Homeخبریںپاکستان بلوچ قومی تحریک آزادی کو بلوچ نوجوانوں و خواتین کی جبری...

پاکستان بلوچ قومی تحریک آزادی کو بلوچ نوجوانوں و خواتین کی جبری گمشدگیوں سے ختم نہیں کر سکتا، عالمی انسانی حقوق کے ادارے سفاکیت پر رد عمل دکھائے : ایف بی ایم

کوئٹہ ( ہمگام نیوز) فری بلوچستان موومنٹ نے اپنے ایک بیان میں ہوشاب اور کراچی میں بلوچ خواتین اور طلبا کی قابض پاکستانی خفیہ ایجنسیوں اور فورسز کے ہاتھوں اغوا اور تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بلوچ قومی تحریک آزادی کو بلوچ نوجوانوں کی جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت مارو اور پھینکو کی پالیسی سے ختم نہیں کر سکا تو اب بلوچ خواتیں اور کراچی لاہور و اسلام آباد میں زیر تعلیم طلبا کی جبری گمشدگیوں کا سلسلہ شروع کیا ہے ـ
فری بلوچستان موومنٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ قابض پاکستان نے اپنی سفاکیت ظلم و جبر اور زوراکی سے بلوچستان کو ایک قید خانہ بنایا ہوا ہے جہاں بلوچ نوجوانوں عورتوں، بوڑھوں، بچوں اور ہر مکاتب فکر کے لوگوں کو اٹھا کر اسی جیل سے ٹارچر سیل منتقل کرکے اذیت ناک مراحل سے گرارنا ان کا معمول بن چکا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ 2000 سے اب تک بیس ہزار سے زیادہ لوگ ان ٹارچرسلوں میں قابض پاکستانی درندہ، بے رحم اور وحشی فوج کے مظالم برداشت کررے ہیں اور 10 ہزار سے زیادہ لوگوں کی مسخ شدہ لاشیں ملی ہیں ۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستانی فو ج آج 21 صدی میں وہ انسان دشمن مظالم بلوچوں پرٖ ڈھا رہا ہے جو صدیوں پہلے چنگیز خان، ہلاکو خان عام لوگوں پرڈھا رہے تھے۔ لیکن جنیوا کنویشن اور یونیورسل ہیومن رائٹس 1984 کے ڈیکلریشن کے بعد کسی بھی قابض کو اتنا رعایت اور چھوٹ نہیں ملا ہے کہ وہ دنیا کے مسلمہ قوانین کو روند کر عام لوگوں کو اجتماعی سزا کے مراحل سے گرازیں جبکہ پاکستان جو بین القوامی قوانین پر دسخط کرچکا ہے اور اس کا پابند ہے وہ اس طرح بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی کررہا ہے جیسا کہ اسکو بین الاقوامی اداروں سے استثنی حاصل ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ایک طرف روس بھی پاکستان کی طرح یوکرین پر حملہ کرکے وہاں زبردستی داخل ہوا ہے تو اس کے ردعمل میں پوری مغربی دنیا انکے خلاف معاشی پابندیوں سے لیکر مختلف قوانین انکے خلاف پاس کرچکے ہیں تو وہی ادارے کیونکر پاکستان کے مظالم جو بلوچستان میں ڈھائے جا رہے ہیں اس پر خاموش ہیں؟
کیا پاکستان کو بلوچستان میں ظلم و جبر کے لیے استشنی حاصل ہے؟ یا کہ یوکرین، کوسوو، ایری ٹیریا، جنوبی سوڈان، بوسنیا اور مشرقی تیمور کے لوگوں کی طرح بلوچ انسانوں کے زمرے میں نہیں کہ انکے خلاف انسانی حقوق کی پامالی پر دنیا خاموش ہے؟
ترجمان نے مذید کہا کہ اگر بنگلہ دیش کے وقت جہاں اسی درندہ پاکستانی فوج کی بربریت پر شروع میں دنیا آواز اٹھاتی تو تین ملین بنگالی عورتوں کی عزت پامال نہ ہوتی اور آج وہی فوج دنیا کی خاموشی کی وجہ سے بلوچ عورتوں کو اٹھا کر انکو اذیت گاہوں میں مظالم کا شکار بنا رہی ہے۔ اس لیے دنیا کو اپنی خاموشی توڑتے ہوئے روس، یوگوسلاویہ، سوڈان، انڈونیشیا کی طرح پاکستانی فوج کو انکی بلوچ قوم کے خلاف مظالم کے لیے بھی جوابدہ کریں ـ

Exit mobile version