تہران( ہمگام نیوز ) قابض ایران میں جمعرات کے دن سزائے موت پانے والے قیدیوں کے اہل خانہ کی طرف سے تہران میں عدلیہ کے سامنے اج مسلسل تیسرے روز بھی احتجاجی دھرنہ جاری ہے
اطلاعات کے مطابق سزائے موت پانے والے قیدیوں کے لواحقین نے اپنے پیاروں کے لئے قابض ایرانی حکومت کے اس عمل کے خلاف تہران عدالت کے سامنے دھرنہ دیا ہوا ہے جو کہ اج مسلسل تیسرے روز بھی جاری ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ قابض ایرانی حکومت نے گزشتہ سال کی طرح رواں سال بھی بڑے پیمانے پر سینکڑوں کی تاعداد میں لوگوں کو پانسی دی ہے جن میں اکثریت بلوچ عام عوام اور سْیاسی اسْیران کی ہے۔ جن کو قابض ایرانی حکومت نے سالوں تک جیولوں میں بند کرکے بلاخر پانسی دے دیا ہے۔
زرائع کےمطابق ایران کے عدالتی فیصلے کے مطابق قزلحصار جیل میں اس وقت بھی کم از کم 180 قیدی اپنی سزائے موت پر عمل درآمد کے منتظر ہیں۔ اور انکے لواحقین کا کہنا ہے عدالت نے انکو جھوٹے اور بے بنیاد الزامات کی بنیاد پر پانسی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
تہران میں قیدیوں کے اہل خانہ اور عوام کا یہ احتجاج ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے کہ جب قابض ایران میں جابر حکومت نے بلوچ شہریوں کو ہزاروں کی تاعداد میں پانسی دی ہے ۔ تہران میں بلوچ عوام کا کہنا کے کہ گزشتہ سال کی طرح راوں سال بھی ہر ہفتے میں عدالتی فیصلے کے مطابق بلوچ اسیران کو پانسی دی گئی ہے۔
واضع رہے کہ قابض پاکستان کی طرح ایران نے بھی بلوچ سرزمین پر قبضہ کرکے بلوچ وسائل کی لوٹ مار اور بلوچ عوام کی نسل کشی کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔اور ان قابض قوتوں کے خلاف عالمی سطح پر انسانی حقوق کے ادارون کی زبان بندی ان قوتون کو بلوچ وسائل کو لوٹ مار اور بلوچ عوام کی نسل کشی کرنے میں اور طاقت فراہم کررہی ہے۔