یکشنبه, نوومبر 24, 2024
Homeخبریںکولواہ کے کئی علاقوں میں آپریشن ایک درجن سے زائد لوگوں کو...

کولواہ کے کئی علاقوں میں آپریشن ایک درجن سے زائد لوگوں کو اغواء کیا ،بی ایس او آزاد

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے آج کولواہ کے علاقے گندہ چاہی، کرکی، گُشانگ، بانی اور گرد و نواح میں ہونے والے فوجی آپریشنوں ، گھروں کو لوٹنے کے بعد جلانے اور ایک درجن سے زائد لوگوں کو اغواء کرنے کے کاروائیوں کی شدید الفا ظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قابض فورسز تحریک آزادی سے ہواس باختہ ہو کر بلوچ عوام کے خلاف طاقت کا بے دریغ استعمال کررہے ہیں۔ گھروں میں لوٹ مار و جلانے اور نہتے لوگوں کو اُٹھا کر غائب کر دینے کے بعد ا ن کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنے جیسی کاروائیاں بلوچستان بھر میں فورسز کی روز کا معمول بن چکے ہیں۔ پہاڑی علاقوں میں زندگی بسر کرنے والے بلوچوں کو زبردستی ان کے علاقوں سے بیدخل کرکے ان کی مال مویشیوں کو فورسز کے اہلکار لوٹ کر انہیں خالی ہاتھوں کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج علی الاصبح قابض فورسز نے کولواہ کے علاقے گندہ چاہی، کرکی اور گردنواح کے علاقوں کا گھیراؤ کر کے لوٹ مار کے بعد متعدد گھر جلا دئیے۔ جبکہ ایک درجن سے زائد لوگوں کو اغواء کرکے اپنی خفیہ ٹارچر سیلوں میں منتقل کردیا، جہاں ان کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ آج اغواء کیے جانے والوں میں کرکی کے رہائشی دوزوند، مہیم خان، کولواہ گُشانگ کے رہائشی عرض محمد، گندہ چاہی سے آپریشن کے دوران اغواء ہونے والے سید محمد ولد صوالی سمیت متعدد افراد شامل ہیں۔ریاستی فورسز عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے لئے پر امن بلوچستان جیسی پالیسیوں کے نام پر پہلے سے جاری نسل کشی کی کاروائیوں میں بڑے پیمانے پر وسعت لاتے ہوئے عام آبادیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ایک پالیسی کے تحت دیہاتوں کو جلا کروہاں اپنی چوکیاں قائم کی جا رہی ہیں تاکہ بلوچ عوام اپنی زمین و جائیداد وں سے دستبردار ہو کر نکل مکانی پر مجبور ہوجائیں ۔ گزشتہ دنوں کولواہ ہی کے علاقے ہیکان سمیت دو دیگر دیہاتوں کو نظر آتش کرنے کے بعد علی الاعلان بلوچ عوام کو علاقہ خالی کرنے کی تنبیہ کی گئی کہ وہ اپنا گھر بار چھوڑ کر دوسری جگہوں میں منتقل ہوجائیں۔ عوام کو حراساں کرنے کے لئے ہیکان کے رہائشی دو چرواہوں کو اغواء کرنے کے بعد اپنی حراست میں قتل کرکے ان کی لاشیں پھینک دی گئیں۔ ترجمان نے کہا کہ 18جولائی سے جاری آواران آپریشن سے متاثرہ علاقے تاحال فورسز کے محاصرے میں ہیں، وسیع آبادی پر مشتمل ان دیہاتوں کے مکینوں کا ذریعہ معاش مویوشیوں اور جنگلوں سے لکڑیاں کاٹ کرشہروں میں بیچنا ہے، لیکن فورسز نے ان کی تمام گھریلو ساز و سامان جلا کر مویوشیوں پر قبضہ کرکے انہیں ان علاقوں سے بیدخل کردیا۔ جس سے متاثرین شدید پریشانی کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی فورسز کی اندھا دھند بمباری و فضائی شیلنگ سے مشکے، آواران، کولواہ، مستونگ، ڈیرہ بگٹی سمیت بلوچستان بھر کے تمام علاقے متاثر ہو رہے ہیں۔ لیکن اس جانب میڈیا و انسانی حقوق کے اداروں کی عدم توجہی ان کی غیر جانبدارانہ کردار کو مشکوک بنا رہی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ مقامی میڈیا ریاستی فورسز کے جھوٹے بیانات کو سچ ثابت کرنے کی کوششیں کرکے صحافتی روایات کے برعکس جھوٹی و من گھڑت باتوں کے پھیلاوے کا ذریعہ بن چکا ہے۔ ان حالات میں آزاد میڈیا اداروں کی یہ صحافتی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ بلوچستان میں اپنے نمائندے بیج کر ریاستی جرائم پر سے پردہ اُٹھانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز