ہمگام واچ:
شہید نواب اکبرخان بگٹی کے صاحبزادے نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی نے محمد علی تالپور کی جانب سے پاکستان و ایران کی جانب سے بلوچستان کے تیل تاجروں کے خلاف پابندی سے متعلق ایک ٹوئیٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ میر صاحب یاد رہے شیعہ ایران اور سنی پنجاب دونوں بلوچ کو ختم کرنے کے در پے ہیں، ایران کے شاہ نے ستر کی دہائی میں پاکستان کو جنگی ہیلی کاپٹرز مہیا کئے تھے اور آج آیت اللہ خامنائی بھی وہی کررہا ہے دونوں وہی کررہے ہیں بس طریقہ کار مختلف ہے‘‘
سوشل میڈیا کے مائیکرو بلاگنگ سائیٹ ٹوئیٹر میں جمیل اکبر بگٹی کی اس بیان کو کافی سراہا جارہا ہے کیونکہ اس وقت فری بلوچستان موومنٹ کے سربراہ واجہ حیربیار مری اور خان آف قلات کے علاوہ اب تک کوئی بھی بلوچ رہنما کھل کر ایرانی قبضہ گیریت کے خلاف بولنے سے گریز کررہا تھا، جمیل اکبر بگٹی کی اس بیان کو دوسرے بلوچ آزادی پسندوں کو بھی ایران سےمتعلق پالیسی واضح کرنے میں مجبور کررہا ہے کیونکہ ایک طرف پاکستان اور ایران چائنا کے ساتھ مل کر بلوچ تحریک آزادی کو کمزور کرنے، بلوچستان کی قبضہ گیریت کو دوام بخشنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں تو دوسرے طرف عالمی قوتوں کی بلوچستان سے وابسطہ مفادات نے بلوچ تحریک آزادی کے لئے مواقع فراہم کئے ہیں، اب بھی اگر بلوچ قوم نے کھل کر ایران کے خلاف اپنی آزادی سے متعلق منتشر آوازوں کو یکجا نہیں کیا تو شائد دوبارہ ہمیں ایسے مواقع حاصل کرنا کافی مشکل ہوسکتا ہے۔
بلوچ قوم خاص کر بلوچ آزادی پسند قیادت کو اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ بلوچ تحریک آزادی پاکستان، ایران اور چین کی گٹھ جوڑ پر چشم پوشی اور غلفت کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
بلوچ رہنما واجہ حیربیار مری نے گذشتہ ہفتہ ۱۱اپریل کو ایک لائیو ویبینار میں بلوچ قوم کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے فری بلوچستان موومنٹ کی ایران، پاکستان اور چین سے متعلق اپنی واضح پالیسیوں کو دہراتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ایران انہیں مدد و کمک کی پیشکش کریگا بھی تو وہ ایران کی کسی بھی مدد لینے سے انکار کریں گے کیونکہ تاریخ میں کبھی بھی قابض اپنی محکوم کو آزادی کے لئے مدد نہیں کرسکتا لہذا جو بھی بلوچ ایران کے ساتھ ساز و باز کرکے اپنے ذاتی و عارضی مفادات کے لئے تگ و دو کررہے ہیں انہیں یہ سجھنا چاہیے کہ ایران انہیں استعمال کررہا ہوگا ایران یا پاکستان کسی بھی طور بلوچستان اور بلوچ عوام کا خیرخواہ نہیں ہوسکتا لہذا ہمیں تہران اور اسلام آباد سے خیر کی توقع رکھ کر اپنا وقت ضائع نہیں کرنا چاہے۔
بلوچ قوم دوست رہنما نے بلوچ عوام سے براہ راست مخاطب ہوتے ہوئے کہا تھا کہ اب بلوچ عوام یہ فیصلہ کرے کہ کونسا پارٹی بلوچستان کی آزادی، بلوچ قومی وحدت اور سلامتی کے لئے موضوع ہے، بلوچ عوام کو خود مشاہدہ کرنا چاہے اور اپنے مشاہدات اور تحقیق کے بعد کسی بھی آزادی پسند پارٹی کو مدد کرنی چاہے، ہمارے پاس وقت بہت کم ہے ، بلوچ قوم کو جن پارٹی کو بھی سپورٹ کرنی ہے وہ جلد سے جلد اپنا فیصلہ کرلے، چھپ رہنے کا وقت نہیں ہے۔
بلوچ رہنما نے نوجوانوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی تعلیم پر توجہ دیں،اور احتیاط کے ساتھ اپنی جدوجہد کو جاری رکھے، اور راز داری برقرار رکھا جائے۔ دوسرے پارٹیوں سے اتحاد سے متعلق اپنا نقطہ نظر واضح کرتے ہوئے سنگت حیربیار مری نے کہا کہ جو بھی اتحاد کے لئے سنجیدہ ہے تو ہمارا موقف یہ ہے کہ اتحاد پائیدار ہو، دور رس نتائج کا حامل ہو، اتحاد کرنے سے پہلے جو بھی ڈرافٹ ہوگا ہم انہیں بلوچ عوام کے سامنے رکھیں گے اور پڑھے لکھے تعلیم یافتہ اور بلوچ مخلص اکابرین کی موجودگی اور ثالثی کے زیر سایہ شفاف اتحاد چاہتے ہیں جس میں چیک اینڈ بیلنس ہو تاکہ کل کوئی فریق اپنی باتوں سے منحرف نہ ہو سکے۔
پالیسیوں اور طریقہ جدوجہد کے علاوہ باقی تمام شقوں کو عوام کے سامنے واضح کرنا ضروری ہے ، کیونکہ عوام کی شرکت اور طاقت سے ہی ہم کامیابی حاصل کرپائیں گے۔