Homeخبریںتنظیم سے فارغ شدہ افراد بولان کے علاقوں میں جرائم اور انسانی...

تنظیم سے فارغ شدہ افراد بولان کے علاقوں میں جرائم اور انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث ہیں۔ بی ایل اے

کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان آزاد بلوچ نے میڈیا کو جاتی کردہ اپنے بیان میں کہا کے کہ بی ایل اے سے فارغ شدہ افراد بولان کے علاقوں میں بی ایل اے کے نام پر عام عوام کے خلاف جرائم اور انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث ہیں۔ ہم بولان اور گردونواح کے علاقوں میں مقیم عوام پر یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ان لوگوں سے ہماری تنظیم کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

ترجمان نے کہا کہ بی ایل اے کو عوام کی طرف سے شکایات موصول ہونا شروع ہوئیں تو جانچ پڑتال کرنے پر ہمیں معلوم ہوا کہ ان جرائم پیشہ افراد کا تعلق بی ایل اے کے فارغ شدہ ٹولے سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ٹولے کا ایک کارندہ بنام جعفر عرف ملا امین بھتہ اور پیسے وصول کرنے کیلئے کوئلہ کانوں کے مزدوروں، چرواہوں اور کوئلہ کانوں کے مقامی ٹھیکیداروں کو بی ایل اے کے نام پر پرچیاں تقسیم کررہا ہے۔ چند ہفتے پہلے ان جرائم پیشہ فارغ شدہ ٹولے نے بولان کے علاقے پیر اسماعیل کے مزدوروں اور ٹھیکیداروں کو بلیک میل کرنے کیلئے علاقہ خالی کرنے کا کہا تھا اس خط میں بی ایل اے کا نام استعمال کرکے یہ تاثر دیا گیا ہے کہ کسی حملے سے پہلے ہماری تنظیم لوگوں کو علاقہ بدر کررہی ہے۔ اول تو بی ایل اے بلوچ عوام پر طاقت کا استعمال نہیں کرتی اور دوئم دشمن پر کسی بھی حملے سے پہلے اعلان نہیں کرتا۔ یہ فارغ شدہ جرائم پیشہ ٹولہ گوریلہ جنگ کے بنیادی اصولوں سے بھی ناواقف ہے۔ بلا کون سی زیر زمین گوریلہ تنظیم کسی علاقے میں حملہ کرنے سے پہلے دشمن سمیت عام عوام کے سامنے ڈنڈورا پیٹتی ہے کہ ہم حملہ کرنے آرہے ہیں؟ یہ جرائم پیشہ فارغ شدہ ٹولہ ایک طرف ہمارا نام استعمال کرکے پیسہ وصولی کیلئے عوام کو بلیک میل کرنے کی ناکام کوشش کررہی ہے تو دوسری طرف بولان و گردونواحی علاقوں میں بلوچ عوام کے قتل اور اغواء برائے تاوان میں ملوث ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فارغ شدہ ٹولے نے 2019 میں بادا ولد آدم خان مزرانی مری اور عزت خان ولد چاکر خان مزرانی مری کو ایک چرواہے کے ذریعے اس بہانے سے بلوایا کہ یہ لوگ چند مال مویشی بیچنا چاہتے ہیں۔ یہ دونوں لوگ سات لاکھ روپیہ لیکر جب فارغ شدہ ٹولے سے ملاقات کرنے گئے تو ان دونوں افراد کو ان کے پیسوں کے لیے اغواء کرلیا گیا۔ چار سال گزرنے کے باوجود ان کے خاندان کو یہ معلوم نہیں کہ آیا یہ دونوں افراد زندہ ہیں یا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ مچھ سے والو ولد میانو مری مزرانی اور میرخان ولد مھم خان مزرانی مری کو بھی اغواء کیا گیا تھا۔ ان علاقوں میں گشت کے دوران ہمارے ساتھیوں کو ایک پرانی لاش پہاڑی علاقوں میں ملی جس کی باقیات میں فقط ہڈیاں تھیں۔ جانچ پڑتال کرنے پر کپڑوں کے ذریعے اس کی پہچان میرخان ولد مھم خان مزرانی مری کے طور پر ہوئی جوکہ جرائم پیشہ افراد کے تحویل میں تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ہرنائی سے ٹل خان ولد خلیل، ھنگ علی ولد صالح اور اکبر ولد باز محمد کو بھی سرمچاری کا لبادہ اوڑھے انہیں فارغ شدہ ٹولے نے اغواء کیا تھا جن میں اکبر ولد باز محمد زخمی حالت میں ان کی چنگل سے فرار ہونے میں کامیاب ہوا لیکن ٹل خان اور ھنگ علی اب تک بازیاب نہیں ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ صرف بندوق اٹھانا اور پاکستانی فوج یا پولیس پر چند حملے کرنا آزادی پسند اور حقیقی جدوجہد کا معیار نہیں کیونکہ اس معیار پر تو دیہی علاقوں کے ڈکیت اور شہری علاقوں کے بھتہ خور بھی اتر سکتے ہیں۔ کیا آج ان جرائم پیشہ فارغ شدہ ٹولے اور پیشہ ور جرائم پیشہ گروہ میں تفریق کی جاسکتی ہے؟ پیسہ اور طاقت کے لئے مکاری سے معصوم بلوچ عوام کا قتل کرنا کس کردار کی نشاندہی کرتا ہے؟ بی ایل اے جس کی بنیاد سے لیکر اب تک سینکڑوں شہداء نے اپنا خون دیکر آزادی کی تحریک کو زندہ رکھا آج اسی تنظیم کے نام کو یہ فارغ شدہ ٹولہ اپنی چوری و چکاری کے لیے استعمال کرکے قومی جرم کا مرتکب ہورہے ہیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ ہم بولان، مچھ، ہرنائی اور دیگر علاقوں میں موجود کوئلہ کانوں کے مزدوروں، ٹھیکیداروں اور عام عوام پر یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ان جرائم پیشہ افراد کو بی ایل اے سے چند سال پہلے فارغ کیا گیا تھا جن کا ہماری تنظیم سے کوئی تعلق نہیں ہے اور بلوچ عوام اس غلط فہمی میں نہ رہیں کہ ان لوگوں کے دلوں میں بلوچ قومی جذبہ یا ہمدردی ہے۔ نا یہ جرائم پیشہ لوگ اپنے آپ کو بلوچ قوم کا جوابدہ سمجھتے ہیں اور نہ ہی یہ کسی ضابطہ اخلاق یا اصول کے پابند ہیں۔

Exit mobile version