Homeخبریںپانچ جبری اغواء کے شکار بلوچوں کی جعلی پولیس مقابلے میں شہادت...

پانچ جبری اغواء کے شکار بلوچوں کی جعلی پولیس مقابلے میں شہادت اور چمن سانحے کی مذمت کرتے ہیں، عالمی ادارے پاکستانی جنگی جرائم کا نوٹس لیں: ایف بی ایم

کوئٹہ (ہمگام نیوز) فری بلوچستان موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا کہ پچھلی دو دہائیوں سے جاری موجودہ بلوچ قومی تحریک آزادی کے دوران پاکستان ماضی کی طرح حال میں بھی اپنی اخلاقی، سیاسی اور قانونی جواز کھو کر ریاستی طاقت کے ذریعے اپنے قبضے کو برقرار رکھنے کیلئے مقبوضہ بلوچستان کے مخلتف شہروں سے قابض ریاستی فوج اور اس کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی نے مختلف اوقات میں بعض علاقوں سے ہزاروں بلوچ فرزندوں کو جبری اغوا کرکے ان کو فوجی اذیت خانوں میں پابند سلاسل کیا ہے۔ حالیہ دنوں بلوچ نسل کشی کے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے مذہبی خوشی کے تہوار عید سے ایک دن قبل پنجاب پولیس کے سی ٹی ڈی فورس نے فائرنگ کرکے 5 بگٹی بلوچ فرزندوں کوماورائے عدالت شہید کیا۔ ان مغوی بگٹی بلوچوں کو پاکستان کی ریاستی فورسز سرکاری بندوقوں سے گولیوں کا نشانہ بناکر ان کومسلح مزاحمتکار ظاہر کررہے ہیں اور اپنی میڈیا میں سرکای بیان جاری کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ پنجاب کی سی ٹی ڈی فورس نے پانچ بلوچ مزاحمت کاروں کو پولیس مقابلے میں مارا ہے جو کہ زمینی حقائق کے کلیتا برخلاف اور جھوٹ پر مبنی بیان ہے۔

جن افراد کو پنجابی پولیس سی ٹی ڈی نے فائرنگ کرکے شہید کیا ہے ، ان کے نام اور تفصیلات درج ذیل ہیں جن کو مختلف اوقات میں مختلف مقامات سے اغواء کیا جا چُکاہے۔ دوست محمد بگٹی کو آٹھ مہینے قبل کراچی سے، غلام حسین بگٹی کوپانچ ماہ قبل کندھ کوٹ سے، ماسٹر علی بگٹی کو گذشتہ سال چھ نومبرکو راجن پور سے، رمضان بگٹی کو ایک سال قبل ڈیرہ بگٹی کے علاقے پٹ فیڈر سے اورعطا محمد بگٹی کو ایک سال قبل پنجاب کے شہر بہاولپور سے پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں نے جبری طور اغوا کیا تھا۔

فری بلوچستان موومنٹ کے ترجمان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ مقبوضہ بلوچستان میں پاکستان کے ریاستی اداروں کی جانب سے محکوم سویلین پر ظلم و بربریت جس طریقے سے ڈھایا جارہا ہے اس دوران ریاستی عدلیہ مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے، جبکہ یہاں الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کا مثبت و غیر جانبدارانہ کردار بھی ختم ہوکر رہ گیا ہے، جو پاکستانی فوج کے جرائم پر پردہ ڈالنے میں شریک ہے۔

ایف بی ایم ترجمان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ گُزشتہ دنوں افغانستان کے سرحدی شہر چمن بارڈر پر پاکستانی فوج کے کرنل سلیمان کے حکم پر ڈھائی مہینے سے پرامن پشتون عوامی احتجاج کو بزور طاقت ختم کرنے کیلئے نہتے شہریوں پر ایف سی نے آنسو گیس کے شیل فائر کرنے کے علاوہ براہ راست فائرنگ بھی کی جس کے نتیجے میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق 9 افراد شہید اور 35 افراد زخمی ہوئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جن میں 12 افراد کی حالت نہایت ہی تشویشناک بتائی جارہی ہے۔

ایف بی ایم بلوچ قوم کی جانب سے عیدالضحی کی خوشی کے دنوں میں پنجابی فوج کی طرف سے اسپین بولدک میں پشتون عوام پر بلا اشتعال فائرنگ سے شہید ہونے والے تمام پشتون شہدا کے لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہے کہ بلوچ اور پشتون قوم کو اسپین بولدک اور ڈیرہ بگٹی سے تعلق رکھنے والے بلوچ فرزندوں کی شہادت جیسے سانحات کو اس وقت تک برداشت کرنا پڑیگا جب تک اس قابض ریاست سے دونوں اقوام کی جان خلاصی نہیں ہوتی۔ ایسی گھمبیر صورتحال میں مظلوم ومحکوم بلوچ و پشتون عوام پاکستان کی ریاستی دہشتگردی سے خود کو محفوظ رکھنے اور یہاں انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے بین الاقوامی انسانی حقوق کے معتبر اداروں ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ، اقوام متحدہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے اس بے لگام ممبر ملک کو انسانی حقوق کے بین القوامی چارٹر کا پابند بنائے تاکہ وہ ریاستی طاقت کو عام سویلین کے خلاف استعمال نہ کرے۔ اس عمل سے اقوام متحدہ اپنی سیاسی و اخلاقی زمہ داریوں کو پورا کرکے اس خطے کو مزید کسی بڑے انسانی بحران سے بچا سکتا ہے۔

ترجمان نے ڈیرہ بگٹی سے تعلق رکھنے والے 5 بلوچ فرزندوں کی پنجابی سی ٹی ڈی کے ہاتھوں شہادت اور چمن اسپین بولدک سرحد میں نہتے پشتون عوام پر براہ راست ریاستی فائرنگ کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے امریکہ، یورپ اور نیٹو کے ممبر ممالک پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستانی ریاست پر جنگی جرائم کا کیس دائر کرکے اسے عالمی عدالت انصاف کے سامنے پیش کریں تاکہ مستقبل میں اس خطے کو انسانی حقوق کے حوالے سے مزید کسی بڑے بحران سے بچایا جاسکے۔

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ بین القوامی ادارے و ہمسایہ ممالک دوسرے قومی ریاستوں کی طرح بلوچ، سندھی اور پشتون قومی ریاستوں کے تشکیل کی اخلاقی و سیاسی حمایت کرکے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔

Exit mobile version