Homeآرٹیکلزآواران میں بی ایس ایف کا کامیاب پروگرام ایک نئے دور میں...

آواران میں بی ایس ایف کا کامیاب پروگرام ایک نئے دور میں | لطیف سخی

تحریر: لطیف سخی

   ہمگام آرٹیکل 

 

کسی بھی معاشرے کو اگر ہم ترقی یافتہ تسلیم کرتے ہیں تو اس معاشرے کی ترقی کا راز معاشرے کے نوجْوان تعلیم اور شعور یافتہ طبقے میں پوشیدہ ہیں، معاشرے میں علم و ادبی سرگرمیاں، طلبا میں شعوری فکری سوچ پیدا کرنے کے ضامن ہیں۔

 

اگر بلوچ معاشرے میں ہم نظر دوڑائیں تو نوجْوان تعلیم یافتہ طبقے کی جانب اہم اقدامات اور سرگرمیاں واضح دکھائی طور پر دیں گے، چاہے وہ لٹریری فیسٹول کی شکل میں ہو یاکہ کیریئیر کونسلنگ، سیمینار جو ایک پسماندہ معاشرے میں نوجْوانوں کی شعوری آبْیاری کیلئے سنگ میل ثابت ہوچکے ہیں۔ البتہ اس طرح کے پروگراموں میں حکومت کی جانب نہ کوئی خاص توجہ دی گئی ہے اور نہ ہی ایسے پروگرامز منعقد کرنے والوں کو سراہا گیا ہے۔ کیونکہ یہ تمام اقدامات شعور پھیلانے کے اسباب ہیں۔ اس لئے مظلوم اقوام کے اندر شعوری سرکلز کو اکثر مختلف ہتھکنڈوں سے روکنے کی کوشش کیا جاتا ہے کیونکہ وہ ایسے تعلیمی اور شعوری عمل کو فروغ دینا نہیں چاہتے۔

 

لیکن قوم کے نوجْوانوں کو اپنی قوم اور وطن سے بے انتہا عشق ہے، وہ قوم کو پسماندگی سے نکالنے کیلئے علم و ادبی سرگرمیوں کو فروغ دینے کیلئے خط الوسع کوشش کر رہے ہیں۔ اگر دوسری جانب معاشرے میں ان قوتوں کی جانب نظر دوڑائیں تو علم و ادبی پروگرامز کو کسی نہ کسی طرح میر معتبر، نام نہاد سْیاسی رہنما روکنے کیلئے مختلف حربوں کو استعمال کرکے انہیں روکنے کی کوشش کرتے ہیں۔ 

 

لیکن پھر بھی ان تمام تر طاقت اور کوششوں کے باوجود بوچ قوم کے نوجْوانوں اپنے علم و ادبی سرگرمیوں کو جاری رکھنے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔ یقیناََ ان تمام تر رکاوٹوں کو پس پشت ڈال کر “مھرگڑھ لٹریری اینڈ ایجوکیشنل فیسٹیول” کا کامیابی سے انعقاد کرنا وہاں کے نوجوانوں کی مخلصی، پختہ نظریہ اور کمٹمنٹ ہے۔ 

 

اسی طرح حال ہی میں آواران جیسے پسماندہ ضلع میں بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کی جانب سے منعقد کردہ علم و ادبی سیمینار کو ڈسٹرکٹ انتظامیہ نے مختلف حربوں کو آزما کر انہیں ناکام کرنے کی بہت ساری کوشش کی گئی۔ لیکن وہاں کے تعلیم یافتہ دوست، وکلا برادری، پروفیسرز بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے اراکین کی لازوال جدوجہد نے مضبوط ارادوں کے ساتھ اپنے تعلیمی مشن کو کامیاب کرانے کے لئے آواران میں شعوری، علمی پروگرام کو انعقاد کرنے میں کامیاب ہوئے۔ اگر ہم اسی پروگرام کے جو ایجنڈے ہیں جن میں بلوچستان میں بلوچ خواتین کے تعلیمی میدان میں مشکلات، بلوچستان میں( لبزانک ) ادب کو بلوچ معاشرے میں کس طرح کس حیثیت سے پروموٹ کررہے ہیں؟ بلوچستان میں طلبا سیاست اور تعلیمی اداروں میں طلبا و طالبات کی کریئیر کونسلنگ میں کس حد تک ہم کامیاب ہوئے ہیں اس طرح کے موضوعات میں کوئی خرابی تو نہیں بلکہ یہ معاشرے کے اندر نوجوانوں میں تعلیمی سفر کو شروعات کرنے اور علم اودبی سرگرمیوں کو فروغ دینے کی پہلی جزو ہیں۔ ہر ایک ترقی یافتہ سماج کی ترقی کے بنیادی راز ہیں۔ لیکن بد بختی سے آواران کے انتظامیہ بوکلاھٹ کا شکار ہوکر بلوچ اسٹونٹ فرنٹ کے سیمینار کو سبوتاژ کرنے میں حال کو کینسل کرکے آواران کی صورتحال کا بے بنیاد سہارا لیکر نوجوانوں کو منتشر کرنے کی منفی پروپیگنڈے کئے گئے۔ آواران میں بی ایس ایف کے اس پروگرام کو ناکام بنانے کیلئے یہ ایک سوچا سمجھا اور دانستہ عمل تھا، لیکن بلوچ اسٹوڈنٹ فرنٹس آواران زون کے دوستوں نے اپنے تعلیمی حقوق کی خاطر احتجاجی ریلی نکال کر ڈی سی کمپلیکس کے سامنے دھرنا دے کر اپنے جائز مطالبات کو تسلیم کرانے کے لئے سرخ رو ہوگئے، اور یہ امید کے ساتھ آئندہ بھی بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ اسی طرح کے پروگرام منعقد کرکے علاقے کی شعوری آبْیاری کے لئے اپنے فرائض سر انجام دیں گے۔ کیونکہ اس طرح کے پروگرام کا انعقادکرنا آواران جیسے پسماندہ علاقے جہاں ہر کسی کو ڈر ہونے کی وجہ سے بہت سارے کام کو ترک کرنا پڑھتا ہے، البتہ بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ آواران کے ساتھیوں کی کوششوں اور لازوال قربانیوں نے اس ڈر کو ختم کرنے میں کافی کامیابی ملی ہے۔ امید ہے آئندہ بھی آواران جیسے پسماندہ علاقے میں مختلف سیاسی، سماجی، ادبی سیمت دیگر مکتبہ فکر کے لوگوں کے ساتھ ملکر ایک اتحاد اور قوت کی حیثیت سے علاقے میں لوگوں کی شعور و آگاہی کے لئے اسی طرح کا پروگرام انعقاد کریں گے۔

Exit mobile version