Homeآرٹیکلزگراں نا گذرے تو محض تین نا معقول سوال؟ تحریر : نود...

گراں نا گذرے تو محض تین نا معقول سوال؟ تحریر : نود بندگ بلوچ

آجکل دنیا واقعی بہت تیز ہوچکی ہے زرا دیکھیں کے سیٹلائٹ کے پانچ سو روپے والے ایک ہی مختصر کال میں 50 فوجی مر جاتے ہیں ، اختلاف رکھنے والا ایک سرمچار غدار و فرار بن جاتا ہے ، کل کا یار ملٹی نیشنلوں کا ہمکار بن جاتا ہے ، اب اتنی تیز دنیا میں گر پوچھا گیا ایک سوال طبیعت پر کہیں گراں گذری تو ایک تابعدار کے غدار و خطاکار اور یارانِ ساہوکار بننے میں محض ڈائل کے سبز بٹن دبنے کی دیرہی ہوتی ہے ، دنیا کے تیزی کو چھوڑیں آج کل موسم کے تیور بھی بدلے بدلے سے لگتے ہیں کہ ایک گستاخ کو سزا دینے کیلئے معجزانہ طور پر بن برسات کے پانی کا ریلہ آکر 50 لوگوں کے بیچ میں سے صرف اس گستاخ کا گریبان پکڑ کر اسے غوطے لگوا لگوا کر ڈبا دیتا ہے ، اب تو ان بے ادب سوالوں سے نفرت محض انسانوں کا وطیرہ نہیں رہا بلکہ جنات بھی طیش میں نظر آتے ہیں خاص طور پر شاپکی جنات تو شادی سے ایک دن پہلے گنہگار کو سزا دینے کے بعد ایسے غائب ہوجاتے ہیں کہ کسی بڑے سے بڑے عالم کے پکڑ تک میں نہیں آتے خیر خفیہ مشنوں کے خفیہ ہلاکتوں کی خفیہ حقائق تو ہم سمجھنے سے رہے پتہ نہیں یہ جنات کے کراماتوں میں سے ایک کرامت تھی ، یا موسم کا بدلہ تیور یا پھر آپکا ” حسن کرشمہ ساز “۔ لیکن پھر بھی ہم جائیں تو کہاں جائیں کہ جنات کے ڈر ، موسم کے تیور اور ڈائل کے بٹن کی دہشت سے زیادہ ہمارے تلخ تجربات کے بدن سے پیدا ہونے والے شبہات و سوالات کی چھبن نے ہم پر وحشت طاری کی ہوئی ہے جب تک اگلیں گے نہیں چین نہیں پڑے گا حالانکہ آنکھوں کے سامنے روز گستاخی کی سزا میں عزت و جان دونوں آرام سے جاتے دیکھتے ہیں ، کل سے تین سوالوں نے میرے ذہن میں اودھم مچارکھا ہے لیکن انکا حل بالکل بھی سجھائی نہیں دے رہا آپ بھی کوشش کریں شاید کچھ سمجھ کر مجھ کو سمجھا سکیں۔
پہلی یہ کہ پاکستان نے محض 20 فضول سے مزدوروں کے ہلاکت کے ردعمل میں مکران بھر میں گرینڈ آپریشن شروع کردیا حالانکہ ہرکیولسی صفات کے مالک بی ایل ایف کے نڈر سرمچار اسی مکران کے مختلف علاقوں میں روزانہ 10 سے لیکر 50 فوجیوں تک کو مارنے کا دعویٰ کرتے ہیں ، اب مجھے یہ سمجھ نہیں آرہا کہ پاکستان 20 مزدوروں کیلئے گرینڈ آپریشن شروع کردیتا ہے لیکن چار سالوں سے روزانہ اپنے فوجیوں کے 50 ، 50 لاشیں اٹھانے کے باوجود اتنے اشتعال میں نہیں آتا ، کیا پاکستانی فوج کو اپنے فوجیوں سے زیادہ ان مزدوروں سے محبت تھی یا پھر اتنے فوجی مارنے کے دعویٰ جھوٹے ہیں؟ ویسے دیکھا جائے اگر پاکستان اپنے 20 مزدوروں کیلئے گرینڈ آپریشن شروع کرسکتا ہے تو وہ روزانہ اتنے فوجیوں کے ہلاکت پر تو ایٹم بم ہی گرا دیتا لیکن اپنے فوجیوں کے مرگ پر صبر و شکر اور مزدوروں کے ہلاکت پر اسکے اس قہر کی حقیقت میرے سمجھ کے چھوٹے خانوں میں سمانے سے قاصر ہے ، اب کچھ پتہ نہیں چل رہا کہ اس قضیے کے پیچھے جنرل راحیل کا مزدوروں سے محبت ہے یا گوہرام صاحب کے جھوٹوں کی عادت ہے۔
دوسری بات جو اب تک میرے عقل کے قید میں آنے سے گریزاں ہیں وہ یہ ہے کہ یہ پاکستانی فوج جب بھی لاو لشکر جمع کرکے مکران میں کہیں آپریشن شروع کردیتا ہے تو اتنی فوج جمع کرنے اور وسائل خرچ کرنے کے باوجود اسکا نشانہ فوجی لحاظ سے اہمیت کے حامل کیمپوں
کے بجائے ہمیشہ عام غریب آبادیاں اور کچے مکانات ہی کیوں ہوتے ہیں؟ اب سمجھ نہیں آرہا کہ آیا بی ایل ایف نے ان گھروں کو کیمپ بنا دیا ہے یا پھر بی ایل ایف کے کیمپوں کو کوئی خفیہ خصوصی اسثنیٰ حاصل ہے ؟ کبھی کبھی مجھے تو ایسا لگتا ہے کہ اس وقت خاص طور پر مکران میں سب سے بڑا سرمچار اور سب سے بڑا غدار کھڈک میں رہنے والا غریب بلوچ مزدور ہے جب کبھی پاکستان کو غصہ آجائے تو وہ اسے سرمچار قرار دیکر اسکا گھر جلا دیتا ہے اور جب بی ایل ایف طیش میں آجائے تو وہ بھی اسے ہی غدار کہہ کر لٹکادیتا ہے اور دوسری طرف پہاڑوں میں رہنے والے سرمچار اور فوجی کیمپ میں رہنے والے صوبیدار کا بس بچوں جیسا معصومانہ چور سپاہی کا کھیل ہی چل رہا ہوتا ہے ، ویسے ماضی کے تجربات اور باقی ماندہ بلوچستان کو دیکھ کر لگتا ہے کہ پاکستانی فوج بندوق برداروں سے نفرت ہو یا نا ہو لیکن مکران کے غریب بلوچوں سے خاص نفرت ہے کیونکہ ہر جگہ جب کوئی کاروائی ہوتی ہے تو پاکستان کا نشانہ کیمپ ہی ہوتے ہیں لیکن مکران میں پتہ نہیں انکو کچے مکانات جلانے میں ہی محض کیا لطف حاصل ہوتا ہے ، کچھ دن پہلے ایک دوست کہہ رہا تھا کہ قلات و نوشکی کے گرد و نواح میں کوئی پٹاخہ بھی پھوٹے تو پاکستانی ہیلی کاپٹر پارود پہنچ جاتے ہیں ، آئے روز کیمپ کے اوپر کوئی نا کوئی آپریشن چل رہا ہوتا ہے ایک مہینہ بھی سکون سے بیٹھنے نہیں دیتے لیکن یہاں پچاس پچاس فوجی مرتے ہیں لیکن پاکستان کے ہیلی کاپٹر محض کچے گھروں پر ہی گرجتے و برستے ہیں اور کیمپ تو اب پکنک پوائنٹ بن چکے ہیں، بھائی آپ مفت میں شک کررہے ہیں ضروری نہیں کہ کوئی خفیہ ڈیل ہوئی ہے وژنری لیڈر کی کوئی وژنری حکمت عملی بھی تو ہوسکتی ہے نا۔
آخری بات میرے بیمار وہمی ذہن کا محض اختراع ہوسکتا ہے ورنہ بھلا یہ بھی کوئی پوچھنے کی بات ہے کہ 20 مزدوروں کے ہلاکت کے اگلے ہی ایک دن میں 8500 فوجی ، 10 ہیلی کاپٹریں اور کئی بکتر بند گاڑیوں کا پاکستان ایسے بندوبست کرکے گرینڈ آپریشن کا اعلان کردیتا ہے جیسے اسے پہلے سے ہی پتہ تھا کہ اس تاریخ کو مزدور مارے جائینگے دیکھو ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ یہ اس دوستانہ جنگ کا ایک حصہ ہو اور نا ہی یہ ہوسکتا ہے کہ بی ایل ایف کے اندر گھسے افضل دلبروں کی یہ غیر محسوسانہ انداز میں بی ایل ایف کو فوج کے مرضی سے چلانے والے حرکتوں میں سے ایک حرکت ہو ، تم بھی کمال کرتے ہو کوئی ملی بھگت نہیں نا ہی اوپری سطح پر اور نا ہی نچلی سطح پر ، بھلے یہ بہلک وہلک یعقوبوں کے دعوتیں اڑاتے ہوں لیکن ایسا تھوڑی نا ہوسکتا ہے جیسا تم وہم کررہے ہو۔

Exit mobile version