Homeخبریںجاسوسی کے الزام میں پاکستانی جیل میں بند ہندوستانی شہری کلبھوشن یادئیو...

جاسوسی کے الزام میں پاکستانی جیل میں بند ہندوستانی شہری کلبھوشن یادئیو نے نظر ثانی اپیل دائر کرنے سے انکار کردیا

اسلام آباد(ہمگام نیوز)مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق پاکستان کے ایڈیشنل اٹارنی جنرل احمد عرفان نے کہاہے کہ پاکستان میں زیر حراست مبینہ انڈین جاسوس کلبھوشن یادئیو نے اپنی سزا کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے سے انکار کر دیا ہے اور اس کے بجائے وہ اپنی رحم کی اپیل کی پیروی جاری رکھیں گے۔

پاکستان کی ایک فوجی عدالت نے کلبھوشن یادئیو کو جاسوسی کے الزام میں سزائے موت سنا رکھی ہے۔

17 جولائی 2019 کو عالمی عدالت انصاف نے اپنے فیصلے میں پاکستان کو حکم دیا تھا کہ وہ مبینہ جاسوس کی سزائے موت پر نظر ثانی کرے اور انھیں قونصلر رسائی دے۔ عدالت نے قرار دیا تھا کہ پاکستان نے کلبھوشن یادئیو کو قونصلر تک رسائی نہ دے کر ویانا کنونشن کی شق 36 کی خلاف ورزی کی ہے۔

بدھ کو دارالحکومت اسلام آباد میں دفتر خارجہ میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ ’پاکستان نے کمانڈر یادئیو کو والد سے ملاقات کروانے کی پیشکش کی ہے۔ انڈین حکومت کو مراسلہ بھجوا دیا گیا جبکہ کمانڈر یادئیو کو دوبارہ قونصلر رسائی کی پیشکش پر انڈین حکومت کے جواب کا انتظار ہے۔‘

احمد عرفان نے کہا کہ پاکستان اس سے پہلے بھی کلبھوشن یادئیو کی اہلخانہ سے ملاقات کروا چکا ہے اور پاکستان عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے تیار ہے۔

احمد عرفان نے مزید کہا کہ پاکستان نے بارہا انڈین ہائی کمیشن کو اپیل دائر کرنے کا کہا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا، حالانکہ پاکستان کا قانون نظرِ ثانی کا حق فراہم کرتا ہے لیکن عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر صحیح طور سے عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان نے 28 مئی کو ’انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس ریویو اینڈ ری کنسیڈریشن آرڈینسس 2020‘ نافذ کیا۔
اس آرٹیننس کے تحت 60 روز میں ایک درخواست کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں نظرِ ثانی اور دوبارہ غور کی اپیل دائر کی جاسکتی ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ’عالمی عدالت انصاف کے 20 مئی کے فیصلے کے بعد نظرثانی درخواست کے لیے 60 روز کا وقت ہے جس کے دوران درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی جاسکتی ہے، یہ اپیل کمانڈر یادئیو خود، ان کا قانونی نمائندہ یا انڈین ہائئ کمیشن دائر کر سکتے ہیں۔‘

انھوں نے بتایا کہ فیصلے میں یہ نکتہ بھی شامل تھا کہ بھارتی قونصل کے افسران کو کلبھوشن یادئیو سے بات چیت کرنے کی اجازت اور قونصلر رسائی دی جائے تا کہ وہ ان سے ملاقات کریں اور ان کے لیے قانونی نمائندگی کا بندوبست کریں۔

اس کے علاوہ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ کلبھوشن کیس پر مؤثر نظر ثانی کے لیے تمام تر اقدامات اٹھائے جائیں جس میں اگر ضرورت پڑے تو قانون سازی کا نفاذ بھی شامل ہے اور جب تک مؤثر نظرِ ثانی اور دوبارہ غور مکمل نہ ہوجائے اس وقت تک پھانسی کی سزا کو روک دیا جائے۔

انہوں نے مزیدبتایا کہ ’پاکستان نے را کے ایجنٹ کمانڈر یادئیو کی سزائے موت کو سزا پر نظرِ ثانی اور دوبارہ غور تک کے لیے روک دیا۔`

اس کے علاوہ نظرِ ثانی اور دوبارہ غور کے لیے پاکستان نے اپنے موجودہ قوانین کا جائزہ لیا تا کہ ویانا کنوینشن کے آرٹیکل 36 کے تحت مناسب طریقے سے نظرِ ثانی اور غور کیا جاسکے۔

پاکستان کی ایک فوجی عدالت نے اپریل 2017 میں کلبھوشن یادئیو کو جاسوسی، تخریب کاری اور دہشت گردی کے الزامات میں موت کی سزا سنائی تھی۔

اس فیصلے کے خلاف انڈیا نے مئی 2017 میں عالمی عدالت انصاف کا دورازہ کھٹکھٹایا تھا اور استدعا کی تھی کہ کلبھوشن کی سزا معطل کرکے ان کی رہائی کا حکم دیا جائے۔
عالمی عدالت نے انڈیا کی یہ اپیل مسترد کر دی تھی تاہم پاکستان کو حکم دیا تھا کہ وہ ملزم کو قونصلر تک رسائی دے اور ان کی سزائے موت پر نظرِ ثانی کرے۔

کلبھوشن یادئیو کے بارے میں پاکستان کا دعوی ہے کہ وہ انڈین بحریہ کے حاضر سروس آفسر ہیں جنھیں سنہ 2016 میں پاکستان کے صوبے بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔

پاکستان ایک عرصے سے بلوچستان میں بلوچ علیحدگی پسند عناصر کی پشت پناہی کرنے کا الزام انڈیا پر عائد کرتا رہا ہے۔

Exit mobile version