Homeخبریںپاکستان کی خراب ترین معاشی بحران باعث عالمی مالیاتی ریٹنگ ’بی نیگیٹو‘...

پاکستان کی خراب ترین معاشی بحران باعث عالمی مالیاتی ریٹنگ ’بی نیگیٹو‘ ہو گئی

نیو یارک (ہمگام نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اور اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی) کی سر توڑ کوششوں کے باوجود پاکستان کے منقولہ ذخائر میں مسلسل کمی واقع ہورہی ہے اور یہ 6 دسمبر کو 7 ارب 30 کروڑ ڈالر کی سطح تک گرچکے تھےجو کہ ڈیڑھ ماہ کی درآمدات کے برابر ہے۔مالیاتی درجہ بندی دینے والے 3 بڑے اداروں میں سے ایک’ فِچ ریٹنگز‘ نے پاکستان کی قرض لینے کی درجہ بندی کو زرِ مبادلہ کے کم ذخائر، خراب مالی صورتحال اور انتہائی بھاری واجب الادا رقم کے باعث کم کر کے ’بی نیگیٹو‘ کردیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق نیو یارک سے تعلق رکھنے والی ریٹنگ ایجنسی کا کہنا تھا کہ زرِ مبادلہ کے کم ذخائر، بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں میں اضافے، مالی صورتحال مسلسل خراب ہونے سے پاکستان کی مجموعی پیداوار کی شرح کے اعتبار سے قرضو ں میں اضافے کی وجہ سے بیرونی مالیاتی خطرے کے پیشِ نظر طویل عرصے تک برقرار رہنے والی ریٹنگ ’بی‘ سے کم کر کے ’بی نیگیٹو‘ کی گئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام کے لیے ہونے والے مذاکرات بیرونی مالیاتی صورتحال کو بہتر بنا سکتے ہیں لیکن آئی ایم ایف پروگرام کے نفاذ میں زیادہ خطرات موجود ہیں۔ریٹنگ ایجنسی نے گزشتہ سال کے مقابلے میں بیرونی قرض کی ادائیگیوں میں اضافے کی وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں متوقع کمی کو دیکھتے ہوئے مجموعی مالیاتی ضروریات کا تخمینہ لگایا۔اس کے ساتھ ادارے کے لگائے گئے تخمینوں کے مطابق پاکستان میں مہنگائی کی شرح بھی گزشتہ مالی سال کے 3.9 فیصد سے بڑھ کر 7 فیصد تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔
اس بارے میں مالیاتی ایجنسی کا کہنا تھا کہ خود مختار قرض کی ذمہ داریوں میں آئندہ 3 برس میں فی سال 7 سے 9 ارب ڈالر کے قرض کی ادائیگی کرنا ہوگی جس میں آئندہ سال اپریل تک ایک ارب ڈالر کے یورو بونڈ کی ادائیگی بھی شامل ہے۔فچ ریٹنگز کے لگائے گئے معاشی اندازوں کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام کی عدم موجودگی میں غیر ملکی ذرِ مبادلہ کے منقولہ ذخائر کم ہوتے ہوئے حالیہ مالی سال کے اختتام تک 7 ارب ڈالر ہونے کا امکان ہے۔

Exit mobile version