Homeخبریںوسط مدتی انتخابات: بائیڈن نتائج سے مطمئن، ٹرمپ کے لیے ’مایوس کن‘

وسط مدتی انتخابات: بائیڈن نتائج سے مطمئن، ٹرمپ کے لیے ’مایوس کن‘

واشنگٹن( ہمگام نیوز ) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے وسط مدتی انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے ایک دن بعد ان کے ذریعے اپنے موقف کی توثیق کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ڈیموکریٹس کے لیے’ایک مضبوط رات‘ تھی۔

تاہم ملک کے دارالحکومت میں منقسم حکومت کے امکان کے باوجود امریکی صدر کے بیان سے یہ نہیں لگ رہا تھا کہ وہ اپنا نقطہ نظر تبدیل کریں گے۔

دوسری جانب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ اعتراف کرتے ہوئے کہ انتخابی نتائج ’کسی حد تک مایوس کن‘ تھے، ایوان میں رپبلکنز کی ممکنہ فتح کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بدھ کو اپنے ٹروتھ سوشل پیج پر پوسٹ کیا کہ ’میرے ذاتی نقطہ نظر سے یہ ایک بہت بڑی فتح تھی۔‘

نیویارک ٹائمز کے مطابق امریکہ میں ہونے والے وسط مدتی انتخابات کے بعد ایوان میں مجموعی طور پر رپبلکنز کے پاس207 اور ڈیموکریٹس کے پاس 189 نشستیں جبکہ سینیٹ میں رپبلکن کے پاس 49 اور ڈیموکریٹس کے پاس 48 نشستیں ہیں۔

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق جو بائیڈن نے بدھ کو انتخابات کے بعد ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا، ’میں اپنے رپبلکن ساتھیوں کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہوں۔ امریکی عوام نے اپنی توقع ظاہر کر دی ہے کہ رپبلیکنز بھی میرے ساتھ مل کر کام کریں گے۔‘

انہوں نے ان خدشات کو مسترد کر دیا کہ رپبلیکنز جو ایوان زیریں کا کنٹرول حاصل کرنے والے ہیں، ان کی انتظامیہ اور ان کے اہل خانہ کے خلاف تحقیقات کریں گے۔

جو بائیڈن کی پارٹی کے پاس اب بھی سینیٹ کو کنٹرول کرنے کا ایک ممکنہ راستہ ہے، جس سے ان کی وفاقی ججوں اور انتظامیہ کے عہدے داروں کو نامزد کرنے کی صلاحیت برقرار ر ہے گی۔

انتخابی نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ ووٹرز افراط زر اور جرائم سے تنگ آچکے ہیں اور برسرِاقتدار پارٹی کو سزا دینے کے خواہاں ہیں۔ جو بائیڈن نے تسلیم کیا کہ بہت سے امریکی ملک کی سمت سے مایوس ہیں۔

انہوں نے کہا، ’رائے دہندگان کی مایوسی واضع تھی، مجھے سمجھ آ گئی ہے۔‘

اس کے باوجود، جو بائیڈن نے اپنا ایجنڈا تبدیل کرنے میں بہت کم دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’میں بنیادی طور پر کچھ بھی تبدیل نہیں کروں گا۔‘

 امریکی صدر نے کہا ان کا ارادہ ہے کہ وہ رپبلکن کانگریس کے رہنماؤں کو فون کریں۔ انہوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ کیا امریکی عوام بھی وہ بڑی تبدیلیاں چاہتے ہیں جو کہ رپبلکن چاہتے ہیں، جیسا کہ سوشل سکیورٹی یا طبی سہولتوں سے متعلق فوائد پر نظرثانی کرنا۔

Exit mobile version