Homeخبریںچینی صدر کی مقبوضہ بلوچستان معاہدات پر دستخط توسیع پسند عزائم ہیں,...

چینی صدر کی مقبوضہ بلوچستان معاہدات پر دستخط توسیع پسند عزائم ہیں, بی ایس او آزاد

کوئٹہ (ہمگام نیوز) بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے چینی صدر کی پاکستان آمد اور بھاری سرمایہ کاری کے معاہدات پر دستخط و توثیق کو چینی توسیع پسندانہ عزائم قرار دیتے ہوئے کہا کہ چین کی بلوچستان میں ہونے والی سرمایہ کاری معاشی نہیں بلکہ فوجی مفادات کے لئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ چائنا اپنے عالمی توسیعی مفادات اور حریف ممالک پر برتری حاصل کرنے کے لئے بلوچ سرزمیں کو پاکستان سے حاصل کرکے مالکانہ حقوق حاصل کرنے کا خواہش رکھتا ہے جو کہ بلوچ قومی شناخت و ہزاروں سالوں سے اس سرزمیں کے مالک بلوچوں کے وجود کے لئے ایک سنجیدہ خطرہ ہے۔ چائنا اپنے ریاستی مفادات اور توسیع پسندانہ عزائم کو وسطی ایشیاء، و افریقی ممالک تک پھیلا کر خطوں کو ایک خطرناک جنگ کے اکھاڑے میں بدلنا چاہ رہا ہے جو کہ کسی عالمی جنگ کا سبب بن سکتا ہے۔ جبکہ اس جنگ کی قیمت چین کی سرزمین سے دور بلوچوں کو ادا کرنا پڑے گی۔گوادر تا کاشغر اکنامک کوریڈور کی تعمیر کے اعلان کے ساتھ ہی بلوچستان میں پہلے سے جاری نسل کشی کی کاروائیوں میں شدت لاکر بلو چ عوام کو چائنا کی مدد سے پاکستانی فوج اْن کے علاقوں سے بیدخل کررہی ہے ۔جس سے اس کوریڈور کی تعمیر کے دوران بلوچ عوام پر ہونے والے جبر و بربریت کا پیشگی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ چینی حکومت بلوچستان میں جاری اپنی فوجی سرمایہ کارانہ پالیسیوں کو تحفظ دینے کے لئے پاکستانی فوج کی بڑے پیمانے پر عسکری امداد کے ساتھ خود گوادر میں بحری بیڑہ بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔جس سے واضح ہو جاتا ہے کہ چائنا کی اس خطے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اصل مقصد معاشی ترقی نہیں بلکہ اپنے فوجی مفادات حاصل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم اپنی شناخت و آزادی کی بحالی کی جدوجہد کررہی ہے، اس جنگی صورتحال میں بلوچ عوام اس طرح کی سرمایہ کاری کو برداشت کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتے کیونکہ اس بھاری فوجی سرمایہ کاری کا مقصد بلوچستان پر پاکستانی قبضہ کو مزید مستحکم کرنا ہے۔ علاوہ ازیں پاکستان بلوچ ساحلی علاقوں سمیت پورے بلوچستان میں ڈیموگرافک تبدیلیاں لاکر بلوچ عوام کو ان کی ہزاروں سالہ سرزمین سے بیدخل کرنا چاہتا ہے۔بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ گوادر بندرگاہ پر بلوچ کی مرضی کے برعکس ہونے والے معاہدات کی کامیابی ممکن نہیں، کیوں کہ بلوچ عوام شعوری طور پر اس جدوجہد میں شامل ہو کر اپنی سرزمین پر چائنا، پاکستان یا کسی بھی عالمی کمپنی کی سرمایہ کاری کو نہ صرف قبول نہیں کریں گے بلکہ انہیں اپنی شناخت پر حملہ تصور کرکے ان کے خلاف بھی مزاحمت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی اداروں و مہذب ممالک کو بلوچ سرزمین کو اپنی جنگی مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی چینی پالیسیوں و پاکستانی غیر قانونی قبضے کے خلاف آواز اْٹھانا چاہیے۔ تاکہ آزاد بلوچ ریاست ایک ذمہ دار ریاست کی حیثیت سے خطے کے امن و ترقی کے لئے اپنا کردار ادا کرسکے

Exit mobile version