Homeانٹرنشنلبلوچ اور پشتون اقوام کو ایک پیشہ ور قاتل کا سامنا ہے:...

بلوچ اور پشتون اقوام کو ایک پیشہ ور قاتل کا سامنا ہے: حیربیارمری

لندن (ھمگام نیوز) بلوچ قومی رہنما اور فری بلوچستان مومنٹ کے سربراھ حیربیارمری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بلوچ اور پشتون اقوام کو گزشتہ سات دھائیوں سے ایک پیشہ ور کرائے کے قاتل کا سامنہ ہے، جو بلوچوں اور پشتونوں کی خون سے اپنا پیاس بھجا رہا ہے جسکا پیاس بجنے کا نام نہیں لیتا۔

انہوں کہا کہ ایک ہی وقت میں بلوچستان اور پختونستان کو بڑے درجے پر نشانہ بنانا ایک ایسے پیشہ ور قاتل کی کارستانیاں ہیں جو کہ بہت تربیت یافتہ ہے، اس قاتل کی رویہ اور واردات قتل سے یہی نتیجہ اخذ ہوچکی ہے کہ یہ قاتل بلوچ اور پشتون سے سخت نفرت کرتی ہے۔ حالانکہ بلوچوں اور پشتونوں نے کسی کو ایک زرہ بھر نقصان نہیں پہنچائی ہے
بلوچ رہنما نے کہا کہ کوئیٹہ میں وکلاء پر بڑے درجے پر حملہ، کوئیٹہ ہی میں پولیس کیڈٹ پر بڑے درجے پر حملہ اور اب مستونک میں مزھبی اجتماع پر حملہ جس میں پچاس سے زائد لوگوں کا قتل اس طرح کے حملوں کے بارے ذھن ضرور سوچے گا کہ بلوچ اور پشتون اقوام پر اس درجے کے سارے حملے ایک ایسے دشمن کی کارستانیاں ہیں جو بلوچ اقوم سے سخت نفرت کرتا ہو اور اس طرح کی بلوچ دشمن کی یہ ساری کاروائیاں یہی نشاندھی کرتے ہیں کہ بلوچ کا یہ دشمن بہت منظم اور پیشہ ور قاتل ہے، یہ دشمن کوئی اور نہیں بلکہ پنجاب کی فوج ہے جو بلوچ اور پشتون عوام پر حملہ آور ہے یہ وہ کرائے کا قاتل ہے جسے انگریز نے ہندوستان کی آزادی کے تحریک کے خلاف استعمال کیا یہ وہ قاتل فوج ہے جس نے بنگال میں اسلام کے نام پر قتل عام کیا، اس قاتل فوج نے افغانستان کو کئی دھائیوں سے خون میں غلطاں کیا، اس نے کشمیر میں تباہی پھیلائی، اس فوج نے ستر کی دھائی میں اردن میں فلسطینیوں کا قتل عام کیا۔ موجودہ دور میں بلوچ اور پشتون اس کے بنیادی ہدف ہیں۔
بلوچ رہنما نے کہا کہ پنجاب ہمیشہ افغانوں کو بلوچستان سے نکالنے کی بات کرتا ہے حالانکہ یہ پشتون زیادہ تر پشتون علاقوں میں مقیم ہیں جنہیں ڈیورنڈ لائن کے زریعے برطانیہ نے تقسیم کیا تھا اور کچھ بلوچ قوم کے سرزمیں پر بطور پناھ گزین رہ رہے ہیں بلوچ قوم کو اس سے مسلہ نہیں ہے لیکن ڈیورنڈ لائن کی اس برطانوی کشیدہ لائن کو پنجابی جواز بنا کر ڈیورنڈ لائن کے اس پار اپنا حق سمجھنے لگا ہے جس کا پنجاب سے دور دور تک تعلق نہیں ہے ڈیورنڈ لائن نے بلوچ اور پشتون سرزمین تقسیم کیا ہے جسے نہ افغانستان مانتا ہے اور نہ بلوچستان۔

حیر بیار مری نے سوال کیا کہ گزشتہ 76 سال سے یہ خطہ جہاں بلوچ اور افغان آباد ہیں وہاں اسے امن کیوں نصیب نہیں، آخر یہ کونسا قوت ہے جس نے اس خطے کی اقوام کو غربت اور بدترین نسل کشی کی طرف دھکیل دی ہے۔ ہم متاثرین کو چاہیے کہ اس قاتل کی کارستانیاں موثر طریقے سے دنیا کے سامنے لائیں اور اس خطے کی اقوام کو امن اور خوشحالی نصیب ہو۔
بلوچ رہنما نے کہا کہ یہ پیشہ ور قاتل بلوچستان اور پختونستان میں جاری اپنی قتل عام کو انڈیا کے سر تونپھنے کی بڑی مھارت رکھتی ہے۔
اس قاتل کی ہاتھ کو جھٹکنےکا وقت آن پہنچا ہے، ہمیں اس کرائے کے قاتل کو قومی پیمانہ پر نہ صرف عالمی سطح پر اس کے کرتوت عیاں کرنا چاہیے بلکہ علاقائی سطح پر منظم انداز میں صف بندیاں کرنی ہونگے۔ پشتون قوم جو کہ بلوچ قوم کا ہمسایہ قوم ہے، اسے یہ تعین کرنا ہوگا کہ یہ خطہ کب تک مردہ ضمیر انتہا پسند پنجابی جرنلوں کی اجاریت کے یرغمال بنا رہے گا؟

Exit mobile version