جمعه, می 3, 2024
Homeھمگام واچایک چوہا تک نہیں مرا

ایک چوہا تک نہیں مرا

ہمگام واچ

تحریر: آرچن بلوچ

جب حبر آئی کہ مسلم ایران نے اپنے جنگی ابابیل  ملحد اسرائیل کی تباہی کیلئے روانہ کیے ہیں تو ہم ساری رات انتظار میں تھے کہ اب بقول خامنئی، ’’اسرائیل خاک میں یکساں ہوگا‘‘۔ لیکن آخر شپ پتہ چلا کہ ایرانی ابابیل اسرائیل پہنچنے سے پہلے ہی راستے میں سیاہ کوؤں نے اچھک لیے ہیں۔

سی بی ایس نے دو امریکی اہلکاروں کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ دی کہ ایران اور یمن سے اسرائیل پر داغے گئے بیلسٹک میزائلوں میں سے صرف پانچ ہی اسرائیل پہنچے۔ ان میں سے چار میزائل ایک فضائی اڈے کے علاقے میں گرے اور ان سے کوئی بڑا نقصان یا جانی نقصان نہیں ہوا۔

سی بی ایس نے ایک امریکی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اسلامی جمہوریہ نے جن 120 بیلسٹک میزائلوں کو لانچ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، ان میں سے نصف یا تو لانچنگ کے دوران مسائل کا شکار ہوئے یا راستے میں گر گئے‘‘۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی فائٹر گارڈز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا “آپ دنیا کے بہترین ہیں” آپ نے اسرائیل کی طرف بڑھنے والے ایرانی میزائلوں کا مقابلہ کرنے میں مدد کی۔

دوسری طرف ایران نے اقوام متحدہ کے فلور میں کہا اب چونکہ ہم نے بدلہ لیا ہے تواس سلسلے کو اب ختم سمجھا جائے، تاہم ایران نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا ’’اگر اسرائیلی حکومت نے ایک اور غلطی کی تو ایران کا ردعمل اس سے بھی زیادہ سخت ہو گا اور ایران نے امریکہ کو دور رہنے کی ہدایت بھی کی ہے۔

اس جنگ کے بارے عام عرب کے تاثرات بہت دلچسپ ہیں، عرب رایہ عامہ اس بات پر زور دے کر کہ رہی ہے کہ ایران اسرائیل اپنا جنگ عرب سرزمین پر لڑ رہے ہیں اس کا نقصان عرب عوام کو ہو رہا ہےان کا کہنا ہے کہ اس جنگی تھیٹر میں اسرائیل کے خلاف ایران کے حملوں میں ایک اسرائیلی چوہا تک نہیں مرا۔

ابھی اس تحریر سے چند منٹ پہلے خبر آئی ہے کہ ایران کے خلاف اسرائیل آج ہی جوابی کاروائی کرے گی۔ خدشات یہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ روس ایران کے مدد کو پہنچے گا۔ اس حوالے ایسا کوئی نظیر نہیں ملتا کہ جہاں اس خیال کو توقیت ملے کہ روس اس جنگ میں کھودے گا، ہاں یہ ممکن ہے کہ ایرانی ملا حکمرانوں کے اھم  ارکان کو روس میں پناہ دی جائے گی تاریخ بتاتی ہے کہ جب سربیا نیٹو کے حملوں کی زد میں آئی تو لفاظی کے علاوہ روس عملی طور پر اس کی حمایت کرنے میں ناکام رہا۔

اب اگر اسرائیل نے حملہ کیا تو صورتحال کچھ یوں بنتا نظر آ رہا ہے، اسرائیلی میزائل اور جنگی جہاز ایران کی عسکری تنصیبات کو  حملوں کا نشانہ بنائیں گے جس میں اردن امریکہ نیٹو کے ارکان شامل ہونگے۔ جہاں یہی کوشش ہوگی کہ ایران ملا رجیم کی عسکری قوت کو تباہ کیا جائے تاکہ اپوزیشن کو اقتدار حاصل کرنے میں آسانیاں پیدا  ہوں۔ لیک اس حولے ایرانی اپوزیشن کی طرف سے کوئی خاص ہوم ورک نظر نہیں آرہا ہے۔ گوکہ بلوچ کرد اور عرب اھوازیوں کے درمیان ایک حد تک مشورے جاری ہیں لیکن خود بلوچوں کی طرح ایرانیوں کا بھی کوئی خاص منظم اپوزیشن نظر نہیں آ رہا ہے۔

جبکہ بلوچ تحریک کا مصیبت یہی ہے کہ یہاں ناکارہ پارٹیوں اورتنظیموں کی بھرمار ہے مختلف نظریہ اور سیاسی بہانوں کے ساتھ  ڈیڑھ اینچ کے مسجدیں بنائی گئی ہیں، مگر پھر بھی یہ ناکارہ تنظیمیں ایک جامع اور وسیع قومی پروگرام کیلئے ایک ٹیبل پر آنے کیلئے تیار نہیں ہیں، ان کے تمام ناجائز وجود تقسیم کی کیفیت کو جنم دیے چکے ہیں۔ اسی تقسیم کی کیفیت نے نہ صرف اندرونی طور پر تحریکی مشکلات پیدا کیے ہیں بلکن عالمی سطح پر بلوچ کاز کو کوئی اھمیت نہیں دیا جا رہا ہے۔

ہوسکتا ہے کہ ایران پر رجیم چینج کی غرض سے جنگ وسعت اختیار کرجائےاور  تھران میں برابری کی بنیاد پر ایک کثیرالقومی مرکزی حکومت  بنانے کا منصوبہ ٹیبل پر رکھا ہوا ہو، اس حوالے دوسرے اقوام کی ترجیحات ان کے اپنے قومی مفادات کے تحت تشکیل پائین گے لیکن بلوچستان کی حد تک یہ بات اب واضع ہوچکا ہے کہ  اگر جیش العدل کو خلیجی ریاستوں کی مکمل حمایت حاصل ہوئی تو وہ مقبوضہ بلوچستان میں ایک علاقائی حکومت بنانے کی واضع ترجیح میں شامل ہوگی جس میں بلوچ علماء اس حکومت کے سربراہ ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز