اُس سرزمین میں رہتے ہیں جس کی اسٹرٹیجک اہمیت اتنا ہے کہ دینا کے ہر طاقت ور ممالکوں کی آنکھیں ٹھکی ہوئی ہے دنیا کی تمام طاقتیں یہاں اپنی مفاد بڑھانا چاہتے ہیں  تاکہ وہ دنیا پر راج کر سکیں بلوچستان کے اہمیت کے ساتھ ساتھ  آبنائے ہرمز بہت بڑے اہمیت کا حامل ہے جہاں دنیا کی 40 فیصد تیل سپلائی ہوتی ہے گریٹر بلوچستان کے سرحد آبنائے ہرمز تک جاتے  ہے کوئی طاقت بلوچستان کو کنٹرول کرنے میں کامیاب ہوگا وہ آبنائے ہرمز کو اپنے ہاتھوں آسانی سے لے سکتا ہے۔ اگر بلوچستان کو کوئی طاقت کنٹرول کرنے میں کامیاب ہوگیا تو بلوچ کی وجود کو خطرہ لاحق ہوگا  تو بحیثیت بلوچ باشعور نوجوان ہمیں آنے والا حالات کو دیکھنا پڑھنا اور سمجھنا چاہیے کہ دنیا کس طرح  اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے کیلئے بلوچستان کو کنٹرول کرنے کی پالیسی سازی کر رہا ہے۔

مزید ساتھیوں نے کہا بلوچ کی کُل اثاثہ بلوچ نوجوان ہیں یہی نوجوان آئے روز ریاستی  اداروں کے ہاتھوں لاپتہ ہو رہے ہیں بعد ازاں ان کے تشدد زدہ لاشیں ویران میں پھینکے جارہے ہیں اسی مہینے میں 40 سے زائد بلوچ نوجوان جبری لاپتہ ہوئے ہیں دوسری جانب تعلیمی اداروں میں بلوچ نوجوانوں کو مختلف طریقوں سے ہراساں کر رہے ہیں چائے وہ ٹیچرز کے ہاتھوں میں ہوں یا انتظامیہ کے ہاتھوں اسی طرح پنجاب کے تعلیمی اداروں میں  مختلف طریقوں سے بلوچ نوجوانوں کو ہراساں کیا جاتا ہے یا مار دیئے جاتے ہیں یا پھر نامعلوم افراد کے نام لاپتہ کئے جاتے ہیں آج  اس ملک میں سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا اسٹوڈنٹس کر رہے ہیں۔

تعلیمی ادارے دن بہ دن تباہ ہوتے جا رہے ہیں ٹیچرز ہر دن تنخواہوں کے لئے احتجاج پر مجبور ہیں ہم یہ سمجھتے ہیں ایک پالیسی کے تحت بلوچستان کے تعلیمی اداروں کو تباہ کئے جارہے ہیں تعلیم کی بچاؤ کے لئے ہر بلوچ کو آواز اٹھانا ہوگا۔

اجلاس میں تنظیم کے مسائل زیر بحث رہے گزشتہ کمزوروں پر  نظر ثانی کیا گیا اجلاس کے آخری ایجنڈہ آئندہ لائحہ میں تمام تجاویز کو زیر بحث لاتے ہوئے تنظیم کو بلوچ ریجن میں فعال کرنے  کےلیے نئی پالیسیاں مرتب کی گئی  جن میں سے نئے دور کے تقاضوں کے مطابق ٹکنالوجی کی  اہمیت پر طلبا کو آگاہی فرہم کرنا ،تنظیم کے اندر ڈسپلن پر سختی سے عمل درامد کرنا ، مرکزی  کمیٹی کے رکن نبی بلوچ کا استعفی اکثریت رائے سے قبول کیا گیا اور دیگر اہم فیصلہ جات  لیے گئے تمام ایجنڈوں پر سیر حاصل بحث کے بعد مرکزی چیئرمین کی اجازت سے مرکزی کمیٹی کااجلاس اختتام پزیر ہوا۔

Exit mobile version