سه شنبه, نوومبر 19, 2024
Homeخبریںنمائشی کرداروں کے روایتی سیاست قومی جد وجہد نہیں۔ کانسٹیٹیوشنل بلاک

نمائشی کرداروں کے روایتی سیاست قومی جد وجہد نہیں۔ کانسٹیٹیوشنل بلاک

کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزادکانسٹیٹیوشنل بلاک کی جانب سے جاری کردہ اخباری بیان میں کہاگیا کہ قومی جبر کے حالت میں روایتی سیاست کے کھوکلے رد عمل قومی نجات کے راہ میں رکاوٹ ہیں بلوچ سرزمین پر ہونے والے استحصال اور قومی جبرکوئی نئی بات نہیں رد عمل کے سوچ سے نکلتے ہوئے قومی تحریک کی سیاسی بنیادوں کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے ۔ بیان میں کہا گیا کہ روایتی سیاست کی پجاری ایک گروہ بی ایس او آزا د پر قابض ہو کر اپنے رد عملی بیانات کے ذریعے خود کو زندہ رکھنے کی کوشش کر رہاہیں لیکن ان کے یہ کھوکلے بیانات قومی جبر کے خلاف مزاحمت نہیں بلکہ قومی جبر کے خلاف اٹھنے والی جد وجہد کو کمزور کرنے کی لاشعوری کوشش ہے ۔ بیان میں کہا گیا کہ بی ایس او آزاد کے ادارے تنظیم پر قابض گروہ کے ہاتھوں سے نکل چکے ہیں بلوچ قوم اور بی ایس اوآزاد کے کارکنوں نے اپنے لگن اور ثابت قدمی سے قومی تحریک میں بی ایس او آزاد کے شکست و ریخت کے شکار اداروں کو ایک مرتبہ پر تعمیر کے جانب گامزن کر دیا ہے جو کہ قومی جبر اور استحصال کے سامنے ایک حقیقی مزاحمت ہے ۔ بیان میں کہا گیا کہ بی ایس او آزاد کے اداروں پر قابض گروہ ختم ہو کر صرف اخباری بیانات اور میڈیا میں نمود و نمائش تک محدود ہو چکی ہے اور اس روایتی گروہ میں موجود چند افراد کا کردار بھی قوم کے سامنے ظاہر ہو چکا ہے جنہوں نے زائد بلوچ اور کریمہ بلوچ کے متنازعہ اور کمزورقیادت کو استعمال کرتے ہوئے تنظیم کے اداروں کے ختم کرنے کی سازش کی ہے بی ایس او آزاد کے ادارے اس نمائشی گروہ کے ہاتھوں سے نکل چکے ہیں وہ تمام مرکزی، زونل اور یونٹ کارکنان جو کہ تنظیم اور قومی تحری کیلے سنجیدگی رکھتے ہیں وہ تنظیم کی بحالی کے رستے کو پہچان چکے ہیں اور اس پر اپنے شب و روز ایک کیئے ہوئے ہیں جبکہ مرکزی کابینہ کے نام پر چند متنازعہ کردار تنظیم کے نام کو استعمال کرتے ہوئے اپنی سیاسی ساکھ کو بچانے کے فکر میں ہیں،یہ نمائشی لوگ وہی ہیں جن کا کردار ابتداء سے ہی مشکوک رہا ہے اور جو اپنی مشکوک اور قابل اعتراض حرکتوں کی وجہ سے تنظیم میں گزشتہ 3سالوں سے مختلف مسائل پیداکرنے کا باعث رہے ہیں ۔اس دور میں بھی جب تنظیمی مسائل ابھر کو سامنے نہیں آئے تھے ان مشکوک کرداروں کی وجہ سے تنظیم کے بیش تر ممبران بددل رہے ہیں جبکہ آج انہی کرداروں کے اثرات کی وجہ سے زائد بلوچ لاپتہ ہیں ، بانک کریمہ اپنی قیادت کی حیثیت کھو چکے ہیں اور تنظیم سیاسی کردارختم ہوتے ہوئے ایک بحران میں داخل ہو چکی ہے ۔ بیان میں کہا گیا کہ تنظیم کے کارکنان نے ایک طویل جد جہد کے بعد اداروں پر قابض گروہ کی کمر تھوڈ دی ہے اور ان کرداروں کو پئے در پئے ناکامی اور مایوسی کا شکار ہونا پڑا ہے اور آج تنظیم ایک مرتبہ پھر ان نمائشی کرداروں کے ہاتھوں سے نکل کر حقیقی اور مخلص کارکنوں کے ہاتھوں میں آچکی ہے ۔ بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان کے مخصوص سیاسی حالات اورقومی جبر کے واقعات میں بی ایس او آز اد کا کردار یہ نہیں کہ اخبارات میں اپنی نمود و نمائش کی جائے بلکہ منظم اداروں کی تشکیل اور مضبوط سیاسی عمل ہی قومی جبر کے خلاف حقیقی جد وجہد ہے ۔ بی ایس او آزادکے نام کو استعمال کرنے اور جذباتی رد عمل کی سیاست کا تنظیم کے اداروں اور بی ایس او کے تاریخی کردار سے کوئی واستہ نہیں بلکہ یہ عمل ان چندمتنازعہ کرداروں کو زندہ رکھنے کی کوشش ہے ۔ بلوچ عوام اور قومی تحریک کے سنجیدہ سیاسی حلقے بی ایس او آزاد کے نام کے اس نقصاندہ استعمال کی مذمت کرتے ہوئے اسے روکھنے میں کردار ادا کریں بی اسی او آزاد سمیت قومی تحریک میں شامل تمام سیاسی حلقوں کو ان نمائشی کرداروں اور ان کے روایتی سیاسی سوچ کے اثرات کے نقصانات کا اداراک کرتے ہوئے اس کے خلاف بہترحکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز