Homeخبریںگوادر، عظیم دوست کی گمشدگی کے آٹھ سال؛ لواحقین کی ریلی و...

گوادر، عظیم دوست کی گمشدگی کے آٹھ سال؛ لواحقین کی ریلی و مظاہرہ

گوادر (ہمگام نیوز) عظیم دوست کی جبری گمشدگی کو 8 سال مکمل، گوادر میں احتجاجی ریلی اور مظاہرہ۔ گوادر سے 8 سال قبل عظیم دوست کی جبری گمشدگی کیخلاف اور انکی عدم بازیابی کیخلاف ان کی بہن رخسانہ دوست اور لواحقین کی طرف سے صدف ہوٹل سے پریس کلب گوادر تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

ریلی گوادر کی مختلف گلیوں سے گزر کر پریس کلب کے سامنے ختم ہوئی، جہاں اس نے ایک احتجاجی جلسے کی شکل اختیار کی۔ احتجاجی ریلی میں عظیم دوست کی فیملی کے ساتھ دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین سمیت سیاسی اور سماجی کارکنان نے بھی شرکت کی۔

ریلی کے شرکاءنے عظیم دوست سمیت تمام بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے نعرے لگائے اور جبری گمشدگیوں کو روکنے کی اپیل کی گئی۔

ریلی کے شرکاءسے اپنے خطاب میں عظیم دوست کی بہن رخسانہ دوست نے کہا کہ آج ہمارے انتظار کو 8 سال گزر گئے لیکن میرا بھائی عظیم دوست اذیت خانوں سے تاحال منظر عام پر نہیں لایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ 8 سال میری زندگی کے وہ دردناک لمحات ہیں جنہوں نے میری زندگی کے ساتھ ساتھ میری فیملی کی زندگی کو بدل کر رکھ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان 8 برسوں میں ہم نے کوئی خوشی نہیں دیکھی، میری بوڑھی ماں دن رات اپنے بیٹے عظیم دوست کو یاد کرتی ہے۔ ان 8 برسوں میں ہمارے گھر میں کسی نے عید نہیں منائی۔

انہوں نے کہا کہ جب عید جیسی خوشیوں کے دن آتے ہیں تو ہمارے زخموں پر نمک چھڑکنے جیسا درد اور تکلیف محسوس ہوتا ہے کیونکہ ہر کوئی عید میں اپنے پوری فیملی کے ساتھ خوشی مناتے ہیں لیکن ہمارے یہ دن سڑکوں پر احتجاج اور مظاہروں میں گزرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کیا یہ ریاست ہمیں بتا سکتی ہے کہ میری بوڑھی ماں اور میری فیملی کو کس جرم کی سزا دی جارہی ہے؟؟ آج بلوچستان کا تقریباً ہر گھر اسی آگ میں جل رہا ہے کیونکہ ایسا کوئی گھر نہیں بچا جہاں کسی بہن کا بھائی، کسی بیوی کا شوہر، کسی ماں کی آنکھوں کا تارا یا کسی باپ کے بڑھاپے کے سہارا یا کسی معصوم بچے کے سر سے اس کے باپ کا سایہ نہیں چھینا گیا ہو۔

انہوں نے کہا کہ بھائی کی بازیابی کے لئے ہم نے ہر دروازہ کھٹکھٹایا، احتجاج کیا، دھرنوں میں بیٹھ گئے، اس ریاست سے فریاد کی کہ میرے بھائی کو منظر عام پر لایا جائے اگر اس نے کوئی جرم کیا ہے، اپنی عدالتوں میں پیش کوکے اس کو سزا دو۔

انہوں نے کہا کہ ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ ہمیں کیوں اس طرح اذیت دی جارہی ہے؟۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں اس ریاست سے اپنی بوڑھی ماں کی خوشیاں واپس مانگتی ہوں، خدارا میرا بھائی مجھے واپس لوٹا دیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میرے لواحقین سمیت تمام لاپتہ افراد کے لواحقین کو اس اذیت اور دردناک انتظار سے آزاد کریں۔ عظیم دوست سمیت تمام بلوچ لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے۔

Exit mobile version